آم

چینی خریداروں کا پاکستان سے6,000 ٹن آم کی خریداری اور پروسیسنگ کا منصوبہ

لاہور(عکس آن لائن)چینی کاروباری نمائندوں کا وفد پاکستان میں آم پیدا کرنے والے علاقوں کے دورے پر ہے جس کا مقصد آم کی پروسیسنگ کیلئے سہولیات کے حوالے سے تبادلہ خیال کرنا ہے تاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد کے لیے ویلیو ایڈڈ آم کی مصنوعات بھجوائی جا سکیں ۔چینی وفد نے جنوبی پنجاب کے سیکرٹری زراعت ثاقب علی عطیل اور پاکستانی آم کے سائنسدانوں سے ملاقات کی۔

چن پینگ کی قیادت میں وفد سندھ اور جنوبی پنجاب میں آم پیدا کرنے والے علاقوں کے دورے کر رہا ہے ۔چن پینگ نے گودا کی پیداوار کے لیے موزوں ترین آم کی اقسام کی شناخت کے اپنے ہدف سے آگاہ کیا اور ابتدائی طور پر انہوں نے 6,000 ٹن آم کی خریداری اور پروسیسنگ کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔میٹنگ کے دوران مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل سائنسدان، عبدالغفار گریوال نے بھی وفد کو پاکستانی آم کی خصوصیات کے حوالے سے آگاہ کیا ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان سالانہ 1.8 ملین ٹن آم پیدا کرتا ہے لیکن صرف ایک فیصد برآمد کیا جاتا ہے۔ سیکرٹری زراعت ثاقب علی عطیل نے چینی وفد کو محکمہ کی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے فصلوں کو کیڑوں اور بیماریوں سے بچانے کے لیے محکمہ زراعت کی جانب سے نامیاتی طریقوں کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔

انہوں نے باغات کے مالکان کو کیڑے مار ادویات کے استعمال کو کم سے کم کرنے یا مکمل طور پر گریز کرنے پر بھی اپنی رہنمائی پر زور دیا۔مزید برآں انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں زراعت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس مرحلے کا مقصد زرعی پیداوار، تجارت اور برآمدات کو بڑھانا ہے، جس سے زرعی شعبے کی ترقی اور ترقی کو تقویت ملے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں