حسن مرتضیٰ

صرف لاڈلا بدلا ہے ،کندھانہیں ،وہ دن کب آئیگا جب ملک میں عوامی راج ہو گا’حسن مرتضیٰ

لاہور ( عکس آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی نے کہا ہے کہ صرف لاڈلا بدلا ہے ،کندھانہیں ،پہلے ایک لاڈلا تھا،اب دوسرا ہے،وہ دن کب آئیگا جب ملک میں عوامی راج ہو گا،اگر ملک اس طرح سے چلائیں گے تو اگلی حکومت چلتی نظر نہیں آتی،پی ٹی آئی کا عسکری ونگ ختم ہو جائے تو انہیں دیوار سے نہیں لگانا چاہیے،انہیں بھی الیکشن لڑنے کا موقع ملنا چاہیے،نواز شریف کو ویلکم کرتے ہیں کیونکہ انکے بغیر پیپلز پارٹی الیکشن کو ادھورا سمجھتی ہے،الیکشن انشا اللہ ضرور ہوں گے ۔

وہ پیپلز پارٹی سینٹرل سیکرٹریٹ میں عثمان ملک،چودھری اسلم گل ،میاں ایوب،رانا جمیل۔منج،فائزہ ملک،علامہ یوسف اعوان عائشہ غوری،احسن رضوی،ذیشان شامی،افراز نقوی کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف میچ فکس کا بیان دیکر کیا تاثر بنا رہے ہیں۔پہلے کہتے ہیں کوئی ریلیف نہیں ،دوسری طرف ٹرینوں پر اشتہار لگائے جا رہے ہیں،جس پر ہم کہیں گے کہ تاریں کہیں اور سے ملائی جا رہی ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ ٹی وی چینلز پر لمبے لمبے اشتہاروں کا پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟، ہم سوال کرتے ہیں تواس کا جواب نہیں ملتا،مینار پاکستان جلسے کی فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے اس کا نہیں بتایا جارہا ۔

حسن مرتضیٰ نے کہا کہ بی بی کے 86کے استقبال سے بڑا جلسہ کرنے کی دہائی دی جا رہی ہے۔جلسے میں بندے تو لائے جا سکتے ہیں مگر لوگ نہیں آرہے ۔یہ کوشش بری طرح ناکام ہو گی۔لوگوں کی امیدیں ختم ہو جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ آج کہتے ہیں کہ ڈیل نہیں ملی،پیپلز پارٹی کو ڈیل اور ڈھیل سے کوئی خطرہ نہیں،ان کامقابلہ اناڑی کھلازی سے نہیں،پیپلز پارٹی سے ہے۔ آنے والے الیکشن میں پی پی ایسا سرپرائز دے گی کہ آپکی آنکھیں کھلی رہ جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سزا غلط ہو گی مگر ملنے والا ریلیف بھی غلط ہے، سزا والا طریقہ ریلیف میں بھی اختیار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عارضی حکومت ہر وہ کام کر رہی ہے جو انکے کرنے والا نہیں،انتخاب کرانا انکی واحد ذمہ داری ہے جس کا نام نہیں لیا جا رہا۔

حیرانگی یہ ہے کہ (ن) لیگ کی نجکاری پالیسی کو یہ آگے بڑھا رہے ہیں،انہیںسرکاری اداروں کو بیچنے کا حق کس نے دیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اگیکا ملازمین پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔استاد قابل احترام ہیں انہیں جیلوں پر ڈالنا اور پولیس تشدد زیادتی ہے،یہ سب کچھ ن (ن) اور پرائیویٹ این جی او کو خوش کرنے کے لئے ہو رہا ہے، جو آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے کار ساز کے لئے بہترین جلسے کرنے پر ساری تنظیموں کو مبارکباد دیتا ہوں۔اسی جوش جذبے سے 30نومبر کو مینار پاکستان پر یوم تاسیس کے جلسے کو بھرنا ہے۔فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔اسرائیل کے جنگی جرائم بڑھتے جا رہے ہیں ہسپتالوں،بچوں اور خواتین پر حملے جنگی جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک لب کشائی کیوں نہیں کرتے،پاکستان اور اسکے عوام فلسطین پر ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ 16ماہ میں کچھ ٹھیک نہیں کر پائے۔اپ ٹھیک کرنا ہی نہیں چاہتے، لاہور میں اورنج ٹرین اور میٹرو بس دی لیکن ان میں اربوں لگانے کی کیا ضرورت تھی۔ان دو منصوبوں کی شکل میں عوام پر اربوں کابوجھ ڈالدیا۔

سرکاری ہسپتالوں کی حالت سب کے سامنے ہے۔انہیں اپ گریڈنہیں کیا۔نواز شریف کی وطن واپسی بارے سوال کے جواب میں حسن مرتضیٰ نے کہا کہ آنے نہ آنے کا انکا فیصلہ ہے،شاید وہ حالات دیکھ کر کسی نے کہا ہو۔2007میں تو نواز شریف بائیکاٹ کرنا چاہتے تھے مگر آصف زرداری نے انہیں روکا۔تانگہ سواری کے لئے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دینے سے متعلق سوال کے جواب میں حسن مرتضی نے کہا کہ میں تیزی کے دور میں میں اپنے لیے درمیانی سواری تانگے پر بیٹھ کر زندگی انجوائے کرنا چاہتا ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں