شاہ محمود قریشی

پی ڈی ایم کا شو تھا پاور نہیں تھی ، جنوبی پنجاب کو محروم کس نے رکھا؟ ،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا شو تھا پاور نہیں تھی ، جنوبی پنجاب کو محروم کس نے رکھا؟ ،پچھلی کئی دہائیوں سے پنجاب میں کس کی حکومت تھی؟ کس کے دور میں غیر منصفانہ طور پر جنوبی پنجاب کے فنڈز کہیں اور خرچ کیے گئے؟ حکومت نے جنوبی پنجاب کیلئے خصوصی فنڈز مختص کئے گئے جو جنوبی پنجاب کی تعمیر و ترقی پر خرچ ہونگے،اپوزیشن کو معلوم ہونا چاہیے بھارت، پاکستان کے اندر دہشتگردی کی پشت پناہی کر رہا ہے،اسٹیبلشمنٹ، ہمیشہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ریاست کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے،مسئلہ کشمیر کو ہم ہر فورم پر اٹھا رہے ہیں اور اٹھاتے رہیں گے اور انشاء اللہ حق خود ارادیت کی تحریک کامیابی سے ضرور ہمکنار ہو گی، اقوام متحدہ کمیشن آف انکوائری کے ذریعے زمینی حقائق کے حوالے سے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔

پیر کو اپنے بیان میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پی ڈی ایم کے احتجاج، ملکی و علاقائی صورتحال کے حوالے سے اپنے بیان میں کہاکہ بہاولپور میں پی ڈی ایم کا شو تھا مگر اس میں پاور نہیں تھی اس لیے میں اسے پاور شو نہیں کہوں گا ۔ انہوںنے کہاکہ مریم صاحبہ نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو محروم رکھا گیا تو دیکھنا یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کو محروم کس نے رکھا؟ پچھلی کئی دہائیوں سے پنجاب میں کس کی حکومت تھی؟ کس کے دور میں غیر منصفانہ طور پر جنوبی پنجاب کے فنڈز کہیں اور خرچ کیے گئے؟ ۔

انہوںنے کہاکہ کس کے دور میں یہ نعرہ گونجتا رہا ”اساں قیدی تخت لاہور دے”۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے گذشتہ اڑھائی سال کے مختصر عرصے میں جنوبی پنجاب کے حوالے سے دو بڑے فیصلے کیے،اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے ملتان اور بہاولپور میں دو انتظامی سیکریٹیریٹ قائم کیے گئے،جنوبی پنجاب کے لیے خصوصی فنڈز مختص کئے گئے جو جنوبی پنجاب کی تعمیر و ترقی پر خرچ ہونگے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ وہ آواز جو بھارت کے بیانیہ سے مطابقت رکھتی ہو گی اس سے کیا قومی خدمت ہو سکتی ہے؟ اس وقت ہندوستان ہماری سرحدوں پر گولہ باری کر رہا ہے آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ،اپوزیشن کو معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت، پاکستان کے اندر دہشتگردی کی پشت پناہی کر رہا ہے بلوچستان میں یکے بعد دیگرے واقعات ہو رہے ہیں ان حالات میں جب آپ اداروں پر تنقید کرتے ہیں تو آپ بھارتی بیانیے کی ترویج کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ، ہمیشہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ریاست کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بلوچستان میں مزدوروں کی ہلاکت کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،ہندوستان ہائبرڈ وارفیر کے ذریعے ایسے واقعات کروا رہا ہے تاکہ لوگوں میں بددلی پھیلے اور پاکستان میں ہونیوالی سرمایہ کاری متاثر ہو ۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی اپوزیشن کی قیادت کو بلوچستان کے معاملات میں دلچسپی لینی چاہیے اور لوگوں کی جان و مان کے تحفظ کیلئے کوشش کرنی چاہیے ، ای یو انفولیب کے چشم کشا انکشافات دنیا کے سامنے آ چکے ہیں ،اس رپورٹ نے بھارت کے اصلی چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے،ہم نے ایک ڈوزئیر کے ذریعے بھارتی دہشت گردی کے حوالے سے اہم شواہد اور حقائق کو دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے ،بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں کی وجہ سے سیکولرازم کا تصور دفن ہو چکا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آج بھارت میں امتیازی قوانین کے زریعے اقلیتوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے،پورے بھارت میں کسان سراپا احتجاج ہیں،آج بین الاقوامی میڈیا بھی کھل کر بھارت کے خلاف لکھ رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو ہم ہر فورم پر اٹھا رہے ہیں اور اٹھاتے رہیں گے اور انشاء اللہ حق خود ارادیت کی تحریک کامیابی سے ضرور ہمکنار ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ آسیہ اندرابی صاحبہ نے اپنی تنظیم دختران ملت کے فورم سے کشمیری خواتین میں ایک نیا ولولہ بیدار کیا قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیری خواتین کی آبروریزی کے خلاف بھرپور اور موثر آواز بلند کی ،اس موثر آواز کو دبانے کیلئے جھوٹے مقدمات کے ذریعے انہیں پچھلے پندرہ سال سے قید میں رکھا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ، اور جنیوا میں ہیومن رائٹس کمشنر کو خطوط ارسال کیے اور ان سے مطالبہ کیا کہ ان سب قائدین کو فری اور فیر ٹرائل کی سہولت مہیا کی جائے ،تمام سیاسی قیدیوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے ہیومن رائٹس کمشنر کی غیر جانبدارانہ سامنے آنے والی دو انکوائری رپورٹس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اقوام متحدہ کمیشن آف انکوائری کے ذریعے زمینی حقائق کے حوالے سے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں