کینیڈین وزیر اعظم

کینیڈین وزیر اعظم بھی ایران کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا حصہ بن گئے

اوٹاوا (عکس آن لائن)ایرانی حکومت کے خلاف بیرونی طاقتوں میں انے والے دنوں میں مزید اضافہ ہونے والا ہے۔ اس امر کا اظہار گذشتہ روز کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا اپنی اہلیہ سمیت ایرانی مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے میں شرکت کرنے سے ہوا ہے۔یہ غیر معمولی واقعہ دارالحکومت اوٹاوا میں سامنے آیا ۔ جب کینیڈا کے وزیر اعظم فارسی زبان میں ایران کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور ایک سفید رکگ کے ایسے بینر کے سامنے کھڑے تھے جس پر سرخ رنگ کے درجنوں خون آلود ہاتھوں کی شبیہیں بنی تھیں۔جسٹن ٹروڈو ایرانی حکومت کے خلاف گزشتہ چالیس روز سے ایران میں احتجاجی مظاہرے کرنے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ‘ہم تمہارے ساتھ ہیں۔

‘ ان کی اہلیہ نے بھی اسی مظاہرے میں شرکت کی اور پر جوش انداز میں ایرانی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔واضح رہے ایران میں مہسا امینی نامی بائیس سالہ ایک کرد ایرانی لڑکی کی سر پر حجاب نہ لینے کے قانون کی خلاف ورزی پر گرفتاری ہوئی اور پھر پولیس حراست میں ہی اس کی ہلاکت ہوگئی۔ اس کی ہلاکت کے دن 16 ستمبر سے ایران میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ان مظاہرین کو امریکہ ، کینیڈا ور یورپی ممالک کی بھر پور حمایت رہی ہے۔ اسی حمایت کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ ایران پر مختل طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں بلکہ ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات بھی معطل ہو چکے ہیں۔تاہم یہ پہلا موقع ہے ایک وزیر اعظم نے براہ راست ایران میں مظاہرین کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لیے اپنے ملک کے دارالحکومت میں ایک مظاہرے میں شرکت کی ہے اور ایران کے خلاف خود سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔پاسدران کے سربراہ حسین سلامی کی طرف مظاہرین کو حالیہ سخت انتباہ کیے جانے کے بعد یرون ملک ایرانی مظاہرین کے حق میں پیش رفت غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔

کینیڈا کے دیگر کئی شہروں میں بھی ایرانی حکومت کے خلاف اور مہسا امینی کے حق میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ ٹروڈو نے مظاہرین سے خطاب کے اختتام سے پہلے فارسی زبان میں نعرے بھی لگائے اور مکا بھی لہرایا۔ان کا کہنا تھا ‘ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ میں آپ کے ساتھ مارچ کروں گا ۔ میں آپ کے ہاتھ پکڑ کر رکھوں گا اور اس خوبصورت کمیونٹی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں