عالمی بینک

کوروناوائرس کے باعث جنوبی ایشیاء بدترین معاشی بحران کی طرف جارہا ،عالمی بینک

واشنگٹن (عکس آن لائن)عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوروناوائرس کے باعث جنوبی ایشیاء بدترین معاشی بحران کی طرف جارہا ہے، پاکستان اور بھارت کوروناوائرس کا اگلا مرکز ہوسکتے ہیں۔

بنگلادیش اور افغانستان بھی وائر س کا اگلا شکارہوسکتے ہیں۔ لاک ڈؤن کے باعث جنوبی ایشاء میں لاکھوں افراد بیروزگار ہوچکے ہیں۔ ورلڈ بینک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں معیشت کی رفتار1.8فیصد سے 2.8رہنے کا خدشہ ہے۔ کوروناوائرس سے پہلے جنوبی ایشیاء میں معیشت کی رفتار6.3فیصد کا اندازہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق یہ خطہ 40سال میں پہلی بار اس رفتار سے معیشت کی تنزلی کا شکار ہو گا۔رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر لاک ڈاؤنز کا سلسلہ جاری رہا تو پورے جنوبی ایشیائی کے خطہ میں شرح نمو منفی رہنے کا امکان ہے۔یہ صورتحال2021میں بھی جاری رہے گی اور شرح نمو3.1سے چار فیصد کے درمیان رہے گی جو کہ پہلے 6.7فیصد متوقع تھی۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیاء کے ممالک کو صحت کے شعبہ میں تیزی سے کام کرنا ہو گا اور خاص طور پر غریب ترین افراد کی صحت کے حوالہ سے اقدامات اٹھاناہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشائی حکومتوں کو تیزی سے معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھاناہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیاء میں معا شی ناہمواری بڑھ رہی ہے۔جنوبی ایشیائی خطہ کے لئے عالمی بینک کے نائب صدر ہارٹ وگ سکیفرکا کہنا تھا کہ تمام جنوبی ایشیائی حکومتوں کی ترجیح کوروناوائرس کو پھیلنے سے روکنا اور اپنے لوگوں کو خاص طور پر غریب ترین افراد کو جنہیں بدترین صحت اور معیشت کے مسائل کا سامنا ہے کو کوروناوائرس کے اثرات سے بچانا ہے۔ عالمی بینک نے متنبہ کیا ہے کہ کوروناوائرس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کے خطہ میں غربت کے خاتمہ کے حوالہ سے حاصل کی گئی کامیابیاں ضائع ہونے کا امکان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں