وزیر خارجہ

ہم اور ہمارے حلیف تحریک عدم اعتماد کا سیاسی، جمہوری اور پارلیمانی انداز میں مقابلہ کریں گے ،شکست دیں گے ،وزیر خارجہ

اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم اور ہمارے حلیف تحریک عدم اعتماد کا سیاسی، جمہوری اور پارلیمانی انداز میں مقابلہ کریں گے اور انہیں شکست دیں گے ، مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے اندر بھی شدید دباؤ اور کشمکش دکھائی دے رہی ہے ،سپریم کورٹ اوپن ووٹنگ کے حوالے سے اپنی رائے دے گی ،ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں ،معیشت کا استحکام، امن و امان سے مشروط ہے ،امن ہو گا تو سرمایہ کاری ہوگی اور سرمایہ کاری ہو گی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ،اگربھارت کامؤقف مضبوط ہے تووہ گفت وشنیدسے کیوں گھبرارہاہے۔ علاقائی صورتحال اور ملکی سیاست کے حوالے سے اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ ہم اور ہمارے حلیف تحریک عدم اعتماد کا سیاسی، جمہوری اور پارلیمانی انداز میں مقابلہ کریں گے اور انہیں شکست دیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کی صفوں میں اختلاف کھل کر سامنے آ چکا ہے ،پی ڈی ایم ایک غیر فطری اور عارضی اتحاد ہے ۔ انہوںنے کہاکہ استعفوں کے معاملے پر مسلم لیگ ن میں مریم نواز اور شہباز شریف صاحب کی سوچ کا اختلاف منظرعام پر آ چکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن لانگ مارچ پر تلے ہوئے تھے لیکن بلاول بھٹو زرداری اسمبلیوں کا رخ اختیار کرنے کی بات کر رہے ہیں ،وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی احتجاجی سیاست پر عوام نے توجہ نہیں دی ۔ انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے اندر بھی شدید دباؤ اور کشمکش دکھائی دے رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہر سینٹ الیکشن کے بعد مختلف پارٹیوں نے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے اور الیکشنز کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ۔

انہوںنے کہاکہ گذشتہ سینٹ انتخابات میں جب یہ معاملہ سامنے آیا تو وزیر اعظم عمران خان نے 20 کے قریب تحریک انصاف کے اراکین کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جو تاریخ میں پہلے کسی جماعت نے نہیں کیا ،وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف شفاف انتخابات کی خواہاں ہے ،اسی مقصد کے پیش نظر ہم نے سینیٹ الیکشنز میں اوپن ووٹنگ کی تجویز سامنے رکھی ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے انہیں باور کروایا کہ ہم اس حوالے سے قانون سازی کیلئے بھی تیار ہیں ،سوال یہ ہے کہ کیا اپوزیشن اس حوالے سے قانون سازی کیلئے ہمارا ساتھ دینے کو تیار ہے؟ اس حوالے سے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا اب سپریم کورٹ اوپن ووٹنگ کے حوالے سے اپنی رائے دے گی ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے اپنے عمل سے دنیا کو باور کروایا کہ ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں ،معیشت کا استحکام، امن و امان سے مشروط ہے ،امن ہو گا تو سرمایہ کاری ہوگی اور سرمایہ کاری ہو گی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔

انہوںنے کہاکہ افغان امن عمل میں ہم قیام امن کیلئے مصالحانہ کردار ادا کر رہے ہیں جسے دنیا سراہ رہی ہے ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے تو حکومت میں آتے ہی بھارت کو دعوت دی کہ وہ امن کی طرف ایک قدم بڑھائیں ہم دو بڑھائیں گے مگر افسوس کہ بھارت نے اس پیشکش پر توجہ نہ دی اور ایسے اقدامات اٹھائے جن سے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال مزید خراب ہوئی ،مودی سرکار نے بھارتی کسانوں کوکافی جھانسے دینے کی کوشش کی،کسانوں کیلئے کم از کم امدادی قیمت کے خاتمے اور نئیقوانین کے اطلاق سے بھارتی کسانوں کے استحصال کی راہ ہموار کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں نے ان غیر منصفانہ اقدامات کے خلاف جب آواز اٹھائی تو انہیں ریاستی جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ،بھارتی یوم جمہوریہ پر بھارتی کسانوں نے ایک مرتبہ پھر دلی کی جانب ایک بڑی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے ،بھارتی سرکار تمام کوششوں کے باوجود کسانوں کی آواز دبانے میں ناکام رہی ، آج پورا ہندوستان ان کے ساتھ ہم آواز ہے ،مقبوضہ کشمیر ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازع ہے،بھارت نے طویل عرصے سے کشمیریوں کے بنیادی حقوق معطل کر رکھے ہیں، انہیں جبرو استبداد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم نہیں سمجھتے کہ دو ایٹمی قوتیں اس مسئلے کو بزور بازو حل کر سکتی ہیں، ایسا کرنا خود کشی کے مترادف ہوگا ،اگربھارت کامؤقف مضبوط ہے تووہ گفت وشنیدسے کیوں گھبرارہاہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم دنیا کو مسلسل باور کروا رہے ہیں کہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بن چکا ہے جس کا جلد اور مستقل حل ناگزیر ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں