اسد عمر

نوجوان ملک کا سرمایہ ہیں ،روزگار کے ذرائع پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، اسد عمر

اسلام آباد (عکس آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ و ترقی اسد عمر نے نوجوانوں کو ملک کا سرمایہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ نوجوانوں کیلئے روزگار اور آمدنی کا ذریعہ پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،تمام صوبوں کے ترقیات کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے بحیثیت مجموعی ایک مربوط ترقیاتی پروگرام بنانے کی ضرورت ہے ،جنوبی بلوچستان میں آمدن کا ذریعہ زراعت ہو سکتا ہے،صوبے میں بڑی آبادی کے پاس بجلی کا کنکشن نہیں ، اس وقت صرف 12فیصد گھروں میں بجلی کا نظام ہے، اس کو بڑھا کر ہم 9اضلاع کے 57فیصد گھروں کو بجلی فراہم کریں گے ، اس میں سے کچھ کو نیشنل گرڈ سے جوڑے جائیں گے،اندرون سندھ بھی مربوط حکمت عملی کرنے جا رہے ہیں، گلگت بلتستان میں جلد تحریک انصاف کی حکومت بن جائیگی جس کے بعد ایسا ہی ایک مربوط ترقیاتی پیکج وہاں کے لیے بھی دیں گے۔ جمعرات کو وفاقی وزرا کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ حکومت کی یہ ذمے داری ہوتی ہے کہ اپنے معاشرے کے کمزور طبقے کو سہارا دیا جائے اور ملک کے سب سے پسماندہ علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے تمام صوبوں کے ترقیات کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے بحیثیت مجموعی ایک مربوط ترقیاتی پروگرام بنایا جائے کیونکہ کئی چیزیں ایک دوسرے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔

وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ نوجوان اس ملک کا سرمایہ ہیں اور ان کے لیے روزگار اور آمدنی کا ذریعہ پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے تو جنوبی بلوچستان میں آمدن کا ذریعہ ذراعت ہو سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ جنوبی بلوچستان میں زراعت کے لیے پانی کی ضرورت ہے، وہانی پانی کے لیے بڑے بڑے دریا تو ہیں نہیں لہٰذا وہاں ڈیم بنانے ہیں جو پہلے ہوا بھی ہے تاہم اس سے آگے جو زراعت ہونی تھی وہ نہیں ہو پائی اور زراعت اس لیے نہیں ہو پائی کیونکہ وہاں ڈیم نہیں بنے ہوئے۔انہوںنے کہاکہ آپ جب بھی چاہتے ہیں کہ کسان کو اس کی پیداوار کی پوری قیمت اور معاوضہ ملے تو اس کی اجناس کے استعمال کا ذریعہ اگر وہیں ہو تو سب سے زیادہ بہتر قیمت اس وقت مل سکتی ہے اور اس کے لیے صنعت کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ترجیحاتی طریقے سے حکمت عمی مرتب کی ہے جس کے تحت فاٹا کے اندر پاکستان کے ضم اضلاع کے لیے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی پیکج بنا اور اس پر کام شروع کیا اور اس کے بعد یہی کام کراچی کے لیے کیا اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اسی طرح سے جنوبی بلوچستان کیلئے بھی کیا ہے اور اگلا قدم یہ ہوگا کہ بلوچستان کے شمالی اضلاع کے لیے ایک مربوط حکمت عملی پر کام ہو گا جبکہ اندرون سندھ بھی مربوط حکمت عملی کرنے جا رہے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے بڑا سیاسی فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے عمران خان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے، وہاں الیکشن ختم ہوا ہے اور جلد تحریک انصاف کی حکومت بن جائے گی جس کے بعد ایسا ہی ایک مربوط ترقیاتی پیکج وہاں کے لیے بھی دیں گے۔

انہوں نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہاں بڑی آبادی کے پاس بجلی کا کنکشن نہیں ہے، اس وقت صرف 12فیصد گھروں میں بجلی کا نظام ہے، اس کو بڑھا کر ہم 9اضلاع کے 57فیصد گھروں کو بجلی فراہم کریں گے ، اس میں سے کچھ کو نیشنل گرڈ سے جوڑے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ وہاں کْل 3 لاکھ 20ہزار گھروں کا اضافہ ہو گا جس میں سے 2لاکھ گھروں میں قابل ترجدید شمسی توانائی کے ذریعے بجلی پہنچائے جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہاں گیس کی فراہمی کے لیے ڈسٹری بیوشن کا جدید نظام بنایا جا رہا ہے اور وہ لوگ جو زیادہ استطاعت نہیں رکھتے اور وہ مہنگی گیس نہیں خرید سکتے، ان کے لیے ہمارے سماجی تحفظ کے احساس پروگرام کے ذریعے ان کی مدد کی جائے گی تاکہ وہ یہ گیس خرید سکیں۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 16 نئے ڈیمز بننے جا رہے ہیں اور اس سے ایک لاکھ 50ہزار ایکڑ اراضی زیر کاشت آئے گی اور اس سے بہت بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ سب سے زیادہ پیسہ سڑکوں کی تعمیر پر خرچ ہو رہا ہے جبکہ تعلیم کے لیے وفاقی وزارت کے پروگرام کے ذریعے 6لاکھ 40ہزار بچوں کو ریموٹ لرننگ فراہم کی جائے گی جس کی بدولت بڑے شہروں کے اساتذہ کی مدد سے جدید طرز پر تعلیم دی جائے گی جبکہ بچوں کو تعلیمی وظیفہ بھی دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہاں صحت کی بھی شدید مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے وہاں 200 سے زائد صحت کے بنیادی مراکز کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، وہاں جدید آلات نصب کیے جائیں گے اور اس سے آدھی سے زائد آبادی استفادہ کر سکے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں