فیصل آباد (عکس آن لائن) ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گندم کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملے سے بچانے کے لئے صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کریں تاکہ اچھی فصل کاحصول ممکن ہو سکے۔ انہوں نے بتایاکہ فیصل آباد ڈویڑن سمیت صوبہ پنجاب کے آبپاش علاقوں میں گندم کی کاشت20نومبر تک مکمل کرلینا بہتر ہے کیونکہ20نومبر کے بعد پچھیت سے گندم کی پیداوار میں 17سے20 کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے کمی واقع ہوتی ہے مگر دیر ہونے کی صورت میں بھی 30 نومبر تک گندم کی کاشت مکمل کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سب سے اہم بات جو کاشتکار وں کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ گندم کی صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کی جائیں تاکہ فصل کنگی وغیرہ کے حملے سے محفوظ رہے اور پیداوار پر منفی اثرات مرتب نہ ہونے پائیں اور فی ایکڑ زیادہ سے زیادہ پیداوارحاصل کی جاسکے۔ انہوں نے بتایاکہ آبپاش علاقوں کیلئے سحر 2006،لاثانی 2008، فیصل آباد 2008، پنجاب 2011، آری 2011، این اے آر سی 2011، گلیکسی 2013، اجالا 2016، بورلاگ 2016، این این گندم 1،آس 2011،ملت 2011 وغیرہ جبکہ جنوبی پنجاب کیلئے جوہر 2016اور گولڈ 2016نامی وغیرہ اقسام گندم کی کاشت کیلئے موزوں ہیں جبکہ پاسبان 90اورفیصل آباد08کلراٹھی زمینوں میں کاشت کیلئے بہتر ہے۔انہوں نے کہاکہ فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے ضروری عوامل میں کھادوں کے استعمال کا بڑاعمل دخل ہے مگر پاکستان میں کھادوں کا استعمال کم اور انتہانی غیر متوازن ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی ایک بڑی وجہ فاسفورسی کھاد کے حصول میں درپیش مشکلات ہیں تاہم گندم کی اچھی پیداوار کا انحصاراور زمین کی زرخیزی کوبحال رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ نائٹروجن اور فاسفورس کا تناسب1:1یا1:1.5 ہوناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ آبپاش علاقوں میں تمام کھاد بوائی کے وقت یا تمام فاسفورس اورآدھی نائٹروجن بوائی کے وقت جبکہ باقی ماندہ آدھی نائٹروجن پہلے پانی کے ساتھ ڈالنی چاہیے اسی طرح بارانی علاقوں میں نائٹروجن اور فاسفورس کی مطلوبہ مقدار بوائی کے وقت ڈال دی جائے تو بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔