پاکستان میں ایک کروڑ 45 لاکھ افراد سماعت خرابی کا سامنا کررہے ہیں، ماہرین

مکوآنہ (عکس آن لائن)پاکستان میں تقریبا ایک کروڑ 45 لاکھ افرادمختلف درجات کی سماعت کی خرابی کا سامنا کررہے ہیں،

جبکہ دنیا کے ڈیڑھ ارب افراد سماعت کی کمی یا جزوی بہرے پن کا شکار ہیں جو دنیا کی کل آبادی کا 20 فیصد ہیں ماہرین کے مطابق 2050 تک ڈھائی ارب افراد کے بہرے پن کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور کم از کم 70 کروڑ افراد کو سماعت کی بحالی کی ضرورت ہوگی سماعت میں بے احتیاطی کے باعث اس وقت بھی دنیا کے ایک ارب نوجوانوں کو سماعت کی خرابی کا خطرہ لاحق ہے،اوجھا کیمپس کے فزیو تھراپی لیکچر ہال میں” عالمی یوم سماعت” کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی، شکیل احمد خان،ڈاکٹر عقیل الرحمن،

ڈاکٹر سید اکبر عباس، ڈاکٹر سدرہ کلیم جعفری، ڈاکٹر مہینما میمن اور دیگر نے خطاب کیا، ماہرین نے کہا کہ بڑھتے شور کی آلودگی اور بے احتیاطی کے باعث دنیا کی آبادی کسی نہ کسی درجے میں سماعت کی کمی کا شکار ہو رہی ہے، بڑھتے شور کی آلودگی میں تعمیراتی، صنعتی،ٹریفک، ہینڈ فری آلات وہیجان انگیز موسیقی شامل ہیں، ماہرین نے عوام الناس خصوصا نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ ہینڈ فری آلات کا استعمال کم سے کم کر کے کانوں کو مناسب اور مدھم آواز کا عادی بنائیں دوسری صورت میں آج کا شوق آئندہ زندگی میں سماعت سے محرومی کا سبب بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سماعت میں معمولی سے نقص کمی یا خرابی کی صورت میں فوری طور پر کسی ماہر سیر جو ع کریں تیز موسیقی سے سماعت متاثر ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج سننے میں احتیاط ہے آئندہ زندگی میں اچھی سماعت کی ضامن ہے،قوت سماعت میں کمی سماجی معاشرتی اور اقتصادی مسائل کا سبب بنتی ہے سماعت کی کمزوری کی بروقت تشخیص اور درست علاج کے ذریعے عمر بھر کی معذوری سے بچا جا سکتا ہے۔

ماہرین نے پاکستان میں سماعت کو کمزور کرنے والے کئی نمایاں عوامل پر روشنی ڈالی، جن میں کان اور سر کی چوٹیں، اونچی آواز، اور کان کا میل جو موم کی سی شکل اختیار کرلیتا ہی وغیرہ شامل ہیں, سماعت کو نقصان پہنچانے والیعوامل کسی لحاظ کے بغیر عمر کے تمام گروپوں میں مساوی ہی نقصان پہنچاتے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین نے اندازہ لگایا کہ عالمی سطح پر سماعت سے محرومی کے پھیلا میں کافی اضافہ ہوا ہے۔سال 2050 تک، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تقریبا 2.5 بلین افراد کسی نہ کسی قسم کی سماعت کی خرابی کیتجربیسے گذریں گے۔ مزید برآں، حیرت انگیز طور پر 700 ملین لوگوں کو سماعت کی بحالی کی خدمات کی ضرورت متوقع ہے۔

مزید برآں، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ سننے کے غیر محفوظ طریقوں کی وجہ سے 1 بلین سے زیادہ نوجوان سماعت کے مستقل نقصان کا شکار ہیں،

اپنا تبصرہ بھیجیں