عبدالرزاق داؤد

حکومت پاکستانی ایکسپورٹرزکو کئی مراعات دے رہی ہے، عبدالرزاق داؤد

کراچی(عکس آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ حکومت پاکستانی

ایکسپورٹرز کے لیے کئی مراعات دے رہی ہے۔غیر معروف شعبوں اور جغرافیائی مقامات کو ترجیح دی جا رہی

ہے،افریقی ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے کئی مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور ٹیرف

میں کمی کی گئی ہے،اب پاکستان سے افریقی ممالک کو مائکروویو اون، ریفریجریٹرز کی ایکسپورٹ شروع ہوچکی

ہے، کروناوائرس کی وبا کے باعث کئی مسائل کا سامنا ہے تاہم باقی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی ایکسپورٹس

میں صرف چھ فیصد کمی آئی ہے جبکہ باقی ممالک میں یہ ڈبل ڈیجٹ میں ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار

آر سی سی آئی کے زیر اہتمام ورچوئل انٹر نیشنل ٹریڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پربزنس لیڈر

سہیل الطاف،صبورملک، چیئرمین ریجنل کمیٹی خورشید برلاس،نوشیر وان خلیل خان ایگزیکٹو ممبران اور

پانچ سو سے زائد ممبران نے ویڈیو لنک کے ذریعے سے بھی شرکت کی۔عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ٹریڈفورم

کے انعقاد پر آر سی سی آئی مبارکباد کامستحق ہے، باقی چیمبرز کو بھی اس کی تقلید کرنی چایئے، اگلے

سال فروری میں کینیا میں افریقہ ٹریڈ فورم پارٹ ٹو منعقد کیا جائے گا۔ ٹی ڈیپ کے ریاض احمد شیخ نے

افریقی ممالک کے ساتھ تجارت، نئے سیکٹرز اور درپیش چیلنجز پر تفصیل کے ساتھ پریذینٹیشن دی۔

ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ علی جاوید نے کہا کہ کاروبار آسان کرنے کی درجہ بندی میں پاکستان

کی رینکنگ بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے پاکستان کا امیج بہتر بنانے، انڈسٹری ایکیڈیمہ رابطے،نئے شعبوں

اور مصنوعات کی تشہیر پر زور دیا۔دنیا میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں افریقہ کے پانچ

ملک شامل ہیں۔صدر چیمبر صبور ملک نے کہا کہ ٹریڈ فورم کا انعقاد نئی منڈیا ں تلاش کرنا اورنئے

مواقع ڈھونڈناہے، پاکستان کا افریقی ممالک کے ساتھ باہمی تجارت کا حجم بہت کم ہے، کرونا وبا کے

چینلنجز سے نمٹنے کے لیے ہر ملک کی طرح افریقی ممالک نے بھی مراعات کا اعلان کیا ہے،

پاکستانی تاجر برادری ان اعلان کردہ تجارتی پالیسیوں اور مراعات سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

اہم شعبے جہاں ہم ایک ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں ان میں حلال گوشت، پولٹری،

انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی)، فارما، ٹریول اینڈ ٹورزم، ایگری مشینری، سرجیکل سامان،

اسپورٹس گڈ، کاٹن، ٹیکسٹائل، انرجی اور الیکٹرانکس شامل ہیں۔ افریقی ممالک کے ساتھ پاکستان کے

باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے میں وفود کی سطح پر اور بی او سی کا تبادلہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ برآمدات اور درآمدات کے لئے اپنی ترجیحات ہیں۔ مسابقتی چیلنجوں کے ساتھ ساتھ

پروڈکٹ کی بنیاد پر پالیسی بنائی جائے۔ ایئر لنکس، بینکنگ چینلز اور ٹیرف لائنوں کو بہتر بنایا جائے۔

گروپ لیڈر سہیل الطاف نے کہا کہ آٹو موبل کے شعبے کو ترقی دی جائے۔ اس سے نہ صرف ریونیو

وصولی بہتر ہو گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ فورم سے افریقی ممالک میں تعینات

کمرشل قونصلرز نے باہمی تجارت کے فروغ میں حائل رکاوٹوں پر تفصیل سے خیالات کا اظہار کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں