بزنس کمیونٹی

پاکستان کی بزنس کمیونٹی کا ایرانی حکومت کے ایک اور سرحدی تجارتی راستہ کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم

لاہور (عکس آن لائن) پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے دوطرفہ تجارت کا حجم بڑھانے کے لئے ایرانی حکومت کے ایک اور سرحدی راستہ کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ جمعہ کو صدر سارک چیمبر آف کامرس اور چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ افتخار علی ملک نے سینئر نائب صدر حنیف گوہر اور نائب صدر چودھری زاہد اقبال ارائیں کی زیر صدارت فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایف پی سی سی آئی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کا تجارت میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہونے کے باوجود پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم نہ ہونے کے برابر ہے اور دونوں ممالک کی باہمی تجارت ان کی تجارتی صلاحیت سے مطابقت نہیں رکھتی۔ اس وقت دو طرفہ تجارت صرف 359 ملین ڈالر ہے جس میں ایران کو برآمدات صرف 36 ملین ڈالر جبکہ درآمدات 359 ملین ڈالر ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا اب دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات کے استحکام اور مسائل پر قابو پانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں اور دونوں فریق تجارت اور گیس پائپ لائن منصوبوں سمیت باہمی معاشی مفادات کے شعبوں کی تلاش کے لئے پرعزم ہیں۔ تیل اور گیس کے قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ایران پاکستان جیسے توانائی سے محروم ملک کے لئے بہت اہم ہے۔ سینیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی حنیف گوہر نے کہا کہ دوطرفہ تعاون میں اضافہ، خاص طور پر بہتر تجارتی اور معاشی تعلقات دونوں ممالک کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

ایران کی مجوزہ نئی سرحدی گزرگاہ رمدان پھلوں ، مویشیوں ، تعمیراتی میٹیریل اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد اور برآمد کیلئے انتہائی موزوں ہے۔ چودھری زاہد اقبال ارائیں نے کہا کہ دونوں ممالک کا باہمی تجارت اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لئے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے قیام پر اتفاق یہ نیک شگون ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو برآمدات کا حجم 21 ارب ڈالر اور درآمدات 48.51 بلین ڈالر ہونے کی وجہ سے تجارتی خسارے کا سنگین چیلنج درپیش ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن ، توانائی کے شعبے کی ترقیاور معاشی نمو کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کے ضرورت ہے تاکہ بڑھتی ہوئی نوجوان آبادی کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں