وفاقی کابینہ

وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ،23 جنوری 2023 کے پاور بریک ڈاؤن کی انکوائری رپورٹ پیش

اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 23 جنوری 2023 کے پاور بریک ڈاؤن کی انکوائری رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں انسانی غفلت اور بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خرابیاں بنیادی وجوہات قرار دیا گیا ہے جبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بریک ڈائون پر ایک بار پھر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفتار کیا ہے کہ کیپکو کے پاور پرچیز معاہدے کی بروقت تجدید کیوں نہیں کی گئی؟سسٹم میں موجود خامیوں کی نشاندہی پہلے کیونکر نہ کی گئی؟

،قوم منتظر ہے پاور بریک ڈاؤن کے ذمہ داران کو اْن کی اس سنگین لاپرواہی پر قرار واقعی سزا دی جائے ،بجلی کے نظام کو SCADA سے منسلک کرنے کے لیے ضروری اقدامات اْٹھائے جائیں،بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔جمعرات کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہواجس میں وفاقی کابینہ کو 23 جنوری 2023 کو ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔یہ رپورٹ وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی چار رکنی انکوائری کمیٹی نے مرتب کی جس کی سربراہی وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کر رہے تھے۔

رپورٹ میں ناصرف اْس واقعہ کی بنیادی وجوہات بیان کی گئی ہیں بلکہ اس حوالے سے ذمہ داران کی نشاندہی اور آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کیلئے تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 23 جنوری 2023 کو صبح ساڑھے سات بجے سے بجلی کا بریک ڈاؤن پاور پلانٹس کے ٹرِپ ہونے سے صرف چار منٹ میں پورے ملک میں پھیلا۔ اس کی بنیادی وجہ انسانی غفلت تھی جو کہ رات کو بند کیے گئے اے سی (AC) سرکٹس کو صبح کے وقت سوئچ آن نہ کرنا تھی. جونہی ملک کے شمال میں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے جنوبی علاقے میں وِنڈ انرجی سے پیدا کی جانے والی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی تو اے سی (AC) لائن کی فریکونسی غیر معمولی طور پر بڑھ گئی۔ اس فریکونسی میں یکدم اضافے سے مختلف پاور پلانٹس خودکار سیکیورٹی سسٹم کے تحت ٹرِپ کرگئے۔

پاور پلانٹس کو بلیک اسٹارٹ سسٹم کے ذریعے رِی اسٹارٹ (Restart) ہونا تھا لیکن اس نظام کی ناکامی کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی بحالی میں خاصی تاخیر ہوئی۔مزید برآں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کوٹ اَدو پاور کمپنی جس کے پاس بلیک اسٹارٹ کی سہولت موجود ہے لیکن اس پاور پلانٹ کے معاہدے کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم منتظر ہے کہ اس بڑے واقعے کے ذمہ داران کو اْن کی اس سنگین لاپرواہی پر قرار واقعی سزا دی جائے۔ اْنہوں نے ہدایت کی کہ پاور ڈویژن اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف فوراً محکمانہ کارروائی کرے۔ وزیراعظم نے استفسار کیا کہ کیپکو کے پاور پرچیز کے معاہدے کی معیاد اگر ختم ہوچکی تھی تو اس معاہد ے کی تجدید کے لیے ضروری کارروائی میں تاخیر کیوں کی گئی۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کہ بجلی کے نظام کو Supervisory Control and Data Acuqisition (SCADA) سے منسلک کرنے کے لیے ضروری اقدامات اْٹھائے جائیں۔اْنہوں نے تاکید کی کہ پاور ڈویژن اور دیگر متعلقہ ادارے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کریں۔وفاقی کابینہ کو بجلی چوری اور لائن لاسز کے حوالے سے پاور ڈویڑن نے ایک تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ایسے علاقے جہاں پر لائن لاسز 60 فیصد اور اْس سے زیادہ ہیں وہاں پر صورتحال کو قابو میں لانے کیلئے ایک خصوصی پولیس فورس تشکیل دی جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کا آغاز سب سے پہلے بلوچستان سے کیا جائیگا۔وزیراعظم نے بجلی چوری، لائن لاسز کو ختم کرنے کے حوالے سے حکمتِ عملی اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے حوالے سے ایک خصوصی کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں