ہائی فلونیزل کینولہ کی 4 جدید مشینوں کی تنصیب

کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے جنرل ہسپتال میں ہائی فلونیزل کینولہ کی 4 جدید مشینوں کی تنصیب

لاہور(عکس آن لائن) پنجاب میں سرکاری سطح پر کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج کیلئے لاہور جنرل ہسپتال میں جدید سہولتوں سے آراستہ ہائی فلونیزل کینولہ کی 4 مشینیں نصب کر دی گئیں ہیں، اپنی نوعیت کی منفرد مشینوں نے کام شروع کردیا اب وائرس میں مبتلا مریضوں کو وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں ہوگی۔

اس امر کا اظہارپرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے بدھ کو لا ہور جنرل ہسپتال کے کمیٹی روم میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کوان مشینو ں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کیا۔

پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے بتایا کہ کورونا وائرس و دیگر امراض میں مبتلا ایسے مریض جنہیں سانس لینے میں انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں وینٹی لیٹر کی ضرورت ہو تی ہے.

ایسے مریضوں کوعلاج معالجے و سانس کی تکلیف سے نجات دلانے میں یہ مشین انتہائی سود مند ثابت ہونگی اور انہی مشینوں کو یورپی ممالک، برطانیہ، امریکہ اور چین میں کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مشین کا نام ہائی فلو لوکنٹی نیوس آکسیجن کینولہ مشین ہے جسے آکسیجن کی مسلسل سپلائی کے لئے ایک خاص مقدار کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔میڈیابریفنگ میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ایل جی ایچ ڈاکٹر محمود صلاح الدین،پروفیسر جودت سلیم، ڈاکٹر عرفان ملک، ڈاکٹر لیلی شفیق و دیگر ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔

پرنسپل پی جی ایم آئی نے کہا کہ حکومت نے کورونا مریضوں کے علاج اور فرنٹ لائن پر خدمات سر انجام دینے والوں کے لئے انتظامات میں کوئی کسر نہیں چھوڑی .

اس مقصد کیلئے ہسپتالوں کو وافر فنڈز فراہم کیے اور مذکورہ مشین بھی حکومت کی جانب سے وسائل سے خریدی گئی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پنجاب حکومت کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے تمام وسائل برؤئے کا ر لا رہی ہے۔

پروفیسر جودت سلیم اور ایم ایس ڈاکٹر محمود صلاح الدین نے بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں پہلی مرتبہ اس مشین کی تنصیب عمل میں لائی گئی ہے جس سے مریضوں کو جدید سہولت میسر ہوگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس مشین کے 2مقاصد ہیں،ایک بچوں اور دوسروں اس کا استعمال بڑے لوگوں کے لئے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نیا ہونے کی بنا پر اس کی ادویات تا حال دریافت نہیں ہو سکی دنیا بھر کے ریسرچر اور طبی ماہرین اس مہلک وبا کی تحقیق کیلئے سر جوڑے ہوئے ہیں وہ وقت دور نہیں جب اس وائرس پر تحقیق مکمل ہو جائے گی تاہم شہریوں کو ویکسین کی دریافت تک احتیاط کرنا لازمی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں