وزیر اعظم عمران خان

کراچی چلتا ہے تو ملک چلتا ہے، اس کی تعمیر و ترقی کیلئے تعاون جاری رکھیں گے ،وزیراعظم

کراچی (عکس آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کی تعمیر و ترقی کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے تاکہ اسے بنیادی سہولیات کی دستیابی کے لحاظ سے ملک کے دیگر حصوں کے برابر لایا جاسکے اور عوام ان سے مستفید ہوسکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پیکیج کے ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے سلسلہ میں گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر مئیر کراچی وسیم اختر،وفاقی وزراء اسد عمر، علی حیدر زیدی، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ کراچی آنے کے لئے بالکل تیار تھے لیکن موسم کی خرابی کی وجہ سے وہ سفر نہیں کرسکے جس پر انہیں بہت افسوس ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہاکہ کراچی ملک کی معاشی شہ رگ ہے یہ چلتا ہے تو پاکستان چلتا ہے اور اگر اس میں کوئی خرابی آجاتی ہے تو اس سے ملک متاثر ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبہ میں حکومت نہ ہونے کے باوجود ہم کراچی کی تعمیر و ترقی کو بھرپور اہمیت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد فنڈز صوبوں کے پاس ہیں لیکن پھر بھی وفاقی حکومت کراچی کے منصوبوں کے لئے رقوم مختص کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے شہر اپنے بلدیاتی نظام کے باعث ترقی کررہے ہیں، تہران یا ممبئی میں میئر بہت مضبوط ہیں جس کے باعث وہاں مسائل فوری طور پر حل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں اصلاحات کے لئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں کی گئی پولیس اصلاحات کی طرح صوبہ سندھ میں بھی پولیس کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کئی منصوبوں پر کام کررہی ہے جس کی تفصیل سے گورنر سندھ آگاہ کریں گے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے جون 2021 تک مکمل ہونے والے منصوبوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پرانی نمائش کے اردگرد روڈ نیٹ ورک کی تعمیر نو اور بحالی کاکام 23 مارچ 2020 تک مکمل کرلیا جائے گا جس پر 800 ملین روپے لاگت آئے گی جبکہ حب سے منگھو پیر تک 66انچ کی لائن کی تنصیب کے کام پر 1500 روپے ملین خرچ ہوں گے اور یہ جون 2020 میں مکمل ہوجائے گی ۔

اس کے علاوہ ایم اے جناح روڈ پر کراچی ماس ٹرانزٹ انڈر گراؤنڈ ٹرمینل 2500 ملین کی لاگت سے 14 اگست 2020تک مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ذریعہ شہر کی 250 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر ،بحالی اور استرکاری کے لئے 5 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے اور یہ منصوبہ مارچ 2020 میں شرو ع ہو کر دسمبر 2020 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ حیدرآباد کے منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ میئر حیدرآباد کے ذریعے ایک ارب روپے کے منصوبوں میں سڑکوں کی تعمیر، بحالی اور استر کاری پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ بھی مارچ میں شروع ہوکر دسمبر 2020 میں تکمیل کو پہنچے گا۔

گورنر سندھ نے مزید کہا کہ سکھر، میر پور خاص اور نواب شاہ کے مختلف منصوبوں کے لئے بھی ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور ان کی تکمیل کی مدت دسمبر 2020 ہے۔ گورنر سندھ نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے لئے 50 جدید ترین فائر ٹینڈرز کی خریداری کے لئے 1.6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور یہ فائر ٹینڈرز دسمبر 2020 تک بلدیہ عظمیٰ کے حوالے کردئیے جائیں گے۔ منگھو پیر ، جام چاکرو روڈ کا تذکرہ کرتے ہوئے گورنر سندھ نے بتایا کہ یہ سڑک 1400 ملین روپے کی لاگت سے جون 2021 تک مکمل کرلی جائے گی ۔

اس کے علاوہ جناح ایونیو ایم نائن پر انٹر چینج بھی تعمیر کیا جارہا ہے جس کی لاگت 1800 ملین روپے ہے اور یہ جون 2021 میں مکمل کرلیا جائے گا۔ گورنر سندھ نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ حیدرآباد، سکھر موٹروے کے منصوبے سے ان دونوں شہروں کے عوام کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان دل سے چاہتے ہیں کہ صوبہ سندھ ترقی کرے اور انہوں نے یہ ترقیاتی رقوم این ایف سی کے حصہ کے علاوہ مختص کی ہیں تاکہ صوبہ تعمیر وترقی کرسکے۔ انہوں نے ایس آئی ڈی سی ایل کے چیئرمین ثمر علی خان، سی ای او صالح احمد فاروقی اور دیگر حکام کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلویز اور K-IV پر صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے فور کے لئے نیسپاک کی رپوٹ تکنیکی کمیٹی نے جائزہ لے کرسندھ کا بینہ کو بھیج دی ہے جیسے ہی وہاں سے وفاقی حکومت کو موصول ہوگی ہم اس پر جلد از جلد کاروائی کریں گے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے منصوبوں کی تکمیل پر وزیراعظم پاکستان عمران خان، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور تمام متعلقہ حکام کو شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ شہر کی تمام ضرورت بھی جلد پوری کی جائیں گی۔

وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹس کو جلد از جلد فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آلودہ پانی اور صنعتی فضلہ کو سمندر میں جانے سے روکا جاسکے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے ادا کئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں