فواد چوہدری

پارلیمان میں تقریریوں سے سپریم کورٹ کی بے توقیری کی گئی ،پاکستان کے آئین کا مذاق اڑایا گیا ‘فواد چوہدری

لاہور( عکس آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمان میں جو تقریریں کی گئیں ان تقریریوں سے سپریم کورٹ کی بے توقیری کی گئی ،پاکستان کے آئین کا مذاق اڑایا گیا ہے ، سپریم کورٹ کے ایک سینئر جج صاحب نے وہاں جا کر اپنی منشاء اور رضا مندی سیاسی لوگوں کے ساتھ ڈالی ہے ،وہ دو ایسے لوگوں میںجا کر بیٹھے اورتقریر کی جن کے مقدمے انہوںنے سیٹل کئے تھے،وکلاء تنظیمیں یہ مطالبہ کر رہی ہیںکہ انہیں عہدے سے الگ ہو جانا چاہیے اورخود استعفیٰ دے دینا چاہیے،

قومی اسمبلی سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف منظور ہونے والی قرارداد پر کئے گئے 42میں سے8دستخط جعلی ہیں ،ہم اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی اور سیکرٹری اسمبلی کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے ہیں ،نگران پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن پی ڈی ایم اور مسلم لیگ (ن) کے منشی بنے ہوئے ہیں،پہلے ڈاکو لوگوں کو اٹھا کر کچے میں لے جاتے تھے اب آئی جی ،سی سی پی او اور دوسرے افسر ان محسن نقوی کی ایماء پر اٹھانے کا کام کر رہے ہیں ،ان کو پیسے دیدیں حکم دیدیں یہ لوگوں کو مسنگ پرسنز کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف کیسز کی پیروی کے سلسلہ میں لاہور ہائیکورٹ میں آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر سینئر مرکزی رہنما ہمایوں اختر خان بھی انکے ہمراہ تھے ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق واقعات میں جس طرح اضافہ ہوتا جارہا ہے اس کے اوپر دنیا کو شدید تشویش ہے ،اس رجیم کا ،اغواء کرنے اور کسٹوڈیل ٹارچر دنیا کے لئے نا قابل قبول ہوتا جارہا ہے ،اس وقت ابتدائی رد عمل آرہا ہے لیکن اس میں اضافہ ہو تاجارہا ہے ، دنیا اس پر رد عمل دے گی ۔ جس طرح پاکستان میں عدالتوں کے ساتھ رویہ رکھا گیا ہے ،جس طرح سے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا ہے یہ نا قابل قبول ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ شہباز شریف نے ٹوئٹ کی ایک سال انتہائی مشکل سال تھا حالانکہ یہ ایک انتہائی بے شرم سال تھا،ان کی جگہ کوئی اور شخص ہوتا وہ یاد ہی نہ کراتا کہ مجھے براجمان ہوئے ایک سال ہو گیا ہے ، اس ایک سال میں آئین دفن ہو گیا ،انسانی حقوق دفن ہو گئے، مسنگ پرسنز کا معاملہ وہ پورے پاکستان میں پھیل گیا ، سیاسی کارکنوں پر کسٹوڈیل ٹارچر جو پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کے دور کے بعد کسی نے سنا ہی نہیں تھا اس کا دوبارہ سے آغاز ہو گیا بلکہ آج اسے معمول کا معاملہ بنا دیا گیا ہے ۔ رجیم چینج کے ایک سال میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ریکارڈ کے اوپر ہیں، آئین کے اوپر عملدرآمد نہ ہونا وہ بھی ریکارڈ پر ہے، معاشی صورتحال ، گورننس ، اداروں کو تباہ کرنے کے بعد آپ کو شرم کا اظہار کرنا چاہیے کیونکہ اس کے علاوہ ان کے پاس رہنے کیلئے کوئی دلیل نہیں ہے ۔

شہباز شریف سے کہتا ہوں پاکستان کے بحرانوں کا واحد حل یہ ہے کہ آپ فوری استعفیٰ دیں اورانتخابات کی راہ ہموار کریں ، آپ کا استعفیٰ ہی پاکستان کے بحرانوں کا حل ہے اور آپ اقتدر سے مت چمٹے رہیں ،مریم نواز نے آپ کو نا اہل کرانے کا بندوبست کردیا ہے آپ ویسے ہی چند دنوں کے مہمان ہیں ، آپ گریس کا مظاہرہ کریں کرسی سے نہ چمٹے رہیں استعفیٰ دیں اور عام انتخابات کا اعلان کریں ۔ انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے عدالتوں کے احکامات کو حتیٰ کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈالاگیا ، سپریم کورٹ کے ادارے کو ختم کرنے کی جو بہیمانہ کوشش کی گئیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ پارلیمان میں جو تقریریں کی گئیں ان تقریریوں سے سپریم کورٹ کی بے توقیری کی گئی ،پاکستان کے آئین کا مذاق اڑایا گیا ہے اور شاید ہی دنیا کی کسی پارلیمنٹ میں یہ واقعہ ہوا ہو ۔ سپریم کورٹ کے ایک سینئر جج صاحب نے وہاں جا کر اپنی منشاء اور رضا مندی سیاسی لوگوں کے ساتھ ڈالی ہے ،وہ دو ایسے لوگوں میںجا کر بیٹھے اورتقریر کی جن کے مقدمے انہوںنے سیٹل کئے تھے،اسحاق ڈار کو حدیبیہ پیپر مل میں جس طرح کا ریلیف دیا گیا تھا اس کے بعد وہ کل ان کے ساتھ بیٹھے رہے ،ظاہر ہے یہ افسوس کی بات ہے ،وکلاء تنظیمیں یہ مطالبہ کر رہی ہیںکہ انہیں عہدے سے الگ ہو جانا چاہیے اورخود استعفیٰ دے دینا چاہیے ، ان کے خلاف تین ریفرنسز زیر التواء ہیں ،

وکلاء تنظیموں کے مطابق اب وہ اپنے عہدے پر کام کرنے کے مزید اہل نہیں ہیں، ہم کسی کے خلاف ذاتی تنقید میں نہیں جاتے لیکن وکلاء کے ساتھ ہماری حمایت رہے گی اور وکلاء جو بھی لائحہ عمل طے کریں گے تحریک انصاف ان کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن پنجاب کی نگران حکومت کو تقر و تبادلوںکے لئے اختیارات نہیں دے سکتا، نگران پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن پی ڈی ایم اور مسلم لیگ (ن) کے منشی بنے ہوئے ہیں،اس وقت پنجاب کی پولیس اور نگران حکومت لوگوں کو اٹھانے کا کام کر رہی ہے ،

نگران پنجاب حکومت (ن) لیگ کی مرضی اور منشاء کے مطابق یہ کام کر رہی ہے ، لوگوں کو باقاعدہ اٹھایا جارہا ہے جعلی کیسز بنائے جارہے ہیں، الیکشن کمیشن اس میں ان کا ممد و معاون ثابت ہو رہا ہے ، پاکستان میں اس وقت اغواء کا کاروبار آفیشل سطح پر چل رہا ہے ، پہلے ڈاکو لوگوں کو اٹھا کر کچے میں لے جاتے تھے اب ماشااللہ آئی جی ،سی سی پی او اور دوسرے افسر ان محسن نقوی کی ایماء پر اٹھانے کا کام کر رہے ہیں ،ان کو پیسے دیدیں حکم دیدیں یہ لوگوں کو مسنگ پرسنز کر رہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا تھاکہ 22افسران پر ہمارے تحفظات ہیں ان کو پنجاب سے تبدیل کیا جائے ، لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے کے لئے سات روز کا وقت دیا گیا تھا جو پورا ہوگیا ہے ، ہم اس معاملے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر رہے ہیں ۔

ا نہوں نے مزید کہا کہ جن 42اراکین قومی اسمبلی نے قرارداد پاس کی جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا جائے ابھی یہ انکشاف ہوا ہے کہ ان میں سے 8دستخط جعلی ہیں، یہ سیکرٹری اسمبلی یا سپیکر راجہ پرویز اشرف نے خود کئے ہیں لہٰذا ہم جعلسازی کا راجہ پرویز اور سیکرٹری اسمبلی کے اوپر مقدمہ کرائیں گے ،توہین عدالت میں بھی درخواست دے رہے ہیں،لاہور ہائیکورت ان کو بلائے اور عدالتوں کے نظام کا تمسخر اڑانے پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے ۔8جعلی دستخطوں کو اگر یہ ثابت نہیں کر سکتے تو ہم راجہ پرویز اشرف اور سیکرٹری اسمبلی کے خلاف سیکشن 466،467جو پاکستان کا پینل کوڈ ہے اس میں زیادہ سے زیادہ سزا دس سال ہے کارروائی کے لئے درخواست دے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں