حماس

فلسطینی اتھارٹی پی ایل او کواسرائیل کا آلہ کار بنانا چاہتی ہے،حماس

مقبوضہ بیت المقدس (عکس آن لائن)اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے فلسطین کی سیاسی، عوامی اور سول قوتوں کی طرف سے ریاستی اداروں کے حوالے سے صدر محمود عباس کے حالیہ صدارتی فرمان کو مسترد کرنے اور ان کے موقف کی مذمت کا خیر مقدم کیا ہے اورکہاہے کہ سیاسی قوتوں کی طرف سے جرات مندانہ موقف اختیار کرنے پر صدر عباس کو اپنا فرمان واپس لینا پڑا۔میڈیارپورٹس کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی قوتوں کے اس موقف نے ثابت کیا کہ فلسطینی قوم اور قیادت آمرانہ پالیسیوں کو تسلیم نہیں کرتی جو اوسلو لیڈرشپ نے اختیار کررکھی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اوسلو لیڈر شپ نے تنظیم آزادی فلسطین کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ فلسطینی قوم پر اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کرکے اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتی ہے مگر ریاستی اداروں پر ایک مخصوص گروپ کے قبضے کے خلاف فلسطینی قوتوں کا موقف قابل تحسین ہے۔بیان میں کہا گیا کہ حماس پی اویل او کو فلسطینی اتھارٹی میں شامل کرنے کے اقدام کا مقصد فلسطین کے قومی اداروں پر ایک مخصوص گروپ کا تسلط قائم کرنا اور اس گروپ کے ایجنڈے کوآگے بڑھانا ہے۔حماس کا کہنا تھاکہ صدر عباس کی طرف سے پی ایل او کے حوالے سے صدارتی فرمان کا اجرا تنظیم کے کردار کو ختم کرنے کے منصوبوں کو عملی شکل دینے کی مذموم کوشش اور اسے ایک کمزور ادارے میں بدل کر اسیصرف فلسطینی اتھارٹی کا آلہ کار بنانا اور اسرائیلی دشمن کی منشا کے مطابق ڈھالنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں