اسحاق ڈار

پی ٹی آئی حکومت اپنے مافیاز کو تحفظ دینے کےلئے قوانین میں تبدیلی کر رہی ہے، اسحاق ڈار

لندن(عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنماءسابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت اپنے مافیاز کو تحفظ دینے کےلئے قوانین میں تبدیلی کر رہی ہے،

عمران خان نے زکوة کے پیسے کو آف شور کمپنی میں انویسٹ کیا،پی ٹی آئی کے شوگر ، آٹا، ادویات مافیا کی طرح آف شور کمپنیز مافیاز ہیں اور مسلم لیگ(ن) کے دور میں آف شور کمپنیز ایکٹ میں پی ٹی آئی حکومت نے صدارتی آ رڈیننس کے ذریعے ترمیم کر کے اپنے مافیاز کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی ہے جو کی ملک کی بدقسمتی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،

اپنے ایک وڈیو بیاں میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پانامہ کے ڈرامے کے بعد، جس میں میاں نواز شریف کا کوئی نام نہیں تھا آف شور کمپنی کے نام پر بہت ہی بھیانک اور غیر قانونی طریقے سے ایک منتخب وزیر اعظم کو نا اہل کیا گیا لیکن ان کے علاوہ جن 457 افراد کے نام پر آف شور کمپنیاں تھیں وہ تمام لوگ آج تک غائب ہیں اور ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2017 میں آف شور کمپنیز کے شیئر ہولڈر کےلئے ایک قانون بنایا تھا کہ جس کے تحت ملک میں آف شور کمپنیاں ڈکلیئر کرنا لازم تھا تاہم موجودہ عمران نیازی حکومت نے مجوزہ کمپنیز ایکٹ میں ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کر کے مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت کے قانون کو ختم کر دیا ہے جس کی رو سے اگر آف شور کمپنی میں کسی کا 10 فیصد سے کم شیئر ہے تو پاس کئے گئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت آف شور کمپنی میں 10 فیصد سے کم شیئر رکھنے والے شخص کو ملک میں اپنا نام ڈکلیر کرنے کی ضرورت نہیں ہے،

انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسی تبدیلی ہے؟ اس میں کیا راز ہے؟ مجوزہ ترمیمی آرڈیننس کس کے تحفظ کےلئے لایا گیا ہے؟ اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان نیازی کی نیازی سروسز کمپنی ایک آف شور کمپنی تھی اس کی ایک لمبی داستان ہے مگر جس طرح آنکھیں بند کر کے اس کیس کو بند کر دیا گیا وگرنہ قانون کے تحت نیازی سروسز کمپنی کے خلاف فیصلہ آنا چائیے تھا، اسحاق ڈار نے الزام لگایا کہ عمران خان نے زکوة کے پیسے کو آف شور کمپنی میں انویسٹ کیا،

پی ٹی آئی کے شوگر ، آٹا، ادویات مافیا کی طرح آف شور کمپنیز مافیاز ہیں ,‌مسلم لیگ(ن) کے دور میں آف شور کمپنیز ایکٹ میں ترمیم کر کے پی ٹی آئی حکومت نے اپنے مافیاز کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی ہے جو کی ملک کی بدقسمتی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں