ڈرائی فروٹس

مانگ میں اضافہ ہوتے ہی بعض ڈرائی فروٹس کی قیمتوں میں اضافہ

لاہور( عکس آن لائن)موسم سرما کی وجہ سے مانگ میں اضافہ ہوتے ہی بعض ڈرائی فروٹس کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال چکوال کی مونگ پھلی تھوک میں 8 سے 9 ہزار روپے من تھی جس کی رواں سیزن میں تھوک مارکیٹ میں بغیر صاف کئے فی من قیمت 14 ہزار روپے جبکہ صاف کی گئی مونگ پھلی کی قیمت 17ہزار روپے فی منتک پہنچ گئی جس کی فی کلو گرام قیمت تھوک میں 350 روپے جبکہ پرچون میں500 روپے تک پہنچ گئی ہے۔سکھر کی مونگ پھلی کی قیمت بھی 22 ہزار سے 26 ہزار روپے من ہے تک پہنچ گئی ہے ۔گزشتہ سال سال سکھر کی مونگ پھلی کی فی من قیمت تھوک مارکیٹ میں 12 سے 13 ہزار روپے فی من ۔ پرچون میں سکھر کی مونگ پھلی 450 روپے تک بک رہی تھی جس کی امسال قیمت 600روپے تک پہنچ گئی ہے گزشتہ موسم سرما کے دوران پارہ چنار کی مونگ پھلی تقریباً 16 ہزار روپے من اور400 روپے کلو گرام تھی جبکہ رواں سیزن میں اس کی فی من قیمت 22 ہزار سے 24 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے، تھوک میں قیمت 600 روپے اور پرچون میں 800 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق انجیر کی قیمت بھی دوگنی ہو گئی ہے ۔گزشتہ سال انجیر کی تھوک قیمت تقریباً ایک ہزار روپے اور پرچون میں1300روپے تھی جو اس وقت تھوک میں2 ہزار روپے اور پرچون میں2300 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے امریکی بادام کی قیمت بھی 2 ہزار روپے سے تجاوز کرگئی ہے، گزشتہ سال سال بادام کی تھوک قیمت 1200 سے 1500روپے تھی۔چین اور امریکہ سے درآمد ہونے والے اخروٹ کی قیمت600روپے ہے جس میں اضافہ نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے کھجور کی فصل متاثر ہونے کے باعث چھوہارے کی قیمت جو گزشتہ سال 250 سے 300 روپے کلو گرام تھی وہ بڑھ کر 500 تا 600 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

مارکیٹ سروے کے مطابق کشمش کے نرخوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا، گول کشمش کی قیمت تھوک میں 600 روپے اور سندر خانی کشمش کی قیمت ایک ہزار روپے جبکہ پرچون میں 300 روپے قیمت زیادہ ہے۔مختلف معیار کا پستہ 1500 تا 2800 روپے میں فروخت ہورہا ہے اور اس کی قیمت میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔رواں سال چلغوزے کی قیمت میں اضافے کے بجائے کمی ہ

لاہور( )موسم سرما کی وجہ سے مانگ میں اضافہ ہوتے ہی بعض ڈرائی فروٹس کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال چکوال کی مونگ پھلی تھوک میں 8 سے 9 ہزار روپے من تھی جس کی رواں سیزن میں تھوک مارکیٹ میں بغیر صاف کئے فی من قیمت 14 ہزار روپے جبکہ صاف کی گئی مونگ پھلی کی قیمت 17ہزار روپے فی منتک پہنچ گئی جس کی فی کلو گرام قیمت تھوک میں 350 روپے جبکہ پرچون میں500 روپے تک پہنچ گئی ہے۔سکھر کی مونگ پھلی کی قیمت بھی 22 ہزار سے 26 ہزار روپے من ہے تک پہنچ گئی ہے ۔گزشتہ سال سال سکھر کی مونگ پھلی کی فی من قیمت تھوک مارکیٹ میں 12 سے 13 ہزار روپے فی من ۔ پرچون میں سکھر کی مونگ پھلی 450 روپے تک بک رہی تھی جس کی امسال قیمت 600روپے تک پہنچ گئی ہے گزشتہ موسم سرما کے دوران پارہ چنار کی مونگ پھلی تقریباً 16 ہزار روپے من اور400 روپے کلو گرام تھی جبکہ رواں سیزن میں اس کی فی من قیمت 22 ہزار سے 24 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے، تھوک میں قیمت 600 روپے اور پرچون میں 800 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق انجیر کی قیمت بھی دوگنی ہو گئی ہے ۔گزشتہ سال انجیر کی تھوک قیمت تقریباً ایک ہزار روپے اور پرچون میں1300روپے تھی جو اس وقت تھوک میں2 ہزار روپے اور پرچون میں2300 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے امریکی بادام کی قیمت بھی 2 ہزار روپے سے تجاوز کرگئی ہے، گزشتہ سال سال بادام کی تھوک قیمت 1200 سے 1500روپے تھی۔چین اور امریکہ سے درآمد ہونے والے اخروٹ کی قیمت600روپے ہے جس میں اضافہ نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے کھجور کی فصل متاثر ہونے کے باعث چھوہارے کی قیمت جو گزشتہ سال 250 سے 300 روپے کلو گرام تھی وہ بڑھ کر 500 تا 600 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

مارکیٹ سروے کے مطابق کشمش کے نرخوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا، گول کشمش کی قیمت تھوک میں 600 روپے اور سندر خانی کشمش کی قیمت ایک ہزار روپے جبکہ پرچون میں 300 روپے قیمت زیادہ ہے۔مختلف معیار کا پستہ 1500 تا 2800 روپے میں فروخت ہورہا ہے اور اس کی قیمت میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔رواں سال چلغوزے کی قیمت میں اضافے کے بجائے کمی ہوئی ہے اور اب یہ ہول سیل مارکیٹ میں 5400 روپے فی کلو گرام میں دستیاب ہے ۔خشک میوجات کے کاروبار سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ چلغوزے کی قیمت میں کمی بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب میں کمی اور افغانستان سے چلغوزے کی مقامی مارکیٹ میں آمد کی وجہ سے ہے۔
وئی ہے اور اب یہ ہول سیل مارکیٹ میں 5400 روپے فی کلو گرام میں دستیاب ہے ۔خشک میوجات کے کاروبار سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ چلغوزے کی قیمت میں کمی بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب میں کمی اور افغانستان سے چلغوزے کی مقامی مارکیٹ میں آمد کی وجہ سے ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں