شاہدخاقان عباسی

پیپلزپارٹی نے اعتماد توڑا، وہ بحال کرے ورنہ راہیں جداہی ہیں،شاہدخاقان عباسی

اسلام آ باد (عکس آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم میں واپس لانے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے،جس نے اعتماد توڑا ہے وہ اعتماد بحال کرے ورنہ راہیں جدا ہیں، پیپلز پارٹی اور اے این پی اس وقت پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہیں، نیب نے آج پاکستان کو مفلوج کر دیا ہے، اس کی وجہ سے پاکستان کو ناقابلِ یقین حد تک نقصان پہنچا رہا ہے،سینکڑوں ارب روپے کی حکومتی کرپشن کے کیس نیب کو نظر نہیں آتے۔

منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایل این جی کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ یہ یاد نہیں ہے کہ اس کیس میں کتنے سال اور پیشیاں ہوچکی ہیں،مطالبہ کیا ہے کہ کیمرے لگا کر کیس کی سماعت کریں تاکہ عوام کو نیب کی حقیقت پتہ چلے اور دیکھ سکیں کہ کون سی کرپشن کی ہے۔ نیب سے متعلق شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ یہ وہ ادارہ ہے جس نے آج پاکستان کو مفلوج کر دیا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان کو ناقابلِ یقین حد تک نقصان پہنچا رہا ہے۔سینکڑوں ارب روپے کی حکومتی کرپشن کے کیس نیب کو نظر نہیں آتے۔ آزاد کشمیر انتخابات پر شاہد خاقان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن ملتوی کروانے کیلئے این سی او سی نے خط لکھا ہے جو ایک ملی بھگت ہے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ دھاندلی کیلئے این سی او سی کا الیکشن سے کیا تعلق ہے۔ شاہد خاقان نے این سی او سی کا آزاد کمشیر کا الیکشن ملتوی کرنے کا خط واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔ لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ جو گلگت بلتستان میں ہوا ہے وہ ہی تاریخ آزاد کشمیر میں دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پوری مشینری کی کوششوں کے باوجودہ پاکستان مسلم لیگ نون کا ایک بندہ بھی نہیں توڑ سکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آزادکشمیر میں دھاندلی کرکے دنیا کو کیا منہ دکھائیں گے اور ہندوستان کے سامنے کیا پوزیشن ہوگی۔آزادکشمیر میں جب الیکشن چوری ہوگا تو کشمیر پر موقف میں کیا حیثیت رہ جائے گی۔ انھوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان میں ، گلگت بلتستان میں کورونا کے دوران الیکشن نہیں ہوئے؟ امن کی باتیں کررہے ہیں لیکن پہلے ووٹ کو توعزت دیں۔ کشمیر پر موقف کمزور ہوگیا تو اِس کی تلافی کون کرے گا۔ اپوزیشن اتحاد سے متعلق شاہد خاقان نے کہا کہ جس نے اعتماد توڑا ہے وہ اعتماد بحال کرے ورنہ راہیں جدا ہیں۔ پیپلز پارٹی اور اے این پی اس وقت پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں