مراد سعید

ہمیں کوئی پختونوں کے حقوق لیکچر مت دیں، ہم نے ڈرون حملوں اور آپریشن کے خلاف آواز بلند کی، مراد سعید

اسلام آباد (عکس آن لائن) وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ ہمیں کوئی پختونوں کے حقوق لیکچر مت دیں، ہم نے ڈرون حملوں اور آپریشن کے خلاف آواز بلند کی ،ہم وزیرستان کے عوام کو اپناتے ہیں اور اپناتے رہیں گے، انکے حقوق کی بات کرتے رہیں گے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سوات میں آپریشن ہوا تھا میری بھی والدہ اور بھائی کو گولیاں لگیں ،اس وقت میرے پاس بھی دو راستے تھے ایک یہ کہ بین الاقوامی طاقتوں کا آلہ کار بنوں یا پھر پاکستانی اداروں کا ساتھ دوں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے اداروں کا ساتھ دیا اور اپنے عوام کے حقوق کی آواز اٹھائی ،آج آپ اپنے لوگوں کے مسائل پر بات کرنے کی بجائے انہیں خود غدار کہہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج وہاں کاروبار بحال، نوجوانوں کو روزگار کے ساتھ قرض مل رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وہاں جلسے میں مجھے نہیں اس ایوان اور تمام ممبران کو گالیاں دی گئیں، ہمیں کوئی پختونوں کے حقوق لیکچر مت دیں، ہم نے ڈرون حملوں اور آپریشن کے خلاف آواز بلند کی ،ہم وزیرستان کے عوام کو اپناتے ہیں اور اپناتے رہیں گے، انکے حقوق کی بات کرتے رہیں گے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ ماضی میں وزیرستان آپریشن میں جن کی دکانیں تباہ ہوئیں وہ کئی عرصے سے احتجاج کرتے تھے،سابق دور حکومت میں آپریشن کے ذریعے لوگوں کو تباہ کیا گیا،عمران خان نے اس وقت اس آپریشن کی مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان وہاں کے عوام کے دلوں میں بستا ہے، مجھے نوکری پکی کا طعنہ دینے والے سنیں جس جگہ جلسہ کرنے گئے انہوں نے مراد سعید کو بھائی قرار دیا ،ایسے الفاظ پر یہی شخص محسن داوڑ بھاگ گیا، غداری کے فتوؤں کی بات کرنے والا خود پختون قوم کو غدار بنانا چاہتے ہیں ،میں نے ایک قرارداد یہان لائی تھی کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر کو فول پروف کیا جایے کیونکہ سانحہ اے پی ایس اسی وجہ سے رونما ہوا ،چار سدہ یونیورسٹی پر حملہ ہوا، یہ دونوں واقعات اس لئے مثال کے طور پر پیش کئے کہ حملہ آور افغانستان سے آئے تھے ،بلوچستان میں پختونوں پر حملہ ہوا تو وہ بھی کنڑ منصوبہ بندی کرکے افغانستان سے حملہ کیا گیا ،جب ہمیں علم ہے کہ افغانستان سے دہشت گرد آتے ہیں تو ہم اپنی سرحد محفوظ کیوں نہیں کرتے ،اس باڑ کو کاٹنے اور اپنے فوجیوں کو اس سے پھانسی دینے کی بات خود انہوں نے کی۔ انہوں نے کہاکہ وزیرستان کی غیرت قوم کو غدار قرار کہہ دیا مگر ہم انہیں غیرت مند قرار دیتے ہیں ،بارڈر مینجمنٹ بہتر ہونے سے دہشت گردی کم ہوئی اور پختون خطہ میں امن قائم ہوا ،آج برطانوی سفیر تک کہتے ہیں پاکستان محفوظ ترین ملک ہے ،باڑ کاٹنے جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے آپ کو شرم نہیں آتی۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے پارلیمنٹ کے حوالے سے سوال ضرور اٹھائے مگر گالی نہیں دی، آپ نے اسی ایوان کو گالی دی ،آپ نے اپنے جلسوں میں 18 ویں ترمیم کے موقع پر وفاقی حکومت اور پاک فوج کو گالیاں دی تھیں،این ڈی ایس کے انچارج کے ساتھ کیا تعلقات ہیں، جن کی خود یہ تائید کرتے رہے ،اشرف غنی کو آج کیا محبت جاگی ہے کہ وہان کی پارلیمنٹ اور افغان صدر بات شروع کردیتے ہیں ،انڈیا اور افغانستان سے ان کے حق میں بیانات کیوں آرہے ہیں؟ اس سوال کا جواب دیں۔ اجلاس کے دران ریاض حسین پیرزادہ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ عالمی ادارہ خوراک کی درجہ بندی کے لحاظ سے پاکستان اس وقت ٹڈی دل کے اورنج لیول کی سطح پر ہے‘ یہ خطرے کی صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1993ء کے بعد گزشتہ سال مارچ میں ٹڈی دل کا حملہ بلوچستان میں شروع ہوا۔ اس وقت چولستان اور بھارت کی سرحد پر ٹڈی دل موجود ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے پاس 1993ء میں 20 جہاز تھے۔

سالہا سال کے بعد وہ جہاز ناکارہ ہو گئے۔ موجودہ حملے سے نمٹنے کے لئے حکومت نے محدود وسائل کے باوجود تین صوبوں کے ساتھ مل کر 3 لاکھ ہیکٹر اراضی کو کلیئر کیا ہے۔ 2 لاکھ 80 ہزار ہیکٹر اراضی کو زمینی سپرے جبکہ 20 ہزار کو فضائی سپرے سے کلیئر کیا گیا۔ اس آپریشن کے دوران محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے پائلٹ بھی شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ضمنی گرانٹ کے تحت محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے لئے پچاس کروڑ روپے ریلیز کئے ہیں۔ صوبوں نے ہنگامی بنیادوں پر کیڑے مار ادویات اور سپرے کی خریداری کے لئے فنڈز جاری کئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے (آج) جمعہ کو اہم اجلاس بھی طلب کیا ہے جس میں متعلقہ محکموں کے حکام شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آئی خان سے بھی ٹڈی دل کے شواہد ملے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم قومی ایمرجنسی بھی ڈیکلیئر کریں گے۔ ٹڈی دل پاکستان کی فوڈ سیکیورٹی کے لئے خطرہ ہے اس سے نمٹنے کے لئے حکومت جامع اقدامات کر رہی ہے۔ قبل ازیں ریاض پیرزادہ نے کہا کہ پنجاب میں ٹڈی دل کے حملے کا دائرہ کار پھیل رہا ہے۔ پنجاب حکومت نے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کئے ہیں۔ کسانوں اور زمینداروں کا نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت فوری اقدامات کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں