پارلیمنٹ حملہ کیس

پارلیمنٹ حملہ کیس،انسداد دہشت گردی عدالت نے وزیراعظم کو بری کردیا

اسلام آباد (عکس آن لائن)انسداد دہشت گردی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس سے وزیراعظم عمران خان کو بری کردیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کرلیا گیا۔

عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کی جانب سے بریت کی درخواست کے ساتھ تحریری دلائل جمع کروانے کے بعد 26 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے جمعرات کو سنایا گیا۔عدالت نے وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، شفقت محمود اور اسد عمر کے علاوہ صوبائی وزیر علیم خان، شوکت یوسف زئی اور جہانگیر خان ترین کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے 21 نومبر کو طلب کرلیا۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان اس مقدمے میںبریت کے فیصلے سے قبل ضمانت پر تھے جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری مقدمے میں بدستور اشتہاری ہیں۔دوسری جانب مقدمے میں نامزد صدر مملکت عارف علوی کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث ان کی حد تک کیس داخل دفتر رہے گا یعنی عہدہ صدارت کے دورن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔

گزشتہ سماعت کے دوران عدالت میں جمع کروائے گئے تحریری دلائل میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا تھا۔عمران خان کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کے مؤکل کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی کسی گواہ نے ان کے خلاف بیان دیا، سیاسی مقدمہ ہے جس میں سزا کا کوئی امکان نہیں اس لیے بری کیا جائے۔

دوسری جانب پراسیکیوٹر نے بھی دوران سماعت عمران خان کی بریت کی درخواست کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا جو صرف وقت کا ضیاع ہو گا۔پراسیکیوٹر کے مطابق عمران خان کو بری کر دیا جائے تو پروسیکیوشن کو کوئی اعتراض نہیں ہوگاعلاوہ ازیں انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستانی عوامی تحریک کے رکن مبشر علی کو بھی مقدمے سے بری کردیا۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان عوامی تحریک(پی اے ٹی) نے سال 2014 میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دیا تھا جو کئی ماہ جاری رہنے کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے کے تناظر میں ختم کردیا گیا تھا۔دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کردیا تھاجس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہوگئی تھیں۔حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام پر انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں