کورونا از خود نوٹس

سپریم کورٹ نے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی کوروناپرماہرین کی ٹیم بنانے کی استدعامسترد کردی

کراچی (عکس آن لائن)کورونا ازخودنوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی کوروناپرماہرین کی ٹیم بنانے کی استدعامسترد کردی‘ وفاقی وصوبائی حکومتوں سے پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ہماری تشویش اخراجات سے متعلق نہیں ‘ تشویش تو سروس کے معیار پر ہے‘ مشتبہ مریض کا سرکاری لیب سے ٹیسٹ مثبت اور پرائیویٹ سے منفی آتا ہے‘سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے ملازمین کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے‘سندھ حکومت کے فیصلوں میں بڑا تضاد ہے‘سرکاری دفاترکھول کرنجی ادارے بندکررہے ہیں‘آپ نے سب رجسٹرارآفس کھول دیا،بڑی کرپشن کاادارہ سب رجسٹرار آفس ہے‘بیوٹی سیلون اورحجام کی دکانیں ہماری وجہ سے نہیں کھل رہیں ‘آپ کے انسپکٹر پیسے لے کر اجازت دے رہے ہیں‘ہفتہ اتوارکوکاروبارکھولنے کاحکم صرف عیدتک ہے،ہماری پورے پاکستان پرنظرہے،آنکھ،کان اورمنہ بندنہیں کرسکتے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کوروناوائرس ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،چیئرمین این ڈی ایم اے جنرل افضل عدالت کے سامنے پیش ہوئے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ لاک ڈاﺅن پہلے جیساموثر نہیں رہا،بیوٹی سیلون اورحجام کی دکانیں کھل رہی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ ہماری وجہ سے نہیں کھل رہیں آپ کے انسپکٹر پیسے لے کر اجازت دے رہے ہیں۔ عدالت نے سندھ حکومت کو کچھ نہیں کہا،سندھ حکومت نے تمام سرکاری دفاتر کھول دیئے، آپ نے سب رجسٹرارآفس کھول دیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بڑی کرپشن کاادارہ سب رجسٹرار آفس ہے،کرپشن کی تمام میٹنگ سب رجسٹرار آفس میں ہوتی ہے،پبلک سروس کے نہیں بلکہ سرکاری دفاتر کھولے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سرکاری دفاترکھول کرنجی ادارے بندکررہے ہیں،سندھ حکومت کے فیصلوں میں بڑاتضادہے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ وفاقی حکومت طبی ماہرین کی رائے کے برخلاف جارہی ہے،عدالت ہماری گزارشات بھی سن لے،عدالت ماہرین کی کمیٹی بناکررپورٹ طلب کرلے،لاک ڈاون ختم ہوگیا،اس کانتیجہ کیاہوگا؟۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہفتہ اتوارکوکاروبارکھولنے کاحکم صرف عیدتک ہے،ہماری پورے پاکستان پرنظرہے،آنکھ،کان اورمنہ بندنہیں کرسکتے۔جسٹس سردارطارق نے کہاہے کہ پنجاب اوراسلام آبادمیں مالزحکومتیں کھول رہی تھیں،عدالت نے صرف سندھ کی حد تک حکم دیاتھا،باقی ملک میں مالزکھل رہے توسندھ کیساتھ تعصب نہیں ہوناچاہئے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے جنرل افضل عدالت کے سامنے پیش ہوئے،جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب اوراسلام آبادمیں مالزحکومتیں کھول رہی تھیں،عدالت نے صرف سندھ کی حد تک حکم دیاتھا،باقی ملک میں مالزکھل رہے توسندھ کیساتھ تعصب نہیں ہوناچاہئے،عدالت کاگزشتہ روزکاحکم بالکل واضح ہے۔جسٹس سردارطارق نے کہاکہ مالزمحدودجگہ پرہوتے ہیں جہاں احتیاط ممکن ہے،راجہ بازار،موتی بازار،طارق روڈپررش بہت زیادہ ہوتاہے،مالزکھولنے کاالزام عدالت پرنہ لگائیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ معلوم ہواہے بھارت سے بھی ادویات منگوائی جارہی ہیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت نے بھارت سے ادویات منگوانے پرایکشن لیا،بھارت سے ادویات منگوانے کی انکوائری ہورہی ہے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ وضاحت کردیں ہفتہ،اتوارکالاک ڈاﺅن عیدتک ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 8 جون کوہونیوالی سماعت میں وضاحت کردیں گے۔سپریم کورٹ نے سینٹری ورکرزکوتنخواہیں اورحفاظتی سامان مہیاکرنےکاحکم دیدیا،عدالت نے کہاکہ کوروناوائرس سے نمٹنے کیلئے کافی وسائل درکارہوں گے،حکومت کوروناوائرس کیخلاف نبردآزماہے،چیئرمین این ڈی ایم اے کی رپورٹ بڑی مفیدہے۔

عدالت نے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی کوروناپرماہرین کی ٹیم بنانے کی استدعامسترد کرتے ہوئے وفاقی وصوبائی حکومتوں سے پیشرفت رپورٹ مانگ لی ،عدالت نے کہاکہ کوروناوائرس پاکستان میں وجودرکھتاہے،کوروناوائرس کی وجہ سے پاکستان میں اموات ہوئیں،کوروناوائرس کے مریضوں کابڑے پیمانے پرعلاج چل رہاہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ تمام طبی آلات پاکستان میں ہی تیار ہوسکتے ہیں۔ وقت آرہا ہے کہ ادویات سمیت کچھ بھی باہر سے نہیں ملے گا۔ پاکستان کو پر چیز میں خود مختار ہونا ہوگا۔

ہماری تشویش اخراجات سے متعلق نہیں ہے۔ تشویش تو سروس کے معیار پر ہے۔ مشتبہ مریض کا سرکاری لیب سے ٹیسٹ مثبت اور پرائیویٹ سے منفی آتا ہے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے ملازمین کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔کئی قرنطینہ سنٹرز میں پینے کا پانی تک نہیں۔ ہم پیسے سے کھیل رہے ہیں لوگوں کا احساس نہیں ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگ غصے میں کہہ رہے ہیں کہ باہر ہی مر جاو پاکستان مت آو۔

قرنطینہ سنٹرز میں صفائی خیال بھی نہیں رکھا جا رہا۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ نیشنل ہسپتال لاہور سے ایک شخص کی ویڈیو دیکھی جو رو رہا تھا ، قرنطینہ سنٹرز کی حالت زار پر چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں اکثر مال سکریپ شدہ ہی بھیجا جاتا ہے۔

چین سے ایک ہی پارٹی این ڈی ایم اے کو سامان بھیجوا رہی ہے۔ مقامی سطح پر سامان کی تیاری کیلئے صرف ایک ہی مشین منگوائی گئی ۔ عدالت نے کوروناازخودنوٹس کی سماعت 8 جون تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں