سیول(عکس آن لائن)جنوبی کوریا نے قرنطینہ کی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں کی اسمارٹ بینڈز کے ذریعے نقل و حرکت کی نگرانی کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا میں حکومت کی جانب سے مسیحی شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسٹر کے موقع پر بھی اپنے گھروں ہی میں رہیں اور کسی بھی طرح کے اجتماع سے گریز کریں۔جنوبی کوریائی حکام کا کہنا تھا کہ ملک میں 57 ہزار افراد ایسے ہیں، جنہیں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں، مگر انہوں نے ان حکومتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔
کیوں کہ ان کی حرکات و سکنات کی نگرانی اسمارٹ فونز کے ذریعے کی جا رہی تھی، یہ افراد گھر سے نکلتے ہوئے فون گھر پر ہی چھوڑ گئے۔ سیول حکومت نے اب کہا کہ وہ زیرنگرانی تمام افراد کی کلائیوں پر ایک اسمارٹ بینڈ باندھے گی، جس کے ذریعے ان افراد کی حرکات و سکنات کو مانیٹر کیا جا سکے گا۔ اس حکومتی منصوبے پر انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔
ایک جنوبی کوریائی حکومتی عہدیدار یون تائے ہو نے اعتراف کیا کہ اس منصوبے سے شخصی پرائیویسی اور شہری آزادیاں محدود ہونے کے خدشات ہیں، مگر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قرنطینہ ہونے والے افراد کی بڑھتی تعداد کے تناظر میں یہ اقدام نہایت ضروری ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں داخلے پر کسی بھی شخص کو 14 روز کے لیے سیلف کوارنٹائن ہونا ہوتا ہے۔اگر قرنطینہ کے ایام کے دوران کوئی شخص گھر سے نکلا یا کسی نے ان کلائیوں کے بینڈز کو اتارنے یا کاٹنے کی کوشش کی، تو پولیس کو فورا خبر ہو جائے گی۔
وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار لی بیوم سیوک نے تاہم کہا کہ حکومت کے پاس ایسے قانونی اختیارات نہیں ہیں کہ وہ کسی شخص کو یہ بینڈ پہننے پر مجبور کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کو ایک فارم پر دستخط کرنے کے لیے کہا جائے گا۔جنوبی کوریا میں وبائی بیماریوں سے متعلق منظور کردہ نئے اور سخت قوانین کے تحت کسی شخص کو حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی پر ایک برس قید اور آٹھ ہزار دو سو ڈالر جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ لی نے کہا کہ ایسے افراد جو یہ بینڈ پہننے پر رضامند ہوں گے، ان کے لیے شاید یہ مجوزہ سزا کم کر دی جائے۔