وزیر خزانہ

مہنگائی کا احساس ہے،کچھ دنوں میں گھی سستا ہو جاے گا ، وزیر خزانہ

اسلام آباد(نمائندہ عکس) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے جو بجٹ پیش کیا ہے، اس میں صرف امیر پر ٹیکس لگایا گیا ہے، تاکہ جھولی نہ پھیلانی پڑے،ہم نے وزیراعظم کے بیٹوں کی کمپنیوں پر بھی ٹیکس لگایا ہے،خود میری کمپنی پر بھی مزید ٹیکس عائد ہوگا، پی ٹی آئی دور میں بہت زیادہ ٹیکسز لگائے گئے تھے،قیمتوں میں اضافے کے فیصلے آسان نہیں تھے،عمران خان جب مارچ کر رہے تھے،

حکمران بڑے بڑے فیصلے کررہے تھے، کچھ دنوں میں گھی بھی سستا ہو جاے گا ، لنگرخانوں میں سیلانی ٹرسٹ کا سامان ہوتا تھا، عمران خان نے خود سے کچھ نہیں لگایا، چین سے ایک دو دن کے اندر پیسے پاکستان منتقل ہو جائیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔اسلام آباد (آئی این پی )جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مشکل حالات میں بجٹ پیش کیا گیا ہے ،پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تمام چیزوں میں ٹیکس لگایا گیا اس کے برعکس ہمارے دور میں نہیں لگایا گیا ،ہم نے امیر لوگوںپر ٹیکس لگایا ہے ، جن امیروں کی آمدن کروڑ ہے ان پر ایک فیصد ، 20کروڑ آمدن والوں پر 2فیصد لگائیں گے، 25کروڑ آمدن والون پر 3اور 30کروڑ آمدن والوں پر4فیصد ایک سالہ ٹیکس لگایا جائے گا،

ہم نے دیگر صنعتوں پر بھی ٹیکس لگایا ہے ، ہم نے وزیراعظم کے صاحبزادوں کے شوگر ملوں پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے ،ہم نے غریب افراد پر ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالا ، وزیراعظم پر اور میری کمپنی پر بھی 20،25کروڑ لگایا ۔ انہوں نے کہا اللہ کے کرم سے غریب نے ہمیشہ ملک میں ٹیکس ادا کیا،عمران خان کے چار سالہ دور حکومت میں تجارتی خسارہ بڑھ گیا ، ملک کی تاریخ میں عمران خان نے بجٹ میں چار بڑے خسارے کئے ، 25ہزار کے قرضے کو 45ہزار کے قرضے پر لے گئے یعنی کہ پونے چارسال میں 80ہزار ارب کا قرضہ چڑھا آپ کیسے ملکی خود مختاری کی بات کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا اصل خودمختاری تب ہوگی جب بجٹ میں خسارہ کم ہونگے اور قرضے کم لیں گے ، کل قومی اسمبلی میں تقریر کرکے بجٹ کلوز کریں گے،میں نے اپنی 30سالہ زندگی میں پاکستان کی نازک حالت پہلے کبھی نہیں دیکھی ، جب آپ کے غریبوں پر ٹیکس لگایا تب آپ کو غریبوں کا خیال نہیں آیا ، عدم اعتماد تحریک آنے پر آپ کو غریبوں کی یاد آگئی ، آپ پاکستان کو سری لنکا جیسا بتانا چاہتے ہیں،

عمران خان بہت بڑے بھاشن دیتے ہیں، عمران خان کہتے ہیں کہ نیوٹرل نہیں ہونا چاہیے،ملک کو دیوالیہ کی جانب نہیں لے کر جانا چاہیئے تھا، کون ملک کا دیوالیہ کرنا چاہے گا ۔ انہوں نے کہا ہم نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے، عمران خان کی حکومت ملک کو دیوالیہ کی نہج پر چھوڑ کرگئی ، عمران خان 120ارب کا خسارہ چھوڑ کر گئے ، پٹرولیم مصنعوعات میں اضافہ ہمارے لئے آسان نہیں تھا، سابق دور میں لنگر خانون پر فلاحی اداروں پر پیسے خرچ ہوئے ، وزیراعظم مفتاح اسماعیل اور مریم اورنگزیب سب چیزوں کے ذمہ دار ہیں،ہمسے غلطی ہو یا نہ ہو، ہر چیز کی ذمہ داری ہماری ہے کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچائیں ، آج کراچی میں اسٹاک ایکسچینج 3پوئنٹ سے بڑ ھ کر 4ہزار انڈیکس پر پہنچ گیا ۔

اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج انڈیکس عبوری حد کراس کر گیا ہے،ڈالر 207پر آگیا ہے ، مارکیٹ کا اتار چڑھاو جاری رہتا ہے، لیکن اچھی بات ہے کہ چین کے ساتھ معاہدہ ہوا جس کے نتیجے میں چینی بنک ایک دو دن میں ہمیں قرض فراہم کریں گے،جس سے بہتری کے مزید امکانات بڑھیں گے ، 2.3بلین ڈالر کا قرضہ ہوگا ، چین نے دوستی کا حق نبھاتے ہوئے ہمارے خزانے میں رقم رکھوائی ہوئی تھی اور ہم نے جون میں ادائیگی کرنا تھی لیکن چین نے ازخود مزید مہلت بڑھادی ، جس سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے آپ کو غریب پر ور کہتے ہیں لیکن بتائیں کہ ان کے دور حکومت میں چینی کی قیمت میں کمی کیوں نہ ہوئی ، ہماری حکومت گئی تو چینی کی قیمت 55روپے فی کلو تھی ، پی ٹی آئی حکومت آتے ہی چینی کی قیمت 55سے بڑھ کر 70روپے سے 90روپے فی کلو ملنے لگی اور یہاں تک 100روپے فی کلوتک بھی دستیاب ہوئی ،اب جب شہباز شریف آیا تو 150کلو سے کم ہوکر قیمتیں کم کیوں ہوئیں ،اس کا کون جواب دہ ہوگا ، قوم پوچھتی ہے کہ اس کرپشن کا کون جواب دہ ہوگا ، قوم پوچھتی ہے ، ملک کے وسیع تر مفادات میں قیمتیں بڑھائیں ،

میں پہلے دن سے اس کا حامی تھا کہ اگر ملک کو دیوالیہ سے بچانا ہے تو تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا ،ان اقدامات کے نتیجے میں ملکی معیشت سنبھلی اور مستحکم ہوئی ۔ انہوں نے کہا ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ سنبھلا اور طاقتوار ہوا ۔ انشاءاللہ مشکل وقت کے بعد آسانی آئے گی ، مجھے خوشی ہے کہ مہنگائی کے کپتانوں کو قابو کرنا حکومتوں کا کام نہیں جبکہ ہم کہتے ہیں کہ مہنگائی قابو کرنا حکومتوں کا کام ہے ، ہم دو تین ماہ میں مہنگائی پر قابو پالیں گے ۔ اور امیروں پر ٹیکس لگائیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں