جاوید لطیف

سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے لئے لیول پلینگ فیلڈ کی جانب پہلا قدم ہے ‘ جاوید لطیف

لاہور( عکس آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاںجاوید لطیف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے لئے لیول پلینگ فیلڈ کی جانب پہلا قدم ہے ،میں سمجھتا ہوں پنجاب بھر میں ہمیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کرنی چاہیے،

پیپلز پارٹی سے کسی بھی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوگی، بانی پی ٹی آئی کیلئے سہولت کاری آج بھی موجود ہے،3 دن پہلے جیل سے بانی پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن ممبران کو دھمکیاں دیں، کیا الیکشن کمیشن نے ایف آئی آر کی درخواست دی،ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی بلاک بنایا، پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کی بنیاد رکھی ، نواز شریف نے دفاع کو عملی طور پر نا قابل تسخیر بنایا،

سی پیک لائے ان کے خلاف تو عالمی سازش کی سمجھ آتی ہے لیکن کچھ دانشور ، اینکرز کہتے ہیں عمران خان کے خلاف بھی عالمی سازش ہوئی ان سے سوال ہے عمران خان نے چار سال میں ملک کیلئے ایسا کیا کارنامہ سر انجام دیا کہ عالمی استعمار کو اس کے خلاف سازش کرنے کی ضرورت پیش آ گئی ،،صدارتی ریفرنس کے فیصلے سے ذوالفقار بھٹو واپس تو نہیں آسکتے لیکن ریفرنس سے ایسی مثال قائم کر سکتے ہیں کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔

ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی شخص اور جماعت کے لیے نہیں تھا بلکہ یہ فیصلہ عدلیہ پر لوگوں کے عدم اعتماد کی تلافی ہے ،یہ آئیں قانون کے مطابق دیا جانے والا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے ،سوال یہ ہے کہ میرے سات آٹھ سال ضائع ہو گئے میں قبول کرلوں گا لیکن پاکستان کے لوگوں کے جو سات سال ضائع ہوئے جس سے پاکستان میں معاشی بحران آیا جس سے پاکستان کے اداروں پر انگلیاں اٹھیں اس کا مداوا کون کرے گا ،ان لوگوں پر بھی سوال اٹھایا جائے جو دبا ئومیں لائے اور دبا ئوڈال کر فیصلے کروائے ۔

انہوںنے کہا کہ ہمیںکہاجاتا ہے ہم نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا ، سو چار شیشے ٹوٹنے کو حملہ کہتے ہیں تو ہمارے لوگوں پرمقدمات ہوئے انہیں سزائیں ۔ لیکن یہاں سپریم کورٹ کی دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہوا گیا ، اس کی چھت پر قبضہ کر لیاگیا کیا اس پر کسی نے کوئی ایکشن لیا ، کسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوئی ۔

اگر 9،10مئی کا واقعہ جرم نہیں ہے تو پاکستان کا آئین بدلیں اور اس کو چھوڑ دیں،اگر جرم ہے تو سات ماہ گزرنے کے باوجود آج تک اس کوسزا کیوں نہیں دی گئی ۔ پاکستان کے اندر پہلے کچے کے ڈاکو ہوتے تھے ،کیا پاکستان پورا ایک کچے کا علاقہ بن گیا ہے کہ ایک شخص جیل میں بیٹھ کر دھمکیاں لگائے۔انہوںنے کہا کہ ہمارے بارے میں عدالتوںمیں سسیلین مافیا ، گاڈ فادر کے استعمال کئے گئے ، یہ کہا گیا کہ ملک کے بجٹ سے زیادہ پیسے بھارت میں منتقل کئے گئے ،سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے وہ لیول پلینگ فیلڈ کی جانب ایک قدم ہے ، ابھی اوربہت سے فیصلے ہیں۔

اداروں کے خلاف ، ہمارے خلاف آج بھی سوشل میڈیا پر مہم چل رہی ہے ، جب ان کی حکومت تھی تب تو سرکار کے وسائل سے سوشل میڈیا والوںکو تنخواہیں دی جاتی تھیں آج یہ تنخواہیںکہاں سے ادا ہو رہی ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ آج کا نگران وزیراعظم کہے کہ 9،10مئی کے حوالے سے جیل میں رہنے والا شخص مجرم ہے یا نہیں مجھے نہیں معلوم ، تو پھر میں اپنے اداروں کے متعلق کیا کہوں ،کیا پاکستان مخالف کام کرنے والے کو آپ مقبول ہی کہیں گے ۔

تو کیا پاکستان مخالف کام کرنے والوں کے فالور زیادہ ہو سکتے اور پاکستان کے لیے کام کرنے والوں کے خدا نخواستہ کم ہو سکتے ہیں،آپ کو یہ بات بتانا پڑے گی کہ یہ شخص مجرم ہے یا نہیں۔ انہوںنے کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ جلسے جلوس نہیں کر رہے ،جو لوگ ہمارے امیدوار ہیں وہ اپنے حلقوں میں جلسے جلوس کر رہے ہیں مرکزی قائدین کے جلسوں کا ایک دو روز میں شیڈول جاری کر دیا جائے گا اور وہ بھی جلے جلوسوں میں شرکت کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں