گندم کی فصل

کاشتکاروں کو گندم کی فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دینے کی ہدایت

فیصل آباد(عکس آن لائن)زیادہ آبپاشی پانی کے ضیاع ، زمین و فصل کیلئے نقصان دہ ہوتی ہے تاہم غذائی اجزاء کی فراہمی متاثر ہونے سے بچانے اور نشوونما و بڑھوتری کے نازک مراحل پر گندم کی فصل کو پانی کی کمی نہیں آنے دینی چاہیے لہٰذا کاشتکار گندم کے نازک مراحل جھاڑ کے بننے ، گوبھ یا سٹہ نکلنے، دانے کی دودھیا حالت میں آنے اور دانے کی گوند نماحالت کے موقع پر آبپاشی کا خاص خیال رکھیں تاکہ اچھی فصل کے حصول میں مدد مل سکے۔

محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ اگر نازک مراحل میں گندم کی فصل کو بروقت پانی نہ دیاجائے تو ا س سے پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی میں کمی بیشی ہمارے ملکی آبی وسائل کو کافی متاثر کر رہی ہے جس کا براہ راست اثر پیداوار میں کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دور حاضر میں پانی کی ضرورت کے پیش نظر جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق جس کے استعمال سے ایک تو پانی کی بچت ہو اور دوسری طرف نازک اوقات کی بروقت نشاندہی بہت اہم ہے نیزسائنسدانوں کی دن رات کی کاوشوں اور تجربات کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ عام طور پر گندم کی فصل کیلئے چار سے پانچ دفعہ آبپاشی کافی ہے جبکہ ریتلی زمینوں میں چھ سے آٹھ دفعہ اور بھاری زمینوں میں تین سے چار پانی درکار ہوتے ہیں۔ اسی طرح کپاس کے بعد کاشتہ گندم اور مونجی کے بعد کاشتہ گندم کی پانی کی ضروریات بھی مختلف ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ گندم کی فصل کو سب سے پہلے پانی کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب پودا جھاڑ بناتا ہے اور فصل کی یہ حالت بروقت کاشت کی گئی فصل میں کاشت سے 18 تا 25 دن بعد شروع ہوتی ہے اسلئے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو مستقل جڑوں کی نشوونما ٹھیک نہ ہوگی جس کی وجہ سے شگوفے کم بنیں گے اور سٹوں کی تعداد کم رہ جائے گی جس کا پیداوارپر برا اثر پڑے گا۔انہوں نے بتایاکہ گندم کی فصل میں آبپاشی کے لحاظ سے دوسرا اہم مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب فصل گوبھ یا سٹے نکالنے کے قریب ہواور یہ نازک دور کاشت کے 80 سے 90 دن بعد شروع ہوتا ہے لہٰذا اگر اس مرحلے پر پانی کی کمی آ جائے تو زرپاشی کا عمل متاثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے سٹوں میں دانے کم بنتے ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں