اسلام آباد ہائی کورٹ

ممنوعہ فنڈنگ کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر)ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کی انکوائری کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیدیا۔ایف آئی اے کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پارٹی رہنماں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔عدالت نے استفسار کیا کہ اس حوالے سے کیسز 19 اکتوبر کو سماعت کیلئے مقرر ہیں، کیا یہ اسی طرح کا کیس ہے؟پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ جی یہ وہی کیسز ہیں، پہلے بینکنگ سرکل اور اب سائبر کرائم یہ انکوائری کررہا ہے، نامنظور ڈاٹ کام سے فنڈنگ سے متعلق سائبر کرائم نے نئی انکوائری شروع کی ہے۔

بعدازاں عدالت نے پہلے سے زیر سماعت ممنوعہ فنڈنگ کیسز کے ساتھ درخواست منسلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔خیال رہے کہ 3 روز قبل ایف آئی اے نے مبینہ عدم تعاون پر ممنوعہ فنڈنگ کیس میں نامزد پارٹی ارکان کی گرفتاری کیلئے لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے تھے، علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما سینیٹر سیف اللہ نیازی اور حامد زمان کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں بھی لے لیا گیا تھا۔2 روز قبل پی ٹی آئی نے ایف آئی اے کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پارٹی رہنماں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد ایف آئی اے نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصدر، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، سابق گورنر سندھ عمران اسمعیل سمیت پارٹی کے متعدد سینئر رہنماں کو انکوائری میں شامل ہونے کیلئے طلب کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 20 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 2 اگست کو سنایا گیا تھا جس کے اہم نکات کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ملی، پارٹی نے عارف نقوی اور 34 غیر ملکی شہریوں سے فنڈز لیے۔الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے 8 اکانٹس کی ملکیت ظاہر کی اور 13 اکانٹس کو پوشیدہ رکھا، عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے غلط بیانی کی۔فیصلے میں پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ یہ بتایا جائے کہ پارٹی کو ملنے والے فنڈز کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں