نیب

نیب 23 سال سے کام کررہا ہے ، بڑوں پر ہاتھ نہ ڈالنے کے باعث بدعنوانی پر قابو نہیں پاسکا،وزیراعظم

اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) 23 سال سے کام کررہا ہے ، بڑوں پر ہاتھ نہ ڈالنے کے باعث بدعنوانی پر قابو نہیں پاسکا، ہم چھوٹے لوگوں کو پکڑتے ہیں،ہم کرپشن کیخلاف بھی جہادلڑرہے ہیں، کرپشن کاخاتمہ کیے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا، جب تک طاقتورقانون کے نیچے نہیں آئیگا ترقی ممکن نہیں، چین سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں ،لوگوں کوغربت سے نکالنا ہماری حکومت کی ترجیح ہے، ملک کیلئے کلین انرجی بہت ضروری ہے،پاور پلانٹ 1100 میگاواٹ بجلی پیدا کریگا، چین کے اشتراک سیلگائے گئے پلانٹ سے نوجوانوں کو تکنیکی تربیت دینے میں مدد ملے گی، پاک چین سفارتی تعلقات کو70سال ہوچکے، اور دونوں نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کاساتھ دیا۔

جمعہ کو اسلام آباد سے ورچوئلی کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹـ2 (کےـ2) کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چین سے سیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح انہوں نے بدعنوانی کے خلاف جہاد کیا اور ظاہر کیا کہ کوئی ملک اس وقت ترقی نہیں کرسکتا جب تک خاص کر اوپر کی سطح کی بدعنوانی ختم نہ کی جائے، طاقتور کو قانون کے نیچے نہ لایا جائے۔وزیراعظم نے چینی سفارت کار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تقریباً سوا 400 وزارتی سطح کے افراد کو بد عنوانی پر سزائیں دی ہیں، یہ بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ 11 سو میگا واٹ کا نیوکلیئر پاور پلانٹ نہ صرف بجلی پیدا کرے گا بلکہ کلین انرجی پیدا کرے گا۔یہ ہمارے لیے اس وجہ انتہائی اہم ہے کہ ہمارا ملک دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، پاکستان سمیت 10 ممالک کو گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ خطرہ ہے.

اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے گلیشیئرز پاکستان کے دریاؤں کا 80 فیصد پانی فراہم کرتے ہیں تاہم جس تیزی سے عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گلیشیئرز پگھل رہے ہیں تو ہمیں خطرہ یہ ہے کہ اگر ہم نے اسے نہ روکا تو ہماری آنے والی نسلوں کو پانی کا بہت بڑا مسئلہ درپیش ہوگا کیوں کہ ہمارا ملک، ہماری زراعت، فوڈ سیکیورٹ دریا کے پانی پر انحصار کرتی ہے۔چینی اٹامک کمیشن کے سربراہان کی تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس سے پاکستان کی افرادی قوت کی تربیت ہورہی ہے اور مزید بھی ہوگی اس عرصے کے دوران 40 ہزار چینی سائنسدان یہاں آتے رہے ہیں، لہٰذا اس پاور پلانٹ سے کو ٹیکنالوجی کا تبادلہ ہوگا اس سے ہمارے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔انہوںنے کہاکہ آج ہم پاکستان چین سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہونے کی خوشی منا رہے ہیں، چین کے ساتھ ہمارا منفرد تعلق ہے جو ایسا سیاسی تعلق بن چکا ہے جو عوامی سطح تک پہنچ چکا ہے، حالانکہ عوام سطح پر اتنا رابطہ نہیں ہے اور ہماری افرادی قوت دنیا کے دیگر ممالک میں زیادہ جاتی ہے لیکن چین سے وہ تعلق ہے جو ہر سطح تک پہنچ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے عوام کے دِلوں میں یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ ہر مشکل وقت میں چین ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور اس وجہ سے پاکستانیوں کی چین کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے۔

انہوںنے کہاکہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات مزید بڑھتے جارہے ہیں اور پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارا ہمسایہ دنیا کی 2بڑی عالمی طاقتوں میں پہنچ چکا ہے اور دنیا پیش گوئی کررہی ہے کہ جس تیزی سے چین آگے بڑھ رہا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔وزیراعظم نے کہا کہ اس لیے ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہماری دوستی اس ملک سے ہے جس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، جس طرح چین نے ترقی کی شہروں کو توسیع دی انہیں سنبھالا، آلودگی کم کی، ان سب مسائل کا سامنا اب پاکستان کو بھی ہے اس لیے انہوں نے ان سب پر کیسے قابو پایا اس سے ہم مغربی ممالک کے مقابلے زیادہ سیکھ سکتے ہیں کیوں کہ ان کی ترقی چین سے مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور پر چینی صدر کو کو اس بات پر مبارکباد دیتے ہیں کہ بقول ان کے چین میں شدید غربت ختم کرلی گئی ہے، یہ 35 سال کا سفر ہے جس میں چین نے منصوبہ بندی کر کے لوگوں کو خط غربت سے نکالا، اس سے پاکستان بہت سیکھ سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت کا تو مقصد ہی یہی ہے کہ ہمیں اپنے عوام کو غربت سے اوپر لے کر آنا ہے، چین ایسا ملک ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں، کسی اور ملک نے 35 سال کے عرصے میں 701 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا۔انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں پہلے ہماری توجہ مواصلات پر تھی اور اس میں دیگر شعبوں پر توسیع جاری ہے جس میں خصوصاً اقتصادی زونز، زراعت شامل ہے جس سے ہم سبق حاصل کرسکتے ہیں۔پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مطابق کےـ2 تھرڈ جنریشن کا جدید ترین پلانٹ ہے جس میں بہتر حفاظتی نظام بالخصوص اندرونی اور بیرونی حادثات کی روک تھام اور ہنگامی ردِعمل کی بہتر صلاحیت موجود ہے۔پاکستان جوہری توانائی کمیشن کے زیر انتظام 6 جوہری بجل? گھر چل رہے ہیں جن میں سے 2 کراچ? میں جبکہ دیگر 4 پلانٹ ضلع میانوالی میں چشمہ کے مقام پر واقع ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں