پیپلزپارٹی سندھ کی ٹھیکیدار

پیپلزپارٹی سندھ کی ٹھیکیدار نہ بنے سندھ ہمارا ہے، کراچی میں پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کی اکثریت ہے

اسلام آباد (عکس آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کی ٹھیکیدار نہ بنے سندھ ہمارا ہے، اس کے دارالحکومت میں پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کی اکثریت ہے، آرڈیننس کے حوالے سے سندھ حکومت اپنے گریبان میں جھانکے ، بجلی اور گیس کے بل معاف کرنا صوبائی حکومت کا اختیار نہیں،کرونا قومی بحران ہے جس کے مقابلہ کیلئے قومی پالیسی ضروری ہے،وزیراعظم کے اشرافیہ کے لاک ڈاون سے متعلق بیان کا غلط مطلب لیا گیا،

اٹھارہویں ترمیم کو دفن کرنا ہماری حکمت عملی اور سیاست نہیں ہے، جہاں کمزوریاں ہیں ان پر بیٹھ کر نظر ثانی کرسکتے ہیں،اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ کرونا کے حوالے سے تجاویز دیں ہم خندہ پیشانی سے قبول کریں گے ،سیاست کریں گے تو سیاسی جواب دیں گے،کشمیر کی صورتحال بہت خطرناک ہے، بھارت نے کورونا کی آڑ میں کشمیر میں مظالم بڑھا دیے، کشمیر میں نوجوان کو شہید کر کے لاش تک نہیں دیتے۔

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں کرونا وائرس کی وبا کی صورتحال پر بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے خلاف ہم قومی حکمت عملی اپنا رہے ہیں، سینیٹ اجلاس بلانے میں تاخیر اس لیے ہوئی کہ اس بارے اتفاق رائے نہیں تھی، اپوزیشن خود اس بحث مباحثے میں رہی کہ ورچوئل اجلاس ہو یا فزیکل اجلاس ہو، پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اس اجلاس کے بلانے کے خلاف تھے، ہمیں جمہوریت کا درس دینے والے تحمل کا مظاہرہ کریں، کرونا کے حوالے سے مرکز اور صوبوں کو اکٹھا کرکے یونیفارم پالیسی بنائی ہے، چاروں صوبوں کی مشاورت سے این سی سی بنائی گئی ہے،

کرونا قومی بحران ہے جس کے مقابلہ کے لیے قومی پالیسی ضروری ہے، دنیا تسلیم کررہی ہے کہ کورونا بہت بڑا چیلنج ہے، یقین ہے کہ ہم کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائینگے، کورونا کے خلاف لاک ڈاو¿ن حکمت عملی کا ایک جزو ہے، کورونا کے خاتمے تک ہمیں اس کا پھیلاو روکنے کیلئے احتیاط کرنا ہوگی، وزیراعظم کورونا وبائ کی روک تھام کیلئے روزانہ اجلاس کرتے ہیں، قومی رابطہ کمیٹی کے کم از کم 11اجلاس کی صدارت وزیراعظم خود کرچکے ہیں، وزیراعظم اجلاس میں کورونا کے روک تھام کیلئے ہدایات دیتے ہیں، کورونا قومی مسئلہ ہے،سب کو ملکر کردار ادا کرنا ہوگا، پارلیمنٹ میں سامنے آنے والی تجاویز کو نیشنل کو آرڈیشن کمیٹی میں لے جائیں گے، وزیراعظم نے ہرگز نہیں کہا کہ لاک ڈاﺅن اشرافیہ نے کرایا، اشرافیہ کے طعنوں کی بات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے،

وزیراعظم کے اشرافیہ کے لاک ڈاو¿ن سے متعلق بیان کا غلط مطلب لیا گیا، اگر لاک ڈاون برقرار رہتا 18 اعشاریہ 6 ملین سے زیادہ لوگ بیروزگار ہو جاتے،ان کا مطلب تھا کہ لاک ڈاﺅن کی بات کرنے والی اشرافیہ کے پاس وسائل ہیں، غریب لوگوں کے پاس لاک ڈاﺅن کے حوالے سے وسائل نہیں ہیں، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد اگر کسی پر نبردآزما ہونا پڑا وہ کورونا وائرس ہے، پاکستان اس آفت کا مقابلہ کررہی ہے اور کرے گی، ہم کورونا کو شکست دیں گے، ہماری کورونا سے متعلق پالیسی واضح ہے، کورونا سے متعلق نیشنل پالیسی میں پیپلزپارٹی کی بھی ان پٹ ہے، کورونا کی ویکسین میں وقت لگے گا، دو سال بھی لگ سکتے ہیں ،

لاک ڈاون حکمت عملی کا ایک حصہ ہے، یہاں کہا گیا کہ وزیراعظم کہاں ہے؟ ، اطلاع دینا چاہتا ہوں وزیراعظم اسلام آباد میں ہیں اور روزنامہ کورونا کے حوالے سے میٹنگ کرتے ہیں، نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی کے گیارہ اجلاس کی صدارت وزیراعظم نے خود کی،سینیٹر شیری رحمان کیجانب سے تقرہر کے دوران مداخلت پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک زمانے میں پیپلزپارٹی کا بات سننے کا بہت حوصلہ تھا،پیپلزپارٹی سندھ کی ٹھیکیدار نہ بنے سندھ ہمارا ہے، جس پیپلز پارٹی میں وفاق کی خوشبو تھی اب صوبے کی بو آرہی ہے، ہم سندھ کی ہر کوشش کو سراہتے ہیں، اگر دیگر صوبوں نے محنت کہ ہے تو ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں،

اٹھارہویں ترمیم اور آئین ہمارا ہے ، اٹھارہویں ترمیم کو دفن کرنا ہماری حکمت عملی اور سیاست نہیں ہے، اٹھارہویں ترمیم کے عمدہ پہلو ہمیں کل بھی قبول تھے اور آج بھی قبول ہے، جہاں کمزوریاں ہیں ان پر بیٹھ کر نظر ثانی کرسکتے ہیں، حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ، اکیلے اٹھارہویں ترمیم میں تبدیل نہیں کرسکتے،اٹھارہویں ترمیم کسی حد تک خودمختاری دیتی ہے، تمام صوبوں کے زمینی حقائق مختلف ہیں، آرڈیننس کے حوالے سے سندھ حکومت اپنے گریبان میں جھانکے ، بجلی اور گیس کے بل معاف کرنا صوبائی حکومت کا اختیار نہیں ، گورنر سندہ نے آرڈیننس کے حوالے سے اعتراض دور کرنے کی بات کی ، سندھ سے زیادتی نہ ہوئی ہے نہ ہوگی تیاری کر لو ہم سندھ میں آرہے ہیں، سندھ سے زیادتی کا ماتم نہ کیا جائے۔

سندھ ہمارا ہے،تیاری کرلو ہم پنجاب کے بعد سندھ میں اپنا لوہا منوانے آرہے ہیں، کشمیر کی صورتحال بہت خطرناک ہے، بھارت نے کورونا کی آڑ میں کشمیر میں مظالم بڑھا دیے، ظالم مودی ہندوتوا کی سوچ نے کشمیریوں پر مظالم بڑھا دیے ، کورونا کی آڑ میں ڈومیسائل پالیسی تبدیل کی، کشمیر میں نوجوان کو شہید کر کے لاش تک نہیں دیتے، میں نے بھارتی اقدامات پر او آئی سی سمیت تمام مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کو خطوط لکھے، اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ کرونا کے حوالے سے تجاویز دیں ہم خندہ پیشانی سے قبول کریں گے ،سیاست کریں گے تو سیاسی جواب دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں