حافظ حسین احمد

سیاسی عدم استحکام کی صورتحال نومبر کے معاملات کا ہی پیش خیمہ ہیں،حافظ حسین احمد

کراچی(نمائدہ عکس) جمعیت علماءاسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اقتدار سے محرومی کے بعد اب میاں نواز شریف کے دو سالہ پرانے بیانیہ پر آگئی ہے، ملک میں موجودہ سیاسی عدم استحکام کی یہ صورتحال آنے والے نومبر کے معاملات کا ہی پیش خیمہ ہیں۔ منگل کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال قبل کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں میاں محمد نواز شریف نے آرمی چیف جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے خلاف ان کے ادارے کو بغاوت پر اکسایا تھا، بحثیت جے یو آئی ترجمان کے میں نے اس بیانیہ کو میاں نواز شریف کا ذاتی موقف قرار دیا تھا اس کے بعد گجرانوالہ میں بھی لندن سے یہی انداز اپنایا گیا لیکن مکافات عمل دیکھئے آج عمران خان کے بیانیہ کی نوازشریف سمیت حکومت کے تمام اتحادی مذمت کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 25 اکتوبر 2020 کو کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے منعقدہ جلسے میں میاں نواز شریف نے فوج کو اپنے سپہ سالار کے خلاف بغاوت پر اکسایا آج حکومت سے علیحدگی کے بعد عمران نیازی نے بھی وہی انداز اپنایا ہوا ہے یہ دونوں بیانیے قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے نواز شریف کی نفرت انگیز تقریر کی مذمت کی تو اس کی پاداش میں شریف خاندان کی ایماءاور خوشنودی کے لیے جمعیت علماءاسلام پاکستان کے ساتھ میری 45 سالہ رفاقت کو نہ صرف فراموش کیا گیا بلکہ غیر دستوری طور پر مجھے پارٹی سے نکالنے کی بات کی گئی۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ سیاسی عدم استحکام کی یہ صورتحال آنے والے نومبر کے معاملات کا ہی پیش خیمہ ہیں۔آرمی چیف کی اہلیت کو موضوع بنا کر نواز شریف اپنی نااہلی کو ختم کرنے اور عمران خان اپنی اہلیت کو بچانا چاہتے ہیں۔ نومبر سے پہلے ”نااہل “کو اہل کرنے جبکہ ” اہل“ کو نااہل کرنے کشمکش جاری ہے اور یہی تلوار ”دودھاری “ بھی ہے جو دونوں طرف بھی چل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہونی چاہئے لیکن بدقسمتی سے نواز شریف اور عمران خان دونوں جوکہ ایک ہی گملے کی پیداوار ہیں ہمیشہ اپنے مفادات اور نظریہ ضرورت کے تحت آئین کو نظر انداز کرتے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تقرری اور تنزلی کے معاملات کو آئین کے دائرے میں رہ کر طے کیا جائے تو اس قسم کی مشکلات سے بچا جاسکتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں