صدر مملکت

سکولوں سے باہر 2کروڑ 62 لاکھ بچوں کو سکول لانے کیلئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے ،صدر مملکت

اسلام آباد (عکس آن لائن)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 2 کروڑ 62 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہونے سے متعلق حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ ان بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے ” تعلیمی ایمرجنسی” لگا کر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے ،

تعلیمی اداروں میں ڈبل شفٹ ، ایکسلریٹڈ لر ننگ پروگرام اور مساجد کو بچوں اور بچیوں کی تعلیم کا مرکز بنانے کی ضرورت ہے ،مساجد میں تعلیم دینے کے لئے نئے گریجویٹس اور انٹرمیڈیٹ بچے اور بچیوں کی خدمات حاصل کیں جائیں ، اعلی تعلیم کی شرح کو بڑھانے کے لئے آن لائن تعلیم کو فروغ دیا جائے ، ڈاکٹرز ،انجینئر زاوردیگر شعبوں میں پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرنے والوں کو پاکستان کے اندر ہی ایسی سہولیات دی جائیں کہ وہ بیرون ملک نہ جائیں۔

وہ بدھ کو وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے زیر اہتمام تعلیم کے عالمی دن کی مناسبت سے نیشنل لائبریری اسلام آباد میں منعقد ہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت وسیم اجمل چوہدری ، سپیشل سیکرٹری محی الدین وانی ، پاکستان انسٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد شاہد سرویہ ، اسلام آباد چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن بختاروری ، اللہ والا ٹرسٹ کے سربراہ شاہد انور سمیت وزارت تعلیم کے حکام ، یو ایس ایڈ ، یونیسف ،

یونیسکو ، جائیکا کے علاوہ شعبہ تعلیم میں کام کرنے والیترقیاتی شعبے کے نمائندوں کی کثیر تعداد تقریب میں شریک تھی۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان انسٹویٹ آف ایجوکیشن کی تعلیمی شماریاتی رپورٹ 22۔ 2021 میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچوں کے سکولوں سے باہر ہونے کا بتایا گیا ہے۔ اتنی بڑی تعداد ہمارے لئے ایک چیلنج ہے ،میٹرک کی سطح پر 44 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔

ہمارے خطے کے دیگر ممالک میں اسکولوں میں بچوں کی داخلوں کی شرح 98 سے 100 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2 کروڑ 62 لاکھ بچوں کو سکولوں کے اندر لانے کے لئے مزید 50 ہزار سکولوں کی ضرورت ہے،ہماری صوبائی حکومتوں کا تعلیمی بجٹ 25 تا 28 فیصد ہے ، تاہم اتنی کثیر تعداد میں سکول بنانے کیلئے سالوں درکار ہوں گے ، لیکن اس چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لئے ہمیں نئے طریقوں بارے سوچنا ہوگا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مساجد میں بجلی ،پینے کے صاف پانی سمیت بنیادی ضروریات میسر ہیں اور پاکستان میں مساجد لاکھوں کی تعداد میں ہے ، مساجد میں بچوں اور بچیوں کو الگ الگ اوقات ِکار میں پڑھایا جاسکتا ہے۔ وزارت تعلیم کے ساتھ ملکر مساجد کو سینٹر آف لر ننگ بناکر ہم سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں لانے کے اہداف حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں انٹرمیڈیٹ کے بعد بچے اور بچیوں کو سیلف ڈیفنس کی تربیت دی جاتی تھی ، اس کو مثال کے طور پر ہم سامنے رکھ کر اپنے گریجویٹ اور ایف ایس سی بچے اور بچیوں کو اسکولوں سے باہر بچوں کو مساجد میں لاکر تعلیم دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرمیڈیٹ کے بعد اعلی تعلیمی اداروں میں داخلے حاصل کرنے والوں کی شرح 10 تا 12 فیصد ہے ،ہمارے ہمسایہ ممالک میں یہ شرح 24 فیصد سے زائد ہے ،

اس لئے ہم نے طلبا کی تعداد بڑھانے پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ ورچوئل یونیورسٹی نے آن لائن تعلیم کے ذریعے 30 سے 65 ہزار داخلے اضافی کئے ہیں اس کو بھی ہم سکولوں سے باہر بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آج کی تقریب کا سلوگن تعلیم کے ذریعے امن ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت اور اخلاقیات پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہو گی کیونکہ دنیا میں تعلیم یافتہ لوگ بھی ظلم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والے سٹیک ہولڈرز حقیقی معنوں میں ہمارے مددگار ہیں ،ان سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کر کے ہم سکولوں سے باہر بچوں کے بوجھ کو کم سے کم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہ وزارت تعلیم کی جانب سے ڈسلیکسیا بیماری میں مبتلا بچے اور بچیوں کی تعلیم کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جو قابل ستائش ہیں۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک میں روزگار کے ناکافی مواقع ہونے کی وجہ سے پڑھے لکھے اور ہنر مند لوگ باہر جارہے ہیں ،ان لوگوں کے لئے ملک کے اندر مواقع اور سہولیات دینا ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مشوروں کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے ہمیں عملی اقدامات اٹھانا ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں