میاں زاہد حسین

غیر مقبول فیصلوں سے عوام متاثر مگر عالمی اداروں کا اعتماد بحال ہوا،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کے غیرمقبول اور سخت فیصلوں نے جہاں عوام اور کاروباری برادری کا جینا محال کر دیا ہے وہیں ان سے عالمی اداروں کا اعتماد بحال ہوا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے پر دباؤ کم ہوگیا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی کمی آئی ہے جو خوش آئند ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نومبر کے مہینے میں حسابات جاریہ میں نوملین ڈالر سرپلس خوش آئند ہے جسکی وجہ سخت مانیٹری پالیسی ہے جس نے طلب میں کمی کی۔ اسکے علاوہ درآمدات کو بھی کنٹرول کیا گیا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر مثبت اثر پڑا اور یہ ثابت ہوگیا کہ ملک بہت سی درآمدات کی غیرموجودگی یا کمی کے باوجود چل سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نیمزید کہا کہ سال رواں کے ابتدائی پانچ ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 1.16 ارب ڈالر ہے جو گزشتہ سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں 3.26 ارب ڈالر تھا۔

اس خسارے میں اتنی کمی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اگر الیکشن کے بعد اخراجات میں اندھا دھند اضافہ نہ ہوا تو سالانہ خسارہ کسی صورت میں بھی ساڑھے چارارب ڈالر سے زیادہ نہ ہوگا جو پالیسی سازوں کی بڑی کامیابی ہوگی۔ میاں زاہد حسین نیمزید کہا کہ سخت پالیسی اس لئے بھی ضروری ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود ملک میں وہ سرمایہ نہیں آرہا ہے جس کی توقع تھی۔ اس کے علاوہ ترسیلات کم ہورہی ہیں جبکہ برآمدات کی صورتحال بھی پیداواری لاگت میں اضافے کے باعث تسلی بخش نہیں ہے۔

ایس ائی ایف سی کے تحت ممکنہ غیرملکی سرمایہ کاری کے بعد مرکزی بینک مانیٹری پالیسی میں نرمی پرغور کرسکتا ہے جبکہ درآمدات میں نرمی بھی کی جا سکتی ہے مگر ابھی اسکا کوئی فوری امکان نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے اقدامات سے معاشی نمو رک گئی ہے۔ کاروباری بھیلاؤ متاثر ہوا ہے اور روزگار کے نئے مواقعے بھی وجود میں نہیں آرہے ہیں۔

انتظامی اقدامات سے معیشت تو بہتر ہوئی ہے مگر یہ طویل المدتی فارمولا نہیں ہے۔ معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے برآمدات بڑھانا ہونگی، ترسیلات میں کمی کی وجوہات جاننا ہونگی اور دیارغیر میں مقیم افراد کا اعتماد بحال کرنا ہوگا۔ اسکے علاوہ ہنڈی کے کاروبار پر ضرب لگانا ہوگی تاکہ ترسیلات قانونی طریقے سے ملک میں آئیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ انتظامی اقدامات کے ساتھ اصلاحات، ناکام سرکاری اداروں کی فروخت، تیل، گیس، بجلی کی قیمتوں میں کمی،

سرمایہ کاروں کو بہتر ترغیبات اور دہشت گردی کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ زرعی اور صنعتی پیداوار میں اضافے کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ سیاسی استحکام پر خصوصی توجہ دینی چائیے جس کے بغیر سرمایہ کاری ایک خواب رہے گی اور پالیسی ساز معیشت کی ترقی کے بجائے اسے بچانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں