وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ

اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر پرویز الٰہی آئینی طور پر وزیر اعلی نہیں رہے’رانا ثناء اللہ

لاہور ( عکس آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر چودھری پرویز الٰہی آئینی طور پر وزیر اعلی نہیں رہے،گورنر کو نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے شیڈول دینا ہوگا،فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر گورنر وفاقی حکومت کو گورنر راج کے لیے لکھ سکتا ہے، گورنر پر آرٹیکل چھ کا اطلاق ایک بے تکی بات ہے،گورنر آئین کی طرف سے دیے گئے اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں، صدر وزیر اعظم کی ہدایت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کر سکتے،ہم نے الیکشن سے فرار کی کوشش نہیں کی، بلکہ بھرپور تیاری کر رکھی ہے، نواز شریف اپنی وطن واپسی کی تاریخ کا اعلان خود کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز گورنر ہائوس لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ گورنر کو آئینی طور پر یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کو کسی بھی وقت اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیںاور آئین میں درج ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووت نہ لے یا ووت لینے میں ناکامی کی صورت میں وہ وزیر اعلیٰ برقرار نہیں رہ سکتے ۔ اس لیے گورنر کا طلب کردہ اجلاس نہ ہونے یا اس میں ووٹ نہ لینے کی بنیاد پر پرویز الٰہی آئینی طور پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ نہیں ہیں ۔گورنر پنجاب کی جانب سے نوٹیفکیشن صرف ایک رسمی کارروائی ہے اور میرے خیال میں جتنی بھی جلدی جاری ہو جائے وہ بہتر ہے ۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی طرف سے ہنگامہ آرائی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف والوں نے پچھلے چھ سات ماہ میں اسلام آباد میں بھی ہنگامہ برپا کرنے کی کوششیں کی ہیں تو اب بھی کچھ کریں گے تو پورا بندوبست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تو اس کے بعد اب نئے وزیر اعلیٰ کا الیکشن ہونا ہے ۔ آئین کے مطابق گورنر کو شیڈول بھی ساتھ ہی دینا پڑے گا ۔ تو اس لیے اگر گورنر نے وقت لیا تو کوئی بڑی بات نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی سیاسی بحران نہیں ہے ایک آدمی جو خود اعلان کر رہا تھا کہ میری پارلیمانی پارٹی یا ہمارے 99فیصد لوگ اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں ہیں لیکن میں ایک مہینہ پہلے ہی سمری دستخط کر کے دے آیا تو ایسی صورتحال میں گورنر کا فرض ہے کہ ایسے وزیر اعلیٰ سے کہیں کہ اگر آپ اسمبلی توڑنا چاہتے ہیں تو اس سے پہلے اعتماد کا ووٹ لیں ۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ گورنر پنجاب آئین کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں، جیسے ہی گورنر پنجاب آرڈر جاری کریں گے اس پر عمل درآمد کروائیں گے، فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں گورنر وفاقی حکومت کو صوبے میں گورنر راج لگانے کا کہہ سکتا ہے اور ان کے تحریر کرنے پر وفاقی حکومت کابینہ کی منظوری سے صدر مملکت کو ایڈوائس بھیج سکتی ہے اور وہ اس پر عملدرآمد کے پابند ہیں اور گورنر راج لگ سکتا ہے ۔ یا دوسری صورت میں پارلیمنٹ ریزولوشن کر سکتی ہے اور پھر دو ماہ کے لئے گورنر راج لگ جائے گا اور دو ماہ کے بعد دوبارہ ریزولوشن کیا جاتا ہے تو پھر وہ چھ ماہ کے لئے بڑھ سکتا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آئین جب گورنر کو اختیار دیتا ہے تو پھر آرٹیکل 6کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔گورنر پر آرٹیکل چھ کا اطلاق ایک بے تکی بات ہے،گورنر آئین کی طرف سے دیے گئے اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں، صدر وزیر اعظم کی ہدایت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کر سکتے۔انہوںنے کہا کہ قانونی طور پر اسمبلی کا اجلاس جب بھی ہو گا، پہلا کام وزیرِ اعلی کا انتخاب ہے۔نئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ نے تاحال وزیر اعلیٰ کے بارے میں غور نہیں کیا مگر میں سمجھتا ہوں کہ حمزہ شہباز ہمارے پارلیمانی لیڈر ہیں اور قائد حزب اختلاف بھی ہیں اور وہ پارلیمانی پارٹی کو بڑی اچھا طرح چلا رہے ہیں۔

میرے خیال میں ہمارے وزیر اعلیٰ کے امیدوار وہی ہوں گے باقی ہماری لیڈر شپ جو فیصلہ کرے گی ۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم نے الیکشن سے فرار کی کوئی کوشش نہیں کی، الیکشن کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے، نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے تاریخیں دینے کو مناسب نہیں سمجھتا، نواز شریف ہمارے قائد ہیں انہوں نے جب بھی وطن واپس آنا ہوا اس کی تاریخ وہ خود دیں گے لیکن ہم نے ان کے استقبال کی بھی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں