صادق سنجرانی

سینٹ نے انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی

اسلام آباد (عکس آن لائن )سینٹ میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات معطل کرنے کے حوالے سے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی جس میں کہاگیاہے کہ سکیورٹی حالات انتہائی خراب ہیں ، مختلف علاقوں میں موسم سرما انتہا پر ہے ،بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں، فروری میں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کیا جائے۔جمعہ کو قرارداد خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔

سینیٹردلاور خان نے کہا کہ ملک کے بعض علاقوں میں شدید سردی کا موسم ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیز نے ریلیوں پر حملوں کا سیکیورٹی الرٹ جاری کیا ہے۔سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ کورونا کا معاملہ بھی اس وقت ہے، 8 فروری کو انتخابات ملتوی کرنے چاہئیں۔

منظور کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ ملک میں سیکیورٹی کیحالات انتہائی خراب ہیں، مختلف علاقوں میں موسم سرمااپنی انتہا پر ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں، فروری میں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کیا جائے۔قرار داد کے متن کے مطابق موزوں وقت تک الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرے۔نجی ٹی وی کے مطابق سینٹ میں کورم پورا نہ تھا اور قرارداد کی منظوری کے وقت صرف چودہ اراکین موجود تھے ۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرمند تنگی نے نہ قرارداد کی مخالفت کی نہ ہی کورم کی نشاندہی کی جبکہ تحریک انصاف کے رہنما گردیپ سنگھ نے انتخابات کے التواء کی قرارداد پر خاموشی اختیار کی ۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان اور نگران وزیراطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے قرارداد کی مخالفت کی۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ یہ لسانیت اور علاقائیت کی جانب بات لے جا رہے ہیں، ہماری لاشیں گری ہیں،کیا ان کی گری؟ انتخابات ملتوی کراکے فیڈریشن کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا ہے کہ الیکشن ہر صورت ہونے چاہئیں۔سینیٹ میں انتخابات کو ملتوی کرنے کے حوالے سے قرارداد منظور ہونے کے بعد ایوان بالا سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ میں قابل عزت ساتھیوں کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتا، میں شہیدوں کا احترام کرتا ہوں، بالکل نہیں چاہتا کہ کوئی دھماکا ہو اور کسی کی جان چلی جائے لیکن ملک کا ایک نظام ہے اور وہ اس نظام سے ہی چل سکتا ہے۔

افنان اللہ خان نے کہا کہ ہم نے جو تجربے کیے ہیں اس کے نتیجے میں 62 ہزار ارب کے قرضے چڑھے ہیں، تو یہ کہہ دینا کہ 62 ہزار ارب کا قرضہ 134 ہزار ارب ہوجائے گا اس لیے الیکشن ملتوی ہونے چاہیے تو کیا پچھلے 6 مہینے میں قرضے نہیں بڑھے؟ یا آپ لوگوں نے یہ لکھ کہ دے دیا ہے کہ قرضہ نہیں بڑھائیں گے؟انہوں نے کہا کہ جہاں تک الیکشن کی تاریخ کی بات ہے تو فروری 2008 میں الیکشن ہوا۔

انہوںنے کہا کہ میں سینیٹر دلاور خان کی وجوہات کو درست کرنا چاہتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ ملک میں سیکیورٹی کے حالت ٹھیک نہیں لیکن 2008ء اور 2013ء میں حالات اس سے زیادہ خراب تھے۔سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ سیکیورٹی کا بہانہ کر کے الیکشن ملتوی کریں گے تو کبھی الیکشن نہیں ہوں گے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا دوسری جنگِ عظیم میں برطانیہ اور امریکا نے الیکشن ملتوی کیا تھا؟سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ موسم کا بہانہ بنایا جاتا ہے،

جس کے باعث فروری میں 2 مرتبہ الیکشن ملتوی ہو چکے ہیں۔بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ ہم یہ کہتے ہیں کہ دہشتگردی نے پاکستان کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے، ایک سیاسی کارکن اگر شہید ہوگا تو اس کے گھر والوں کی کفالت کون کرے گا۔انہوںنے کہاکہ سیاسی قائدین شہید کارکنوں کے اہلخانہ کو بے یارومددگار چھوڑ دیتے ہیں، ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں تاہم ہم اپنے عوام کو دہشتگردی کی زد میں نہیں آنے دیں گے۔

سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ ہم نے برفباری اور منفی درجہ حرارت کے دوران 1997 کے انتخابات کروائے، اگر حالات سازگار نہیں تو ہمیں کمپرومائز کرنا ہوگا۔اس موقع پر نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بھی قرارداد کی مخالفت کی تاہم سینیٹ میں 8 فروری 2024ء کا الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے ایوان میں پہنچ کر سینیٹر دلاور خان سے ملاقات کی جبکہ پیپلز پارٹی کے ہی دوسرے سینیٹر شہادت اعوان بھی ایوان پہنچے۔ پلوشہ خان اور شہادت اعوان نے چیئرمین سینیٹ سے فلور مانگا تاہم انہوں نے فلور دئیے بغیراجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں