لاہور ہائیکورٹ

ہائیکورٹ نے پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینول 2006 کا پیرا 51 کالعدم قرار دیدیا

لاہور( عکس آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینول 2006 کا پیرا 51 کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کیس کا فیصلہ نہ ہونے پر ملزم کو بیرون ملک سفر کرنے کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ایک ہی نوعیت کی دو درخواستوں پر 21صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔

فاضل عدالت نے عدالت نے دونوں شہریوں کو بلیک لسٹ کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو تمام امیگریشن پوائنٹس پر ہدایات دینے کا حکم دیدیا۔عدالتی فیصلے میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی 2004 میں وطن واپسی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے ۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریاستی آئین مکمل بنیادی حقوق کی گارنٹی نہیں دیتا بلکہ قانون کی عملداری سے مشروط کرتا ہے ،ایسے بنیادی حقوق کا کوئی مقصد نہیں ہے جس سے ریاست خود خطرے میں آجائے ،اگر ریاست خطرے میں ہے تو اس سے جڑی چیزیں بھی خطرے میں ہیں ،سفر کا بنیادی حق گلوبل طور پر جانا جاتا ہے جو کہ ایک بنیادی انسانی حقوق ہے،یونیورسل ڈیکلیئر یشن آف ہیومن رائٹ1948 کے آرٹیکل 13 کے تحت ہر کسی کو کسی بھی ریاست میں آنے جانے کی اجازت ہے ۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 15 بھی فریڈم آف موومنٹ کی بات کرتا ہے ،آرٹیکل15 کے تحت ہر شہری کو قوانین میں لگائی پابندی کے اندر گھومنے کی آزادی ہے ،آرٹیکل 15واضح کرتا ہے کہ لگائی گئی پابندیاں نہ صرف معقول ہوں بلکہ عوامی مفاد کے لیے بھی ہوں ۔پاسپورٹ ایکٹ کے سیکشن 8 کے تحت پاسپورٹ وفاقی حکومت کی پراپرٹی ہے جو شہری سے واپس لینے یا کینسل کرنے کا حق رکھتی ہے ،سب سیکشن 2 کے تحت ایسا کرنے سے پہلے وفاقی حکومت شہری کو حکم جاری کرنے سے دو ہفتے پہلے نوٹس جاری کرنے کی پابند ہے ۔

سب سیکشن 3اگر وفاقی حکومت کے پاس واضح شواہد موجود ہوں کہ متعلقہ شخص کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہے جو ملک کے خلاف ہے تو شوکاز نوٹس بھی ضروری نہیں ۔موجودہ کیسز میں وفاقی حکومت نے نہ ہی درخواست گزاروںسے پاسپورٹ واپس مانگا اور نا ہی کینسل کیا ۔

شان الٰہی اور سید انور شاہ نے بلیک لسٹ ہونے کے خلاف الگ الگ درخواستیں دائر کیں ،ایف آئی اے نے شان الٰہی اور اس کے بھائی عرفان الٰہی پر شہری کو بیرون ملک بھجوانے کا فراڈ کرنے پر مقدمہ درج کیا ،ایف آئی اے نے بعد ازاں دونوں ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا ،دونوں ملزمان کے خلاف مدعی نے سپیشل سینٹرل کورٹ میں استغاثہ دائر کیا ،اس دوران ملزمان بیرون ملک جا چکے تھے ،عدالت نے استغاثہ میں پیش نہ ہونے پر دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینول 2006 کے پیرا 51 کے تحت ملزمان کو بلیک لسٹ کردیا ،عرفان الٰہی کچھ عرصہ بعد پاکستان آیا اور قانون کا سامنا کیا اور خود کو کلیئر کرایا۔

درخواست گزار شان الٰہی تاحال قانون سے فرار ہے اور دبئی میں موجود ہے ۔درخواست گزار کے پاسپورٹ کی معیاد 2020 میں ختم ہوئی اور بلیک لسٹ ہونے کے باعث ری نیو نہیں ہوسکا ۔دوسری درخواست میں انوار شاہ اور اس کی بیوی اوورسیز پاکستانی ہیں جو کہ سعودی عرب میں رہ رہے ہیں ۔کچھ عرصہ قبل درخواست گزار کی بیوی چھ ہفتوں کے وزٹ پر پاکستان آئی ،واپسی پر بیوی کو ائیرپورٹ پر روک لیا گیا اور بتایا کہ اسکا شوہر ایک مقدمے میں اشتہاری اور بلیک لسٹ ہے۔ایف آئی اے نے بیوی کو گرفتار کرلیا تاہم عدالت نے ضمانت دے دی ،کچھ عرصے بعد درخواست گزار بھی پاکستان آیا اور مقدمے کا سامنا کیا اور عدالت سے ضمانت لی ۔

درخواست گزار نے بلیک لسٹ ہونے کے خلاف درخواست کی ،درخواست گزاروں کو پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینول 2006 کے پیرا 51 کے تحت کارروائی کی گئی ،پاسپورٹ ایکٹ بلیک لسٹ کرنے کی کوئی شو موجود نہیں ،سیکشن 8 وفاقی حکومت کو صرف پاسپورٹ کینسل ،یا ضبط کرنے کا اختیار دیتا ہے۔بلیک لسٹ کرنا ایک بالکل الگ معاملہ ہے اور اسکا مفہوم بھی الگ ہے۔وزارت داخلہ نے مینول پاسپورٹ اور ویزہ پروسیجر ایشو کیا۔سیکشن 13 وفاقی حکومت کو آفیشنل گزٹ کے زریعے رولز بنانے کا اختیار دیتا ہے ،یہ طے شدہ حکومت کو محکموں اور دفاتر کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار ہے ،یہ بھی طے شدہ ہے ایسے نوٹیفکیشن اور ہدایت آئین سے متصادم نہیں ہونے چاہیے ۔

پاسپورٹ رولز 1974 بھی پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینول 2006 کے پیرا 51 کے حوالے سے خاموش ہے ۔پیرا 51غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بیان دیا کہ پیرا 51 کو کالعدم قرار دینے کے اثرات خوفناک ہونگے ۔عدالتوں نے کیسز کا فیصلہ قانون کے مطابق کرنا ہوتا ہے۔ایف آئی اے نے بیان دیا کہ انہوں نے سپیشل سینٹرل کورٹ کے کہنے پر بلیک لسٹ کیا۔سینٹرل کورٹ نے واضح کیاکہ ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ،اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ عوامی مفاد کے لیے انصاف کرنا ضروری ہے،ہر کیس کے حقائق الگ ہوتے ہیں وفاقی حکومت ایسے ہی پاسپورٹ کینسل ،ضبط اور بلیک لسٹ نہیں کرسکتی ،انتہائی اقدام سے پہلے ہر کیس کا مکمل جائزہ لینا چاہیے۔درخواست گزار شاہ الٰہی کو بلیک لسٹ کرنے کوئی جواز نہیں تھا۔

درخواست گزار انور شاہ کے کیس کا تاحال فیصلہ نہیں ہوا ،یہ گرائونڈ کسی کو بیرون ملک سفر کرنے سے روک نہیں سکتی ۔دونوں درخواستیں منظور کرتے ہوئے بلیک لسٹ کرنے کااقدام غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں