محمد رفیع عثمانی مرحوم

مفتی اعظم رفیع عثمانی سپرد خاک، نمازِ جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت

کراچی (نمائندہ عکس ) مفتی اعظم پاکستان محمد رفیع عثمانی مرحوم کو دارالعلوم کراچی کورنگی سے ملحق قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ مفتی محمد رفیع عثمانی جمعے (18 نومبر) کی شب طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔ مرحوم کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کی بیرونِ ملک سے آمد میں تاخیر کے باعث ان کی نمازِ جنازہ اور تدفین اتوار کی صبح کی گئی۔ مفتی رفیع عثمانی کی نمازِ جنازہ دارالعلوم کراچی کورنگی میں ان کے بھائی مفتی تقی عثمانی نے پڑھائی۔ نمازِ جنازہ میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، جمعیت علمائے اسلام(ف)کے امیر مولانا فضل الرحمان، امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان، مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور سیاسی شخصیات کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں معتدقین اور طلبہ نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مفتی رفیع عثمانی مرحوم کو دارالعلوم کراچی سے ملحقہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

نماز جنازہ کے دوران درالعلوم کراچی کے صدر دروازے پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، بم ڈسپوزل اسکواڈ حکام کی جانب سے جامعہ درالعلوم کراچی کی چیکنگ بھی کی گئی۔ واضح رہے کہ 18 نومبر کی رات مفتی اعظم پاکستان محمد رفیع عثمانی 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔ رفیع عثمانی مفتی اعظم اور مشہور درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے رئیس الجامعہ ہونے کے علاوہ 30 سے زائد کتابوں کے مصنف، مفسرقرآن، فقیہ تھے۔ مولانا رفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو بھارت کے علاقے دیوبند میں پیدا ہوئے، ان کا نام عالم دین مولانا اشرف علی تھانوی نے رکھا۔ آپ کے والد مولانا شفیع دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں