طرز سیاست

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرز سیاست پر مولانا کا اظہار ناراضگی

اسلام آباد (عکس آن لائن)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی مرکزی قیادت کے درمیان سینیٹ انتخاب اور ضمنی الیکشن میں حصہ لینے سمیت استعفوں کے معاملے پر اختلافات ابھی تک ختم نہیں ہو سکے بلکہ پیپلز پارٹی کے یکطرفہ فیصلوں پر ن لیگ نے اعتراضات اٹھا دیئے ہیں دوسری طرف پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں طرز سیاست پر شدید تنقید کی ہے اور دو ٹوک فیصلوں کے لئے پی ڈی ایم کا اہم اجلاس کل (جمعہ کو) رائے ونڈ میں نواز شریف کی رہائش گاہ پر ہوگا جس کی صدارت مولانا فضل الرحمن کریں گے ،اجلاس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سمیت پی ڈی ایم کے دیگر سربراہ شرکت کریں گے اور اس میں فیصلہ ہوگا استعفے کب دینے ہیں اور سینیٹ کا الیکشن لڑنا ہے یا نہیں ۔

دوسری طرف بدھ کی رات پی ڈی ایم کے سربراہ مولانافضل الرحمن سے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی سربراہی میں ملنے والے لیگی وفد کی ملاقات کی اندروانی کہانی سامنے آئی ہے ،ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ،ملاقات میں نوازشریف اور مریم نواز نے پیپلز پارٹی کے یک طرفہ فیصلوں پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ بلاول نے خود میثاق پاکستان پر دستخط کیے اب فیصلوں سے ہٹ رہے ہیں۔جس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کل ہونے والے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں پیپلز پارٹی سے دو ٹوک بات ہوگی،تمام باتیں کھل کر کی جائیں گی اور دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جس نے اپنی الگ اینٹ کی مسجد بنانی ہے وہ پی ڈی ایم کا حصہ نہیں رہے گا۔مولانا نے مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات پر نواز شریف سے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی مداخلت کے خلاف لڑ رہے ہیں آپ کے بھائی ان کے نمائندوں سے مل رہے ہیں،

مولانا نے شاہد خاقان عباسی کے بیرون ملک جانے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ کس کی اجازت سے وہ بیرون ملک گئےجب طے ہے کہ حکومت سے مذاکرات نہیں ہونگے تو پھر بیک ڈور رابطے کیوں ہیں،جس پر نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات پر آپ پریشان نہ ہوں وہ وہی کرینگے جو پی ڈی ایم کا فیصلہ ہوگا،ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں نے کہا کہ آصف زرداری کے بھی تو اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہیں۔ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ الیکشن لڑنے کی حامی بھری ہے اور کہا کہ پی ڈی ایم متحد ہو کر سینیٹ الیکشن لڑے جس کے بعد استعفے پیش کئے جائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں