کرکٹ ورلڈ کپ

عبداللہ شفیق اور محمد رضوان کی شاندار سنچریوں کی بدولت ورلڈکپ کی تاریخ کا سب سے بڑا345رنزکا ہدف کا کامیابی سے تعاقب لگاتار دوسری کامیابی

حیدر آباد (عکس آن لائن)ورلڈ کپ 2023میں پاکستان نے عبداللہ شفیق اور محمد رضوان کی شاندار سنچریوں کی بدولت ورلڈکپ کی تاریخ کا سب سے بڑا345رنزکا ہدف کا کامیابی سے تعاقب کرتے ہوئے 6 وکٹوں سے فتح حاصل کر کے لگاتار دوسری کامیابی حاصل کر لی،پاکستان کی جانب سے عبد اللہ شفیق نے 113رنزبنائے اور محمد رضوان نے 131رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور مین آف دی میچ قرار پائے ،پاکستان کی جانب سے حسن علی ، حارث رئوف نے دو وکٹیں حاصل کیں ،شاہین آفریدی ، شاداب خان اور محمد نواز ایک ایک وکٹ حاصل کرسکے ۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان میگا ایونٹ کا 8واں میچ حیدر آباد دکن کے راجیو گاندھی اسٹیڈیم میں کھیلاگیا جس میں سری لنکن کپتان داسن شناکا نے کپتان بابر اعظم کو فیلڈنگ کی دعوت دی۔سری لنکا نے اننگز کا آغاز کیا تو دوسرے ہی اوور میں کوشل پریرا کھاتا کھولے بغیر ہی حسن علی کی وکٹ بن گئے۔محض پانچ رنز پر پہلی وکٹ گرنے کے بعد پاتھم نیسانکا کا ساتھ دینے کوشل مینڈس آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے ابتدائی نقصان کا ازالہ کردیا۔پاکستان کو جلد ہی دوسری وکٹ لینے کا موقع بھی ملا تاہم امام الحق نے مینڈس کا آسان کیچ گرا دیا اور یہ غلطی بعد میں بہت مہنگی ثابت ہوئی۔

مینڈس اور نیسانکا نے عمدہ کھیل پیش کیا اور دوسری وکٹ کیلئے 102 رنز کی شراکت قائم کرتے ہوئے اپنی اپنی نصف سنچریاں بھی مکمل کر لیں۔اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب شاداب کی گیند کو کٹ کرنے کی کوشش میں 51رنز بنانے والے نسانکا کیچ دے بیٹھے۔اس کے بعد کوشل مینڈس کا ساتھ دینے آئے سدیرا سمارا وکراما آئے اور دونوں نے جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے رنز بننے کی رفتار میں کمی نہ آنے دی اور تمام پاکستانی بالرز کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کیا۔

دونوں کھلاڑیوں بالخصوص مینڈس نے تیز رفتاری سے بیٹنگ کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہیکہ انہوں نے 69 گیندوں پر 111رنز کی شراکت قائم کی اور اس دوران مینڈس نے حسن علی کو چھکا لگا کر اپنی سنچری بھی مکمل کر لی۔حسن کے اگلے اوور میں مینڈس نے انہیں مزید دو چھکے لگائے تاہم ایک اور ایسی کوشش میں بائونڈری پر کھڑے امام الحق کو کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 77 گیندوں پر 6 چھکوں اور 14 چوکوں کی مدد سے 122 رنز کی باری کھیلی۔پاکستان کو اگلی وکٹ کیلئے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور حسن علی نے رضوان کے عمدہ کیچ کی مدد سے چارتھ اسالانکا کو بھی پویلین واپسی پر مجبور کردیا۔

دوسرے اینڈ سے سمارا وکراما نے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور دھننجیا ڈی سلوا کے ساتھ پانچویں وکٹ کیلئے 68 رنز جوڑنے کے ساتھ ساتھ اپنی ففٹی بھی مکمل کر لی۔پاکستان کو پانچویں کامیابی اس وقت ملی جب دھننجیا ڈی سلوا 25 رنز بنانے کے بعد محمد نواز کی وکٹ بن گئے۔سمارا وکراما نے بہترین کھیل کا سلسلہ جاری رکھا اور ون ڈے کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری اسکور کی لیکن دوسرے اینڈ سے شاہین آفریدی نے داسن چناکا کو چلتا کردیا۔سمارا وکراما کی عمدہ اننگز کا خاتمہ اس وقت ہوا جب وہ 108 رنز بنانے کے بعد حسن علی کی وکٹ بن گئے۔اختتامی اوورز میں سری لنکن بلے باز زیادہ تیزی سے بیٹنگ نہ کر سکے اور چھ کی اوسط سے رنز بنائے۔

حارث رئوف نے آخری اوور میں ایک رن دے کر دو وکٹیں لیں اور سری لنکا نے مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 344 رنز بنائے،یہ پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میں بننے والا سب سے بڑا اسکور رہا۔پاکستان نے ہدف کا آغاز کیا تو پاکستانی اوپنر نے ایک مرتبہ پھر ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور تجربہ کار امام الحق نے بیٹنگ میں اپنی ناکامی جاری رکھی اور غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئوٹ ہوگئے۔پہلی وکٹ امام الحق کی صورت میں 16 رنز پر گری، امام نے 12 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے 12 رنز بنائے ۔

امام الحق اس مختصر اننگز کے دوران ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین 3 ہزار رنز بنانے والے بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہوگئے اور کپتان بابراعظم کو پیچھے چھوڑ دیا۔امام الحق نے گزشتہ 6 ستمبر کو ایشیا کپ کے میچ میں بنگلہ دیش کے خلاف نصف سنچری بنائی تھی تاہم اس سے قبل دو میچوں بھی میں ناقص بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور مجموعی طور پر آخری 7 اننگز میں صرف ایک نصف سنچری بنائی ہے اور گزشتہ تین میچوں میں مسلسل ناکام رہے ۔کپتان بابر اعظم بھی ناکام ہوئے اور ایک آسان گیند پر وکٹ کیپر سماراوکراما کو کیچ دے گئے،

ان کی اننگز 15 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے 10 رنز پر مشتمل تھی جس کے بعد عبداللہ اور رضوان نے تیسری وکٹ کیلئے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 100 رنز کی ساجھے داری بنائی اور اس دوران عبداللہ نے ورلڈ کپ میں ملنے والے پہلے ہی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ففٹی مکمل کی۔عبداللہ نے بہترین کھیل کا سلسلہ جاری رکھا اور ون ڈے کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری اسکور کی اور اس کے ساتھ ہی ورلڈکپ ڈیبیو میں پاکستان کی طرف سے سنچری اسکور کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ان سے قبل ورلڈکپ ڈیبیو پر سب سے بڑے اسکور کا ریکارڈ محسن خان کے پاس تھا جنہوں نے 1983 کے ورلڈ کپ میں سری لنکا ہی کے خلاف 82 رنز کی باری کھیلی تھی۔عبداللہ شفیق نے 103 گیندوں پر 113 رنز کی شاندار باری کھیلی تاہم 2013کے مجموعی اسکور پر پوائنٹ پر کھڑے متبادل فیلڈر مادی ہمانتھا نے خوبصورت کیچ لے کر عبداللہ کی اننگز کے ساتھ ساتھ بہترین شراکت کا بھی خاتمہ کردیا۔

عبداللہ کے آئوٹ ہونے کے بعد رضوان نے تیز کھیلنے کی ذمے داری سنبھالی اور جارحانہ انداز میں بیٹنگ شروع کی لیکن اس دوران کریمپس پڑنے کی وجہ سے انہیں کئی مرتبہ طبی امداد لینی پڑی اور رننگ میں مشکل کا سامنا رہا۔وکٹ کیپر بلے باز نے انجری کے باوجود جرات مندی سے بیٹنگ کرتے ہوئے ورلڈ کپ میں اپنی پہلی سنچری اسکور کی اور پاکستان کی فتح کی امیدوں کو روشن کردیا۔سعود شکیل گزشتہ اننگز کے برعکس اس میچ میں کچھ بجھے بجھے نظر آئے اور ان کے دو کیچ بھی ڈراپ ہوئے لیکن وہ ان مواقع سے بھی فائدہ نہ اٹھا سکے اور 31 رنز بنانے کے بعد مہیش تھکشانا کی وکٹ بن گئے جس کے بعد افتخار احمد نے محمد رضوان کا ساتھ دیا اس کے بعد پاکستان کو ہدف کے تعاقب میں مزید کوئی مشکل پیش نہ آئی اور رضوان نے چوکا لگا کر پاکستان کو 10 گیندوں قبل ہی فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں