کالعدم

سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسی کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیدیا

اسلام آباد(عکس آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیدیا۔

کیس کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا، بعد ازاں وقفے کے بعد فل کورٹ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے مختصر فیصلہ سنایا،

اور جسٹس فائز عیسی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی رکوانے کی درخواست منظور کرلی، عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسی کو جاری شوکاز نوٹس بھی کالعدم قرار دے دئےے۔

10رکنی فل کورٹ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس منظور ملک،جسٹس فیصل عرب،جسٹس مظہر عالم میاں خیل،جسٹس سجاد علی شاہ،جسٹس منیب اختر،جسٹس قاضی امین احمد نے معاملہ تحقیقات کیلئے ایف بی آر کو بھجوانے کا فیصلہ دیا ،

جبکہ3ججز جسٹس مقبول باقر،جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس منصور علی شاہ نے معاملہ ایف بی آر کو بھجوانے کی مخالفت کی اور اختلا فی نوٹ لکھا جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کالعدم قرار دینے کا فیصلہ تمام 10ججزکا متفقہ ہے۔

مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کی جائیداد پر ٹیکس معاملے کا جائزہ متعلقہ فورم پر لیا جائے، ایف بی آرجسٹس قاضی فائزعیسی کی اہلیہ کو 7دن کے اندر نوٹس جاری کرے،

ایف بی آر کے نوٹس جج کی سرکاری رہائش گاہ پر ارسال کیے جائیں، ہر پراپرٹی کا الگ سے نوٹس جاری کیا جائے، ایف بی آربرطانیہ میں موجود جائیدادوں کے ذرائع آمدن پوچھے،متعلقہ ریکارڈ کی تصدیق کیلئے برطانوی حکام سے رابطہ کیا جائے،

تمام تحقیقات کے بعد ایف بی آر 60دن میں فیصلہ کرکے رجسٹرار سپریم کورٹ کو آگاہ کرے، چیئرمین ایف بی آر خود رپورٹ پر دستخط کرکے رجسٹرار کو جمع کرائیں گے،

ایف بی آر حکام معاملے پر التوا نہ دیں،رجسٹرار سپریم کورٹ75دنوں میں سپریم جوڈیشل کونسل کو ایف بی آرکی تحقیقاتی رپورٹ سے آگاہ کرے، اگر قانون کے مطابق کارروائی بنتی ہو تو جوڈیشل کونسل کارروائی کی مجاز ہوگی۔

مختصر فیصلہ11صفحات پر مشتمل ہے،کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں