ریلوے خسارہ کیس

ریلوے خسارہ کیس ، شیخ رشید سے دو ہفتوں میں ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے جامع پلان طلب

اسلام آباد(عکس آن لائن ) سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس میں شیخ رشید سے دو ہفتوں میں ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے جامع پلان طلب کر تے ہوئے کہا ہے کہ اگر شیخ رشید نے عدالت کو دیئے گئے اپنے پلان پر عمل نہ کیا تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، عدالت عظمیٰ نے ایم ایل ون کی منظوری نہ ہونے پر وفاقی وزیر اسد عمر اور سیکرٹری منصوبہ بندی کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیدیا ،عدالت نے سرکلر ریلوے کی بحالی کیلئے مزید وقت دینے سے انکار کر تے ہوئے کہا سرکلر ریلوے ٹریک سے بے گھر ہونے والوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی ،

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا میرے خیال سے ریلوے آپ بند ہی کردیں،ہمارے سامنے پرانے رونے نہ روئیں، ریلوے کے پاس نہ سگنل ہے نہ ٹریک اور نہ بوگیاں، ریلوے میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے، ریلوے افسران جس کو چاہتے ہیں زمین دے دیتے ہیںلوگ آپ کی باتیں سنتے ہیں لیکن آپ کا ادارہ سب سے نااہل ہے، ریلوے کا ہر افسر پیسے لے کر بھرتی کررہا ہے، ایم ایل منصوبہ کیا جادوگری ہے، ٹرینیں وقت پر نہیں پہنچتیں، انجن راستے میں خراب ہو جاتے ہیں، بتا دیں 70 آدمیوں کے مرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے؟ ریل جلنے کے واقعے پر تو آپ کو استعفی دے دینا چاہیے تھا۔ منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں عدالت کے طلب کرنے پر وزیر ریلوے شیخ رشید سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر سپریم کورٹ نے شیخ رشید سے ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے پلان طلب کرلیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ دو ہفتوں میں ریلوے سے متعلق جامع پلان پیش کریں اور شیخ رشید نے عدالت کو دیےگئے پلان پر عمل نہ کیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی منظوری نہ ہونے پر وفاقی وزیر اسد عمر کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے شیخ رشید سے استفسار کیا کہ وزیر صاحب بتائیں کیا پیش رفت ہے، آپ کا سارا کچا چٹھا تو ہمارے سامنے ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے شیخ رشید سے مکالمہ کیا کہ میرے خیال سے ریلوے کو آپ بند ہی کردیں، جیسے ریلوے چلائی جا رہی ہے ہمیں ایسی ریلوے کی ضرورت نہیں۔جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ 70لوگ جل گئے بتائیں کیا کارروائی ہوئی؟ اس پر وزیر ریلوے نے بتایا کہ 19 لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ گیٹ کیپر اور ڈرائیورز کو نکالا، بڑوں کو کیوں نہیں؟ وزیر ریلوے نے جواب دیا کہ بڑوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی جس پر معزز چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ سب سے بڑے تو آپ خود ہیں، بتا دیں 70 آدمیوں کےمرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے، ریل جلنےکے واقعے پر تو آپ کو استعفی دے دینا چاہیے تھا۔جسٹس گلزار کے ریمارکس پر شیخ رشید نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تو میں استعفی دے دیتا ہوں۔شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل ون 14 سال پرانا منصوبہ ہے، اس پر عمل نہیں ہوا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے پرانے رونے نہ روئیں، ریلوے کے پاس نہ سگنل ہے نہ ٹریک اور نہ بوگیاں، ریلوے میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے، ریلوے افسران جس کو چاہتے ہیں زمین دے دیتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی کے لیے مزید وقت نہیں دیا جائے گا، سرکلر ریلوے ٹریک سے بے گھر ہونے والوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمار کس دیے کہ سرکلر ریلوے کی 38 کنال زمین عدالتی حکم پر خالی ہوئی، کراچی میں کالا پل دیکھیں،کیماڑی جائیں دیکھیں کیا حال ہے، ریلوے جا کدھر رہی ہے۔عدالت کی برہمی پر شیخ رشید نے کہا کہ عدالت مہلت دے معیار پر پورا نہ اترا تو استعفی دے دوں گا۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ریلوے ایم ایل کا فنانس کہاں سے لائے گی؟ سالانہ اربوں کا خسارہ ہورہا ہے، اس پر شیخ رشید نے کہا کہ 5 سال میں ریلوے کا خسارہ ختم ہو جائے گا، حکومت پنشن لے لے توخسارہ آ ج ہی ختم ہو جائے گا۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ریلوے کا ہر افسر پیسے لے کر بھرتی کررہا ہے، ایم ایل منصوبہ کیا جادوگری ہے، ٹرینیں وقت پر نہیں پہنچتیں، انجن راستے میں خراب ہو جاتے ہیں،

شیخ رشید صاحب بطور سینئر وزیر آپ کی کارکردگی سب سے اچھی ہونی چاہیے تھی، لوگ آپ کی باتیں سنتے ہیں لیکن آپ کا ادارہ سب سے نااہل ہے۔عدالت عظمی میں دوران سماعت کراچی سرکلر ریلوے کا بھی تذکرہ ہوا۔ چیف جسٹس نے شیخ رشید سے کہا کہ ریلوے جا کدھر رہی ہے، کراچی میں کالا پل دیکھیں ،کیماڑی کے علاقے میں جائیں دیکھیں کیا حال ہے، کراچی سرکلر ریلوے کی 38 کنال زمین عدالتی حکم پرخالی ہوئی، ریلوے افسران جس کو چاہتے ہیں زمین دیتے ہیں، لوگ آپ کی باتیں سنتے ہیں لیکن آپ کا ادارہ سب سے نااہل ہے۔سپریم کورٹ نے ریلوے کو دو ہفتوں میں سرکلر ریلوے چلانے کا حکم دیتے ہوئے ریلوے خسارہ کیس کی مزید سماعت 12فروری تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں