میاں زاہد حسین

سیاسی پارٹیوں کے منشور موسمیاتی تبدیلی کے ذکر سے خالی ہیں،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ الیکشن سے قبل سیاسی پارٹیوں کے منشور میں معیشت کا کچھ نہ کچھ ذکر موجود ہے مگر موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم معاملے اور بڑے خطرے کو تقریباً نظرانداز کردیا گیا ہے۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے پانچ سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ ہماری زراعت جو پہلے ہی بہت کمزور تھی اب بتدریج تباہ ہورہی ہے اور صنعت بھی خطرات سے دوچار ہے مگراسکے باوجود سیاستدانوں اور ووٹروں کی اکثریت موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم ترین معاملے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتی جو خودکشی کے مترادف ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں ووٹروں کی بڑی تعداد ناخواندہ اور نیم خواندہ ہو وہاں موسمیاتی تبدیلی کو اہم نہیں سمجھا جاسکتا۔ چونکہ ووٹروں کو اس بارے میں فکر نہیں ہے اس لئے سیاستدان بھی اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے کیونکہ سیاستدان عوام کی ترجیحات کو ذہن میں رکھتے ہیں۔ اس وقت سیاستدان، معیشت، انسانی ترقی اور اصلاحات کے بارے میں نعرے لگا رہے ہیں۔

ماحول بہتر بنانے کے لئے بھی کچھ بات کی جارہی ہے مگر موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں تقریباً خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی اور اسکے نتیجے میں سیلاب سے متاثرہ تین کروڑ افراد کی بحالی کے دعوے پر بھی مکمل عمل نہیں کیا جا سکا ہے اور نہ ہی عالمی برادری نے 10 ارب ڈالر کے وعدوں کے باوجود عملی طور پرکچھ کیا اس لئے سیلاب متاثرین دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔

انکی بحالی میں بڑی رکاوٹ وسائل کی کمی ہے کیونکہ سیلاب اس وقت آیا جب ملکی معیشت کی حالت بہت بری تھی۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اس شعبے پر کم توجہ ملک میں غربت، بے روزگاری اور بیماریوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ پاکستان میں اس وقت بھی سیلاب کا خطرہ موجود ہے جبکہ سمندر کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے جس سے بیالیس لاکھ ایکڑ زمین پانی میں ڈوب چکی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے کم ازکم بارہ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے بہت سے شہروں کا رخ کررہے ہیں جس سے ان شہروں کیکمزورانفراسٹرکچر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے وہی لوگ زیادہ متاثر ہوئے ہیں جو مالی لحاظ سے بہت کمزورہیں اور انکی کوئی آواز بھی نہیں ہے جسکی وجہ سے انھیں ہرسطح پر نظرانداز کیا گیا ہے اور وہ ملکی سیاست اور دیگر معاملات سے لا تعلق ہوگئے ہیں جو مزید مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں