سندھ ہائی کورٹ

جماعت اسلامی کی درخواست پر الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری سندھ اوردیگرکونوٹس، فریقین سے جواب طلب

کراچی (کورٹ رپورٹر ) جماعت اسلامی کی درخواست پرعدالت نے الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری سندھ اوردیگر کونوٹس جاری کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کی جانب سے جلد بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن، چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری بلدیات اور دیگر کونوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پیشگوئی کے حساب سے 24 جولائی کو شہر میں موسلادھار بارش ہوئی ہے، ہرطرف شورمچ رہا تھا، شہر ڈوب رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر اسی دن الیکشن ہوتا تو ٹرن آوٹ ایک فیصد بھی نہ ہوتااورآپ چاہ رہے اسی دن الیکشن ہونا چاہئے تھا؟ وکیل جماعت اسلامی زاہد خان نے کہا کہ جو ہوگیا سو ہوگیا۔

24 جولائی سے پہلے بیلٹ پیپرز ریٹرن افسران کو بھیج دیے گئے تھے۔ ان بیلٹ پیپرز کا کیا بنا کسی کو معلوم نہیں۔ وکیل درخواست گزار نے موقف پیش کیا کہ ایڈمنسٹریٹرکراچی مرتضی وہاب سیاسی جماعت کے لیڈرہیں۔ مرتضی وہاب سرکاری مشنری سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ مرتضی وہاب سرکاری مشینری پارٹی کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرسکتے۔ سندھ حکومت جان بوجھ کرحلقہ بندیوں سے متعلق معاملہ تاخیر کا شکار کررہی ہے۔ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن میں بلدیاتی انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے درخواست میں مقف پیش کیا کہ الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے کوئی پروا نہیں ہے۔ ایم کیو ایم، تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست دائر کی تھیں جو مسترد ہوچکی ہیں۔ الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ جلد بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے فریش بیلٹ پیپرز چھپوائے جائیں اورسیاسی ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کی جگہ غیر جانبدار ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں