سینیٹ

سینیٹ کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب بھی ہو گا

اسلام آباد (عکس آن لائن) سینیٹ کے نو منتخب اراکین نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھالیا جبکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے اجلاس ساڑھے 12بجے ہوگا۔

نو منتخب سینیٹرز کی حلف برداری اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے سینیٹ کا اجلاس ہوا۔سینیٹ اجلاس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داریاں انجام دیں۔

اجلاس شروع ہوا تو پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے ایوان میں احتجاج کیا اور نعرے لگائے، پی ٹی آئی کے سینیٹرز بانی پی ٹی آئی کی تصاویر ایوان میں لے آئے۔اسحاق ڈار نے ہدایت کی کہ اعظم نذیر تارڑ معاملے پر آئینی و قانونی پوزیشن واضح کریں۔

اس سے قبل چیئرمین سینیٹ کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف رضا گیلانی بھی سینیٹ پہنچ گئے۔نو منتخب سینیٹرز محسن نقوی، سیدال خان، اورنگزیب خان، حامد خان، ایمل ولی بھی سینیٹ اجلاس میں شریک ہیں، سیکرٹری سینیٹ نے ممبران کو خوش آمدید کہا۔

مسلم لیگ ن نے سیدال خان ناصر کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نامزد کر دیا جس کے بعد سیدال خان ناصر کے لیے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے فارم حاصل کر لیے گئے۔پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا بائیکاٹ کرنےکا اعلان کر رکھا ہے۔

پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی تک چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ملتوی کیا جائے۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے بیرسٹر علی طفر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا اجلاس غیر آئینی ہے، خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر یہ ایک نامکمل سینیٹ ہے، سینیٹ ایک ہاؤس آف فیڈریشن ہے، اس میں ہر صوبے کو نمائندگی کی اجازت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی ایک صوبے کی نمائندگی کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں ہو سکتا، آرٹیکل 59 کہتا ہے کہ سینیٹ میں 96 ممبران ہونے چاہئیں اور ہر صوبے سے 26 سینیٹرز ہونے چاہئیں اور آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ آرٹیکل 59 کے مطابق جب باضابطہ سینیٹ کی تشکیل ہو جاتی ہے تب ہی چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ سینیٹ مکمل نہیں ہوتا تب تک کسی قسم کا الیکشن اخلاقی اور قانونی طور پر ناجائز ہوگا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا کردار بہت اہم ہوتا ہے وہ ہم سبن کے چیئرمین بھی ہوں گے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ اتنے اہم عہدے کو سیاست کی نذر کردیں۔

بیرسٹر علی طفر نے مزید کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ہر وہ اقدام اٹھاتا ہے جو آئینی بحران پیدا کرے، مخصوص نشستوں کے بغیر وزیر اعظم، صدر اور وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب کروادیا لیکن خیبرپختونخوا کے سینیٹرز کی باری آئی تو کمیشن نے اسے روک دیا، اس وقت حقیقیت یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کا کوئی بھی نمائندہ یہاں موجود نہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا کے بغیر ان انتخابات کو متنازع بنا رہے ہیں، ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، پی ٹی آئی سینیٹ انتخابات کا حصہ بننا چاہتی تھی لیکن اس قسم کی صورتحال ہو جہاں آئین کے مطابق سینیٹ کا اجلاس نا ہو تو ہم اس کا حصہ نہیں بن سکتے، میری التجا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس معطل کیا جائے اور تب تک کیا جائے جب تک خیبرپختونخوا میں الیکشنز نہیں ہوجاتے۔

سینیٹر محسن عزیز نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے سال کا نیا آغاز ہے، پاکستان کی حفاظت کرنا ہمارے لیے مقدم ہے، کچھ ماہ پہلے اسی ہاؤس میں ہم نے دیکھا کہ جب لوگ چلے گئے تھے اور 12 لوگ موجود تھے تو ایک قرارداد پیش ہوئی الیکشن معطل کرنے کی اور وہ منظور ہوگئی،

اس سے ہماری جگ ہنسائی ہوئی، ہم نے حلف کی خلاف ورزی کی، اب بھی وہی صورتحال ہے، ایک صوبہ اس وقت تفاوت کا شکار ہے، سینیٹ کا ایک اکائی یہاں موجود نہیں تو یہ الیکشن درست نہیں، ان کے ممبران کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کے بغیر انتخابات غیر قانونی ہوں گے، اس سے ہم صوبے کے عوام کو تکلیف دیں گے، ہمیں یہ کھلواڑ نہیں کرنا چاہیے، یہ ایوان سب کا ہے، ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے، الیکشن ہوجائیں گے لیکن اگر آج ملتوی ہوجائیں تو کیا قباحت ہے؟ اگر یہ ہوگئے تو ساری دنیا میں پیغام جائے گا کہ یہ بھی غیر قانونی ہیں، ہمیں اس غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

بعد ازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حلف لینے سے پہلے سینیٹرز کو اظہار خیال کی اجازت نہیں ہوتی، آئینی مینڈیٹ کے باوجود پی ٹی آئی سینیٹرز کو بولنے کا موقع دیا گیا، آرٹیکل 60 میں سب کچھ واضح ہے، آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ ایوان کی باضابطہ تشکیل کے بعد پہلے اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، خیبرپختونخوا میں الیکشن کسی قدرتی آفت پر ملتوی نہیں ہوئے ہیں، وہاں پہ مخصوص نشستوں پر جو ممبر منتخب تھے انہیں حلف لینا تھا، وزیر اعلیٰ نے سیشن بلانا تھا اور سپیکر نے حلف لینا تھا مگر یہ نہیں ہوا، منتخب ممبران سے پشاور ہائیکورٹ نے حلف لینے کا کہا مگر حکومت نے اسے ہوا میں اڑایا، اسی پر الیکشن کمیشن نے حلف نا ہونے کی وجہ سے ہی انتخابات ملتوی کیے۔

وزیر قانون نے کہا کہ انتخابی عمل سے روکیں، ووٹ ڈالنے سے روکیں، عدالتی حکم کے باوجود حلف نا لیں اور پھر کہیں کہ انتخابات ملتوی کروائیں جائیں یہ نہیں ہوسکتا۔بعد ازاں نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے نو منتخب اراکین سے حلف لیا جبکہ اس دوران تحریک انصاف کے اراکین نے ایوان میں شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

پیپلز پارٹی کے 18، ن لیگ کے 14 اور جے یو آئی ف کے 3 نومنتخب سینٹرز نے حلف اٹھایا، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بطور آزاد سینٹر حلف اٹھایا جبکہ فیصل واوڈا نے حلف نہیں اٹھایا۔پریذائیڈنگ آفیسر و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے حلف اٹھانے والے تمام سینیٹرز کو مبارکباد پیش کی جس کے بعد حلف اٹھانے والے سینیٹرز نے اپنے نام کے آگے دستخط کیے۔

واضح رہے کہ ملک کے ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے پولنگ آج قومی اسمبلی میں ہو گی، سینیٹ اجلاس کے لیے 10 نکاتی ایجنڈا جاری ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں