خواجہ آصف

2ہزار ارب کے کیس عدلیہ میں زیر التوا ہیں، 80فیصد آبادی دو وقت کا کھانا نہیں کھاسکتی ہے، خواجہ آصف

اسلام آباد(عکس آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جو ہماری آمدن ہے اس سے سود بھی ادا نہیں کرپارہے ہیں سود کی ادائیگی ہر 60فیصد بجٹ خرچ ہوتا ہے، دو سیکٹرز کا گردشی قرض 11سو ارب سے زیادہ ہے ۔ان دونوں سیکٹرز کو چلارہے ہیں ایک شخص چند آدمیوں کے ساتھ ریاست کو چیلنج کررہا ہے 9مئی کو بغاوت ہوئی ہے، کسی سیاست دان نے ریاست کو چیلنج نہیں کیا ۔ میانوالی اور جی ایچ کیو پر حملے پر ایم این ایز سربراہی کررہے تھے ۔3200سے زائد لوگوں کی شناخت ہوگئی ہے۔

پنجاب میں پرویز الہی عمران خان کی منتیں کرتا رہا کہ اسمبلی نہ توڑیں ۔کوئی شرم کوئی حیا ہوتی ہے عمران خان پر آج بھی یہ فقرہ ٹھیک فٹ ہوتا ہے بڑی مارکیٹوں، تھانوں میں بجلی چوری ہوتی ہے۔ ہزاروں ارب کی بجلی چوری ہوتی یے بجلی اور تیل کا گردشی قرض 4ہزار ارب روپے ہے۔ لوگوں نے ایک گھر میں تین میٹر لگائے ہوئے ہیں تاکہ بل کم آئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا خواجہ آصف نے کہاکہ بجٹ میں بنیادی چیزوں جن کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے وہ نہیں کی گئیں ہیں موجودہ حالات میں بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی اور اس میں کسی قدر کامیابی ہوئی ہے ۔

جو ہماری آمدن ہے اس سے سود بھی ادا نہیں کرپارہے ہیں سود کی ادائیگی ہر 60فیصد بجٹ خرچ ہوتا ہے، دو اداروں کا گردشی قرض ہے وہ 11سو ارب سے زیادہ ہے ۔ان دونوں اداروں کو چلارہے ہیں جتنی جلدی ہوجائے اس سے جان چھوڑالیں۔ہزاروں ارب روپے ایسے اداروں زندہ رکھنے پر خرچ ہورہے ہیں ان کو زندہ رکھنا ریاست کے خلاف جرم ہے غربت مکاﺅ اداروں نے غربت ختم نہیں کی مگر ان کے سی ای او کی 30سے 35لاکھ روپے تنخواہ ہے اور اپنی پوزیشن کی تحفظ کے لیے انہوں نے سٹے لیا ہواہے ۔ان اداروں کے بورڈ اپنی تنخواہیں خود متعین کرتے ہیں۔ انکم کا سورس ٹیکس ہے ۔

رئیل سٹیٹ میں 500ارب روپے کا ٹیکس چوری ہوتا ہے ۔190ارب روپے چوری میں ملک ریاض کا نام بھی ہے جس کا نام ٹی وی پر نہیں چل سکتا ہے تمباکو میں 240ارب روپے چوری ہورہاہے اور یہ لوگ پارلیمنٹ میں پہنچ گئے ہیں ۔آٹوموبائل میں 50ارب، فارموسوٹیکل میں 26ارب چوری ہوتی ہے ۔ریٹیل میں 2880ارط روپے کی چوری ہورہی ہے ۔ یان میں 222ارب روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے ۔ اس چوری کا مستقل حل نکالنا پڑے گا یوٹیلیٹی سٹور میں چینی کے ساتھ دیگر سامان بھی زبردستی فروخت کیا جارہاہے ۔ غربت ختم کرنے کےلیے جو لوگ آرہے ہیں وہ پہلے اپنی غربت ختم کررہے ہیں۔جس کو جہاں سے فائدہ ہورہاہے وہ اپنی کرسی نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔ وائس چانسلر ارب پتی بن گئے ہیں ۔ہٹا ﺅتو سٹے لے لیتے ہیں عدالیہ اس میں شامل ہے 2ہزار ارب کے کیس عدلیہ میں زیر التوا ہیں۔ 80فیصد آبادی دو وقت کا کھانا نہیں کھاسکتی ہے۔

سمگلر ہماری ٹریڈ باڈیوں کے سربراہ ہیں۔ امیر کے لیے کوئی قانون نہیں ہے عام آدمی کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ سارے ملک میں ڈاکے مارے جارہے ہیں پچھلے چار سال سے اس ایلیٹ کو پروٹیکٹ کیا جارہاہے۔ انہوں نے ہماری معیشت کو شکنجے میں لیا ہے ۔ہم اپنی تبخواہ نہیں بڑھاسکتے ہیں ۔کون سا ادارہ ہے جس کو زنگ نہیں لگاہے۔ سپریم کورٹ نہ سچ کے ساتھ اور نہ عدل کے ساتھ کھڑی ہوئی ۔ہم تنقید برداشت کرتے ہیں ۔مگر انہوں نے دو تین وزیراعظم کھاگئے ہیں مگر ڈکار بھی نہیں ماری ۔ان سارے امراض کا علاج آئی ایم ایف ورلڈ بنک چین کے پاس نہیں ہے یہ علاج ہمارے پاس ہے جب تک اعلاج شروع نہیں کریں گے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔

کوہسار مارکیٹ میں غریبوِ کے لیے کوئی چیز نہیں ہے مگر ان پر کوئی ٹیکس نہیں ہے اداروں کو بند کرکے اربوں روپے بچاسکتے ہیں۔ سٹیل مل کی نجکاری نہ ہونےپر 300ارب روپے تنخواہوں پر خرچ کردیا یے ۔ ایف بی آر والے کہے رہے ہیں کہ ہماری تنخواہیں کم ہیں پنشنرز کہے رہے ہیں کہ ہماری پنشن کم بڑھائی ہے۔ عدلیہ تھوک کے حساب سے سٹے آڈر نہ دے ۔ پاکستان میں ریٹائرمنٹ کے بعد 90فیصد پنشن ملتی ہے ۔جس طرح افسران کو رکھا جاتاہے اس طرح تو داماد بھی نہیں رکھا جاتا ہے۔ جو وائس چانسلر ڈاکے ماریں گے وہ طلب علموں کو ڈاکے سکھائیں گے ۔ ایک شخص چند آدمیوں کے ساتھ ریاست کو چیلنج کررہا ہے 9مئی کو بغاوت ہوئی یے کسی سیاست دان نے ریاست کو چیلنج نہیں کیا ۔ میانوالی اور جی ایچ کیو پر حملے پر ایم این اے سربراہی کررہے تھے ۔

3200سے زائد لوگوں کی شناخت ہوگئی ہے ۔ آپ نے فوجیوں کے مجسموں کو مسمار کیا پاکستان کے خلاف شدید نفرت کا اظہار کر رہے تھے ۔جی ایچ کیو پر پٹرول بم پھینک رہے تھے یہ اثاثے قوم کی ملکیت تھے۔یہ لوگ پاکستانی نہیں ہوسکتے تھے 75سال میں ہمارے دشمن جو نہیں کرسکتے تھے وہ جس کو ہم نے خود پالا اس نے قوم کو ڈسا ۔ اگر یہ لوگ اسمبلی میں بیٹھے ہوتے تو اسمبلی اس طرح چلتی جس طرح ایک سال سے چل رہی ہے ۔ پنجاب میں پرویز الہی عمران خان کی منت کرتا رہا کہ اسمبلی نہ توڑیں ۔کوئی شرم کوئی حیا ہوتی ہے عمران خان پر آج بھی یہ فقرہ ٹھیک فٹ ہوتا ہے۔ بنیادی چیزوں کو درست نہیں کیا گیا تو معیشت ٹھیک نہیں ہوگی ہماری وجود کو خطری نازک معیشت کا ہے ۔

ہمارے پاس وسائل ہیں مگر ہم میں ویل(طاقت)نہیں ہے ہم کسی ادارے کی نجکاری کا سوچیں تو ہمارے پاں پھول جاتے ہیں۔ بڑی مارکیٹوں، تھانوں میں بجلی چوری ہوتی ہے۔ ہزاروں ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے بجلی اور تیل کا گردشی قرض 4ہزار ارب روپے ہے۔ لوگوں نے ایک گھر میں تین میٹر لگائے ہوئے ہیں تاکہ بل کم آئے ۔ لوگ بیمار ہوتے ہیں موت کا انتظار کرتے ہیں علاج نہیں کرسکتے ہیں وسائل پر اشرفیہ کا قبضہ ہے ۔ یہ بجٹ ویک اپ کال ہے ٹیکس چوری کا چارٹ میں نے وزیر مملکت خزانہ کو دیکھایاہے انہوں نے اس سے اختلاف نہیں کیا ہے۔ ٹیکس چوروں کے خلاف کچھ کریں گے تو چاروں طرف سے یلغار ہوجائے گی اگر وہ نہ آئے تو عدلیہ ان کو ریسکیو کرلے گی۔ ہم عمران خان کا نام لیتے ہیں مگر جس کے اکاﺅنٹ میں پیسے گئے ہیں اس کا نام ہم بھی نہیں لیتے ۔

باہر جو لوگ ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم زرمبادلہ نہیں بھیجیں گے زرمبادلہ عرب ممالک سے آتا ہے اور بولتے امریکہ ، کینیڈا والے ہیں۔ یہ ان لوگون میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازش کرتے ہیں ۔ امریکہ کینیڈامیں رہنے والے والدین مرنے کے بعد پاکستان جائیداد بیچنے کے لیے آتے ہیں ۔ عمران خان سے محبت کی خاطر کوئی پاکستان کی محبت کوئی ختم نہیں کرئے گا ۔ ہم میں جرت کی کمی ہے کہ ہم حالات کو تبدیل کریں۔

مستقل حل کرنے کے لیے خسارے والے اداروں کو بند یا نجکاری کرنی ہوگی ۔ بنیادی چیزوں کو تبدیل کئے بغیر حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ عوام کو بجٹ سے ناکافی ریلیف ملاہے ۔مہمان گیلری میں بچے کی رونے کی وجہ سے خواجہ آصف نے تقریر روک لی بچے کو ایوان سے باہر بھیج دیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں