ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کے مقدمے سے بری

واشنگٹن(عکس آن لائن)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سینیٹ نے تاریخی مواخذے کے ٹرائل کے بعد مقدمے سے بری کردیا جس کے بعد وہ اپنے عہدے پر بدستور کام جاری رکھیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سیاسی فتح میں ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکنز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور ڈیموکریٹس کی انہیں عہدے سے ہٹانے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی۔امریکی صدر نے فوری طور پر فتح کا دعویٰ کیا جبکہ وائٹ ہاؤس نے اسے ان کا بے گناہی کا ثبوت قرار دیا۔ڈیموکریٹس نے ان کی بریت کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ ٹرائل قرار دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایوانِ نمائندگان کے کام میں مداخلت کرنے کے 2 مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے۔تاہم سینیٹ میں ووٹ نے ظاہر کیا کہ ریئل اسٹیٹ کے سابق شہنشاہ کی انتخابات سے 9 ماہ قبل ریپبلکن پارٹی پر گرفت کتنی مضبوط ہے۔متعدد افراد کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ غلط تھا تاہم ریپبلکنز صدر کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمے سے بری کرنے میں وفادار رہے۔ٹرائل کی صدارت کرنے والے سپریم کورٹ کے جسٹس جون رابرٹس کا کہنا تھا کہ دو تہائی سینیٹرز نے انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا جس کی وجہ سے یہ فیصلہ سنایا جاتا ہے ڈونلڈ جون ٹرمپ بری ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف ایک ریپبلکن سینیٹر مٹ رومنی نے پہلی مرتبہ گنتی کے دوران ڈیموکریٹس کے ساتھ ووٹ ڈالنے کا خطرہ مول لیا تھا اور کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عوامی اعتماد توڑنے کے مجرم ہیں۔

تاہم انہوں نے دوبارہ گنتی پر انہوں نے ووٹنگ کے دوران ٹرمپ کو مجرم ٹھہرانے سے انکار کردیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ اور ٹرائل سے ان پر ہمیشہ کے لیے داغ لگ گیا ہے کیونکہ اس سے قبل اس کا سامنا صرف 2 امریکی صدر 1868 میں اینڈریو جونسن اور 1998 میں بل کلنٹن کو کرنا پڑا تھا۔فیصلے پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ وائٹ ہاؤس سے تقریر کریں گے جس میں ‘مواخذے کی جعلسازی سے ملک کی فتح پر بات کریں گے۔جہاں وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کومکمل بے گناہی کا ثبوت’ مل گیا ہے وہیں ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے خبردار کیا کہ ٹرمپ کو بری کرکے ریپبلکنز نے لاقانونیت کو عام کردیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی اسٹیٹ آف دی یونین کے خطاب کے دوران ان کی تقریر کی کاپی پھاڑنے والی نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ بغیر ٹرائل کے کوئی بری نہیں ہوسکتا، اور ٹرائل بغیر گواہان، دستاویزات اور شواہد کے ہونہیں سکتا۔انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ، ریپبلکنز کے سینیٹ کے آئین سے غداری کی وجہ سے صدر اب بھی امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ برقرار ہیں اور وہ خود کو قانون سے بالاتر بتاتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو انتخابات کو بھی خراب کرسکتے ہیں۔

سنینٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر کا کہنا تھا کہ بریت کی کوئی ‘قدر نہیں’ کیونکہ ریپبلکنز نے ان کے ٹرائل کے دوران گواہان کو مسترد کردیا جو ڈیموکریٹس کے مطابق اس سے قبل کسی بھی مواخذے کی کارروائی میں نہیں ہوا۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ڈیموکریٹس کی اکثریت پر مبنی ایوان نمائندگان نے اختیارات کے ناجائز استعمال اور تحقیقات میں کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی مکمل کی تھی۔امریکی صدر کو تقریباً یقین تھا کہ وہ سینیٹ سے بری ہوجائیں گے جہاں ریپبلکنز کو 2 تہائی اکثریت حاصل ہے، لیکن یہ ٹرائل ان کے دوبارہ انتخاب پر کس طرح اثر انداز ہوگا یہ بات واضح نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں