وزیر اعظم

وزیر اعظم کا ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ

اسلام آباد (عکس آن لا ئن)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے امیدوار سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔بدھ کو وفاقی وزراء اسد عمر ، شفقت محمود ،علی زیدی و دیگر اراکین اور معاون خصوصی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات میں جو نتیجہ ہم نے دیکھا اس نے ہمارے بیانیے کو تقویت دی،ہمارا بیانیہ تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر منڈی لگے گی اور ضمیروں کے سودے ہونگے۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد کی نشست پر ہمارے دو امیدوار تھے،ایک ہماری خاتون امیدوار تھیں جن میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں تھی چنانچہ وہ جیت گئیں جبکہ اسلام آباد کی دوسری نشست پر ان کی دلچسپی شروع سے تھی چنانچہ انہوں نے جمہوریت کے نام پر خرید و فروخت کی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پہلے الیکشن(2018) میں جب اس طرح کی شکایات سامنے آئیں تو ہماری پارٹی قیادت نے لگ بھگ بیس اراکین کے خلاف تادیبی کارروائی کی،ہم نے جب اوپن بیلٹنگ کیلئے قانون سازی کی بات کی تو انہوں نے اس کی بھرپور مخالفت کی،ہم نے قانونی رائے لینے کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ شفاف الیکشن کروانا، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے.

لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے الیکشن کمیشن شفافیت کے حوالے سے ناکام دکھائی دیا۔ انہوںنے کہاکہ علی حیدر گیلانی کا چہرہ اور ان کی حرکات قوم کے سامنے ہیں ،پیپلز پارٹی نے جس طرح کی سیاست کا مظاہرہ کیا ہے وہ قوم کے سامنے ہے ،ہم نے الیکشن کمیشن سے ٹیکنالوجی کے استعمال کا مطالبہ کیا تو انہوں نے معذوری ظاہر کی ،عمران خان نے سیاسی کلچر کو تبدیل کرنے کی حتی المقدور کوشش کی ،قوم اس لڑائی میں دیکھ رہی ہے کہ کون کہاں کھڑا ہے ،یہ حق اور باطل کی لڑائی ہے جو ہم لڑتے رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ آج کا دن پاکستان کی جمہوریت کیلئے افسوس ناک دن ہے،جمہوریت کے علم برداروں نے آج جمہوریت کو روندا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان اور ان کی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ عمران خان اس ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے ،تاکہ کھل کر سامنے آ جائے کہ کون عمران خان کے نظریہ کے ساتھ کھڑے ہیں،ان کا کوئی سیاسی نظریہ نہیں ہے یہ مفاد کی سیاست کرتے ہیں ۔ انہونے کہاکہ سپریم کورٹ نے آئینی رائے دی لیکن ساتھ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ شفاف انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اگر ہمارے اراکین ناراض تھے تو انہوں نے ایک نشست پر ہمیں ووٹ دیا اور دوسری پر نہیں دیا ، یہ ناراضگی نہیں کچھ اور ہے،وزیر اعظم عمران خان نے اخلاقی پوزیشن لے لی ہے اس لیے انہوں نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پیپلز پارٹی جس اصول کو پنجاب میں اپنایا اسے اسلام آباد میں کیوں نہیں اپنایا؟کیوں کہ یہاں انہوں نے دھندا کرنا تھا ۔

انہوںنے کہاکہ اگر اپوزیشن کسی سٹنگ آپریشن کا الزام لگا رہے ہیں تو ہوچھنا یہ ہے کہ وہ اتنے بچے ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں کہ وہ کس سے معاملات طے کر رہے ہیں ،یہ پاکستان کی سیاست کا اہم موڑ ہے اب قوم نے فیصلہ کرنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ غلطی اور بدنیتی میں فرق ہے جب ایک ممبر سے غلطی ہوئی تو انہوں نے برملا اظہار کیا اور درخواست دی کہ انہیں نیا بیلٹ پیپر جاری کیا جائے جو الیکشن کمیشن نے نہیں کیا ۔ انہوںنے کہاکہ یوسف رضا گیلانی صاحب اور میں ایک علاقے سے ہیں میں ان کے مزاج سے واقف ہوں،انہوں نے عددی اکثریت کو سامنے رکھتے ہوئے خود کو پیش نہیں کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد ہے، ہم اپنے نظریے پر قائم ہیں، یہ یکجا ہوگئے ہیں، یہ فرار کی سیاست کرتے ہیں لیکن ہم اس فرار کی سیاست کو دفن کرکے دم لیں گے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام دکھائی دیا، ہم نے رہنمائی حاصل کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت عظمیٰ کا فیصلہ کھلے دل سے قبول کیا۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کا حوصلہ ہے کہ ارکان کی باتیں سنتے ہیں، اگر ارکان ناراض تھے تو کھل کر چلے جاتے جیسے سندھ میں کچھ ارکان گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں