آٹے کی قلت

بورے والا: نواحی بستیوں میں بدستور آٹے کی قلت برقرار،مرکزی سیل پوائنٹ پر شہریوں کی طویل قطاریں

بورے والا(نمائندہ عکس آن لائن)محکمہ فوڈ کے جونیئر اینالسٹ اور بعض فلور ملز کا مبینہ گٹھ جوڑ،شہر اور نواحی بستیوں میں بدستور آٹے کی قلت برقرار،مرکزی سیل پوائنٹ پر شہریوں کی طویل قطاریں،فیئر پرائس شاپس اور دیگر سیل پوائنٹس پر آٹا غائب،شہری آٹے کے حصول کیلئے مارے مارے پھرنے لگے،آٹے پر ملنے والی کروڑوں کی سبسڈی عوام تک پہنچنے کی بجائے جونیر فوڈ اینالسٹ اور بعض فلور ملز کی مبینہ ملی بھگت سے خورد برد،محکمہ فوڈ میں ہونے والی کرپشن کے چشم کشا انکشافات سامنے آ گئے،لگائے گئے الزامات میں صداقت نہیں آٹے کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے،جونیر فوڈ اینالسٹ ارشد غوری،محکمہ کے فوڈ تفصیلات کے مطابق بورے والا شہر اور اسکی نواحی آبادیوں میں آٹے کی شدید قلت برقرار ہے

شہر میں قائم ایک سیل پوائنٹ پر آٹے کے حصول کیلئے شہریوں کی لمبی قطاریں لگ چکی ہیں جبکہ دیگر سیل پوائنٹس اور فیئر پرائس شاپس پر آٹا نایاب ہو چکا ہے شہری آٹے کے حصول کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں اس پیدا شدہ صورتحال بارے ذرائع نے بتایا ہے کہ بورے والا میں عرصہ 3/4 سال سے تعینات جونیئر فوڈ اینالست بطور فوڈ انسپکٹر کام کر رہا ہے جس کا بعض فلور ملوں سے گٹھ جوڑ عرصہ دراز سے چل رہا ہے اسکی ڈیوٹی فلور ملز کے اندر ہوتی ہے کہ گندم کی پسائی اپنی نگرانی میں کروائے اور وہاں سے کوٹہ کے مطابق آٹا کی مارکیٹ میں سپلائی کو یقینی بنائے لیکن موصوف فلور ملز میں جانے کی بجائے صرف وہاں اپنی حاضری کو ظاہر کرتا ہے جبکہ حاجی فقیر فلور ملز اور طاہر فلور ملز کے علاوہ دیگر سرکاری کوٹہ رکھنے والی فلور ملز کا آٹا مارکیٹ میں نظر نہیں آتا اور اعدادوشمار میں تمام فلور ملز کے سرکاری کوٹہ کے مطابق مارکیٹ میں آٹا کی سپلائی کاغذوں میں ظاہر کی جاتی ہے خورد برد ہونے والے تھیلوں کی سبسڈی یہ جونیئر فوڈ اینالسٹ بعض فلور ملز کے ساتھ ملکر ہڑپ کر رہا ہے

اسکی ڈیوٹی کے دوران گذشتہ سال گندم 481 (ای بی) کے خریداری مرکز پر خریدی جانے والے گندم میں سے 50 لاکھ سے زائد کی گندم کم نکلی ہے لیکن یہ بندہ افسران سے ساز باز ہو کر اس کمی کو گندم کی بوریوں میں مٹی ڈال کر پورا کرتے ہوئے محکمہ خوراک بلکہ حکومت کو ماموں بنا رہا ہے حالانکہ جس انچارج کے سنٹر میں گندم کی کمی ظاہر ہو جائے اسے اگلی تعیناتی نہیں دی جاتی لیکن یہ بندہ ہر بار کسی نا کسی خریداری مرکز پر ڈیوٹی لگوا لیتا ہے حکومت عوام کی ضرورت کے مطابق فلور ملز کو مارکیٹ میں آٹے کی فراہمی کیلئے مطلوبہ سبسڈی دیتی ہے جو کہ ایسے کرپٹ اہلکاران فلور ملز سے مبینہ طور پر ملی بھگت کر کے ہڑپ کر رہے ہیں اس حوالہ سے جب محکمہ خوراک کے جونیئر فوڈ اینالسٹ ارشد غوری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں آٹا پالیسی کے مطابق حسب معمول عوام کو مل رہا ہے حکومت کو چاہیے کہ اس کرپشن سکینڈل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کروائے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں