توانائی کے نظام

چین، نئے طرز کے توانائی کے نظام کی تشکیل تیز

بیجنگ (عکس آن لائن)جشن بہار کے دوران شوئے اپنے آبائی گھر لوٹ آئی اور کھیتوں میں اونچی اونچی ونڈ ملز سے اس کا سامنا ہوا ۔ بجلی پیدا کرنے والی یہ ونڈ مل عام طور پر کشادہ سبزہ زاروں یا صحرا گوبی میں نظر آتی ہیں ،لیکن شوئے کا گھر صوبہ جیانگ سو کے شمالی حصے میں ہے جہاں کھیت ہی کھیت ہے۔گزشتہ صدی میں اسی کے عشرے میں یہاں اکثر لوڈ شیڈنگ کے باعث کسانوں کو مٹی کے تیل کے چراغ کا استعمال کرنا پڑتا تھا ۔اب ہوا سے چلنے والی ونڈ ملز گھر کے قریب ہی بجلی پیدا کر سکتی ہیں جو صاف شفاف توانائی اور مزید خوبصورت ماحول کی پیشگوئی ہے۔چینی میڈ یا کے مطا بق

حالیہ برسوں میں چین نئے طرز کے توانائی کے نظام کی تشکیل کو تیز کر رہا ہے اور توانائی کے ڈھانچے میں ماحول دوست پیش رفت نمایاں ہے۔فی الحال قابل تجدید توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی نصب صلاحیت 1 بلین کلوواٹ سے تجاوز کر گئی ہے جو تمام نصب صلاحیت کا 44.8 فیصد ہے۔ ان میں ہائیڈرو پاور، ونڈ پاور اور فوٹو وولٹک پاور جنریشن کی نصب صلاحیت 300 ملین کلوواٹ سے زیادہ ہے، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ 2022 میں، ونڈ پاور اور فوٹو وولٹک پاور نئی پیدا ہونے والی بجلی کا مرکزی حصہ بن گیا، جس کا حصہ اب 55 فیصد سے زیادہ ہوگا۔سال 2022 میں چین نے شمسی توانائی،ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی ،بجلی سے چلنے والی گاڑیوں اور بیٹریوں سمیت صاف شفاف توانائی کے شعبےمیں 546 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جو امریکہ کی سرمایہ کاری کا تقریباً چار گنا بنتا ہے۔

عالمی اقتصادی کسادبازاری،موسمیاتی تبدیلی میں تیزی اور سماجی ڈھانچے میں بڑھتی ہوئی نا انصافی کی وجہ سے صارفین بہت متاثر ہوئے ہیں ۔ورلڈ انرجی کونسل کی جنرل سیکرٹری انجیلا ولکنسن کے خیال میں توانائی کے شعبے میں انسان کو اہمیت دینا ایک مرکزی خیال بن جائے گا۔اس حوالے سے چین توانائی کے شعبے میں انسانی زندگی اور حقوق کی اہمیت پر انصاف پسندی سے کام لے رہا ہے ۔ صاف توانائی کے بڑے بڑے اڈوں کی تعمیر سے توانائی کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے،چین چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں چھت پر فوٹووولٹک تنصیبات اور دیہی علاقے میں چھوٹے چھوٹے پیمانے کے ونڈ پاور میدان قائم کرنے کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔اس سے ہر انسان کو صاف توانائی میسر ہونے کے مشن کو مدد ملتی ہے۔

توانائی کے استعمال میں کم کاربن والی کھپت کا تناسب ہر سال بڑھ رہا ہے۔سائنٹفک امریکن میں تیس جنوری کو شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ تازہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا کی تقریباً نصف کم کاربن کھپت چین میں ہوتی ہے۔2021 کے اواخر تک چین میں صاف توانائی کی کھپت کا تناسب سال 2012 کے 14.5 فیصد سے بڑھ کر 25.5 فیصد تک پہنچ گیا جب کہ کوئلے کا تناسب 68.5 سے 56.0 فیصد تک گر گیا.نیو انرجی گاڑیوں،بجلی سے چلنے والے گھریلو سازوسامان جیسی توانائی کی بچت والی مصنوعات وافر مقدار میں استعمال ہوتی رہی ہیں۔ شیئرنگ اکانومی اور سیکنڈ ہینڈ ٹریڈنگ جیسے نئے ماڈل مقبول ہوتے رہے ہیں اور صارفین میں ماحول دوست شعور بڑھتا رہا ہے۔مثال کے طور پر ، چین میں 2022 میں نیو ​​انرجی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت 70 لاکھ 58 ہزار اور 68 لاکھ 87 ہزار رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بالترتیب 96.9 فیصد اور 93.4 فیصدکا اضافہ ہے۔یہ اعدادو شمار دنیا میں مسلسل آٹھ سال میں پہلے نمبر پر ہیں۔

مختلف علاقوں میں صاف توانائی کے توازن کو برقرار رکھنے اور کم کاربن کھپت کو فروغ دینے سے چین کا “انسانی حقوق پر مبنی ” توانائی کی ترقی کا تصور ظاہر ہے۔اسی تصور کے تحت چین مختلف ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے صاف توانائی کے تجربات بھی شئیر کر رہا ہے ۔ عالمی صاف توانائی کی شراکت داری کی تشکیل ،عالمی ترقیاتی انیشیٹو کو عمل میں لانا،توانائی کی اصلاحات کو فروغ دیتے ہوئے تمام ممالک کے عوام کے ساتھ مشترکہ ترقی کے چینی عزم کا عکاس ہے۔دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کے دوران چین بھی ماحول دوست ترقی پر قائم ہے۔متعلقہ ممالک میں چینی کمپنیوں نے گراں قدر قابل تجدید توانائی کے منصوبے بنائے ہیں یا منصوبوں کی تعمیر میں مدد فراہم کی ہےجس سے ان ممالک کی ماحول دوست ترقی کو بھی مضبوط سہارا ملا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں