پاک بھارت

پاک بھارت ڈی جی ملٹری آپریشنز کا ہاٹ لائن رابطہ، بنیادی معاملات کے حل پر اتفاق

راولپنڈی(عکس آن لائن)پاکستان اور بھارتی فوج کے ڈائریکٹرجنرل ملٹری آپریشنز نے ہاٹ لائن پر رابطے کے دوران بنیادی معاملات اور خدشات حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

جمعرات کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹرجنرل ملٹری آپریشنز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ہے جس میں لائن آف کنٹرول اور دیگر تمام سیکٹرز کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی گفتگو اچھے ماحول میں ہوئی۔مشترکہ مفادات کے حصول اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے دونوں ممالک کے اوز نے امن کی تباہی اور تشدد کو فروغ دینے والے بنیادی معاملات اور خدشات کو حل کرنے پر اتفاق کیا۔فریقین نے باہمی معاہدوں، سمجھوتوں اور ایل او سی سمیت دیگر سیکٹرز پر جنگ بندی پر 24 اور 25 فروری کی درمیانی رات سے سختی سے عمل درآمد پر اتفاق کیا،

ہاٹ لائن گفتگو کے دوران اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال یا غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے ہاٹ لائن رابطے اور بارڈر فلیگ میٹنگ کا موجودہ طریقہ کار استعمال کیا جائے گا۔ادھر پاک فوج کے ترجمان اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1987 سے ہاٹ لائن کی سطح پر رابطہ ہے اور دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز ایک قائم طریقہ کار کے تحت رابطہ کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر ایک جنگ بندی کا ایک طریقہ کار موجود تھا اور 2003 میں اس پر ایک اور معاہدہ ہوا جس کے بعد جنگ بندی بہت مؤثر رہی تاہم 2014 سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی آگئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 2003 کے معاہدے پر من و عن عمل کیا جائے اور اسے مستحکم بنانے کے لیے دونوں فریق متفق ہیں اور اس پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ 2003 سے اب تک ساڑھے 13 ہزار سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے، جس میں 310 شہری شہید اور 1600 زخمی ہوئے ہیں، تاہم 2003 سے 2013 تک کے اعداد و شمار اور 2014 کے بعد کے تناسب میں بہت زیادہ فرق ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان اعداد و شمار میں سے 92 فیصد 2014 سے 2021 کے درمیان ہوئی ہیں جبکہ گزشتہ 4 برس میں 49 خواتین شہید اور 313 زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ 36 معصوم بچے بھی شہید ہوئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 2019 میں سب سے زیادہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئی جبکہ 2018 میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ اب دونوں ڈی جی ایم اوز کے درمیان یہ اتفاق ہوا ہے کہ ہم 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر من و عن عمل کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں