بھارتی سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا

نئی دہلی(عکس آن لائن) بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف کوئی حکم جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے4 ہفتے کے اندر جواب طلب کر لیا ہے ۔

بھارتی سپریم کورٹ میں مسلمان مخالف شہریت قانون سی اے اے کے خلاف دس ہزار سے زیادہ درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں ان میں سے 140 سے زائد درخواستوں کی سماعت بدھ کے روز ہوئی۔چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس ایس عبدالنظیر اور جسٹس سنجیو کھنہ پر مشتمل بھارتی سپریم کورٹ بنچ نے شہریت قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو الگ الگ زمرے میں تقسیم کرکے سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس فیصلے کے تحت آسام، نارتھ ایسٹ کے مسئلے پر الگ سے سماعت ہوگی۔ علاوہ ازیں اتر پردیش میں جو شہریت قانون کا عمل شروع کیا گیا ہے، اس پر علیحدہ سماعت ہوگی۔ عدالت نے سبھی درخواستوں زون کے حساب سے تقسیم کر کے بھارتی حکومت سے مانگا ہے ۔سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے، جواب کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے ۔

شہریت قانون کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے کہا کہ ہم ابھی کوئی بھی حکم جاری نہیں کر سکتے کیونکہ ابھی کئی درخواستوں کو سننا باقی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سبھی درخواستوں کو سننا لازمی ہے اس لیے فی الحال کوئی حکم صادر نہیں کیا جا سکتا۔ اس درمیان اٹارنی جنرل نے اپیل کی ہے کہ عدالت کو یہ حکم جاری کرنا چاہیے کہ اب کوئی نئی عرضی داخل نہیں ہونی چاہیے۔کے پی آئی کے مطابق سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کیس کو آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا جانا چاہیے۔شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اور اس کے حق میں کئی عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہیں۔ انڈین یونین مسلم لیگ اور کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی شہریت ترمیمی قانون کو اپنی عرضی میں چیلنج کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں